سینر اداکار محمود اسلم نے اپنے حالیہ انٹرویو میں اپنی والدہ کی بڑائیاں بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری والدہ بہت زیادہ محنتی تھیں ، میرے والد نے کما کر والدہ کو دیا اور انہوں نے سلیقے سے پانچ بچے پالے. میری ماں میں آخری وقت تک بہت زیادہ انرجی تھی. وہ ہر کام خود کرتی تھیں ، انہوں نے مجھے کہا کہ میں استری کرنا سیکھوں انہوں نے مجھے ہر کام سکھایا. اور اسکا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ کام میری زندگی میں بہت کام آئے، میں نان والے کا رول کروں یا ہوٹل والے کا تو میں بہت آرام سے کر لیتا ہوں ایسے کردار سمجھنے میں آسانی ہو جاتی ہے. محمود اسلم نے
اپنی والدہ کے آخری وقت کا بتاتے ہوئے کہا کہ میری والدہ کا آخری وقت آگیا تو سب گھر والوں نے یاسین پڑھنا شروع کر دی، میںکمرے میں داخل ہوا تو امی نے مجھے ہاتھ ہلایا میں امی کے اوپر جا کر لیٹ گیا انہوں نے مجھ پہ اپنا ہاتھ رکھا اور ایکدم ہاتھ جھٹک دیا اور امی اللہ کے حضور پیش ہو گئیں یہ بتا کر محمود اسلم پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے. محمود اسلم نے کہا کہ ماں اور باپ میاں اور بیوی ایک ہی گاڑی کے دوپہیے ہوتے ہیں باپ پیسے کما کرلا کر والدہ کو نہ دے تو والدہ کس طرح گھر کا خرچ چلا سکتی ہے. انہوں نے کہا کہ میری شخصیت میں میرے ماں باپ کی ففٹی ففٹی پرچھائیں ہیں.








