جی ہاں جناب پاکستان میاشیاء کی قیمتیں اچانک آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہیں اس کی کیا کچھ وجوہات ہیں؟ تو جناب من اس کی وجہ ہم خود ہیں جس چیز کی ویلیو نہیں ہوتی اس کو اہمیت دینا ہمارا شیوہ ہے اور ہم اس چیز کو حد سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں جس کا فائدہ ذخیرہ اندوز اور مافیا اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں ،مثلا” ٹماٹر 100 کا 5 کلو بک رہا ہے ہم نے لے کے ذخیرہ کرنا شروع کردیا مارکیٹ خالی کر دی دوسرے دن وہی ٹماٹر مارکیٹ سے غائب اور سونے کے بھاو ملےگا لیکن آپکو کیا؟ آپ نے تو ذخیرہ کرلیا ہے ،ایسے ہی مزید چیزیں بھی ہیں عورتوں کے استعمال کی چیزیں لے لیں انتہائی تھرڈ کلاس کے کپڑے بھی مہنگے داموں فروخت ہوتے ہیں بارگیننگ مافیا بیٹھا جہاں داو لگا داو لگا لیا کوئی ریٹ فکس نہیں کوئی پرافٹ کا پتا نہیں ،اب چلتے ہیں باقی چیزوں کی جانب تو جناب گاڑیوں کی طرف چلا جائے زرا جینون کے چکر میں 35 سال چلی ہوئی سوزوکی ایف ایکس کے لوگ پانچ پانچ چھ چھ لاکھ مانگ رہے ہیں جی ہاں سوزوکی ایف ایکس اور مہران 92 ماڈل جینون اگر 4 لاکھ کی تو نئی تو مہنگی ہوگی نہ ہم نے ڈھائی سے تین لاکھ کے مٹیرئیل کی گاڑی کو 12 سے 13 لاکھ تک پہنچا دیا کیوں ہم اتنی اہمیت دیتے ہیں ہم چیزوں کو ہم چیزوں کے پیچھے ہی پڑ جاتے ہیں اور جب تک اس کی قیمت آسمان سے باتیں نہیں کرتی ہمیں سکون نہیں سوزوکی ویگنار دیکھ لیں یار زیادہ سے زیادہ 7 لاکھ کریں لیکن 18 سے 20 لاکھ تک اندازا”
پہنچی ہوئی ہے ، ایک آٹو رکشہ میرے حساب سے 60 ستر ہزار سے اوپر نہیں ہونا چاہیے لیکن وہ بھی 3 لاکھ کا مل رہا ہے سود خوروں نے تو قسطوں پر اس سے بھی مہنگا کر دیا ہے ، موٹر بائیک سی ڈی 70 دیکھ لیں کتنا مہنگا ہے اور 125 کا کیا ریٹ ہے یے سب ہم لوگوں کی غلطی ہے ہم یا تو سستی چیز کو اتنی زیادی اہمیت دے دیتے ہیں کے وہ مہنگی ہو جاتی ہے،اور سب سے اہم بات ہم کوالٹی پر کمپرومائز کر لیتے ہیں اس لئے ملاوٹ خور مافیا سستی چیزیں آسانی سے بنا کر مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں ، تو معزز قارئین کرام اگر ہمیں پتا چل جائے کے دو دن بعد پٹرول مہنگا ہونے والا ہے تو ہم پہلے سے ہی لائنیں لگا کر کھڑے ہو جاتے ہیں جیب میں پیسے نہ بھی ہوں تو کوشش
کرتے ہیں کہیں سے قرض پکڑ کر ٹیکنکی فل کروا لیں ،ٹینکی کے علاوہ بھی بوتلوں میں بھر لیں ،
پٹرول مہنگا ہوگا دو دن بعد اور ہم اس کو اہمیت پہلے سے ہی دینا شروع کر دیتے ہیں جسکی وجہ سے ریٹ اوپر جانے کے بعد نیچے آنے کا نام نہیں لیتا ،
کہتے ہیں کے صدر ایوب خان کے دور میں ٹماٹر کچھ پیسے مہنگا ہوا تو حکومت کی طرف سے اعلان ہوا کے ٹماٹر بیچنے والے کو چھوڑیں اور چو ٹماٹر خریدتے ہیں انہیں کوڑے ماریں جائیں ، کہتے ہیں کے لوگوں نے کوڑوں کے ڈر سے ٹماٹر خریدنا ہی چھوڑ دیا اور عینی شاہدین کے مطابق لاہور میں ٹماٹروں سے بھرے ٹرک دریائے راوں میں بہائے گئے لیکن کسی نے خریدےنہیں، تو کیا آج بھی ہم اسی رویے کے متحمل ہیں کیا آج بھی ہمیں کوڑوں کی ضرورت ہے،
مہنگائی کا صرف ایک ہی حل ہے
کے ہم کوالٹی پر کمپرومائز نہ کریں اور چیز کے حجم اور میٹیرئل کے حساب سے قیمت ادا
کریں اگر آپکو لگے کے چیز مہنگی ہے تو اس کو چھوڑ دیں متبادل دیکھیں اس چیز کے بغیر رہنے کی عادت ڈالیں آپ کے آباو اجداد بھی رہتے رہے ہیں ان چیزوں کے بغیر ان گاڑیوں کے بغیر ان موٹر سائیکلوں کے بغیر یقین جانئے آپ ان چیزوں کی اہمیت کو کم کریں آپ سوچیں مہنگی چیز نہیں لینی اور اس کے بغیر گزارہ کرنا ہے ،
پھر دیکھیں اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں کیسے کمی آتی ہے ۔
اس کے علاو ہماری حکومت کا بھی کام ریٹ کو کنٹرول کرےبارگیننگ مافیا کو لگام ڈالے سیکنڈ ہینڈ چیز کی بھی ایک حد مقرر کرے ۔
اور سب سے زیادہ چیک اینڈ بیلنس ضروری ہے ۔
ہر چیز ایک حد تک اور کیپیسٹی
کے مطابق فروخت کی جائے، آپکےشہر میں اگر 10 ہزار رکشے کی ضرورت ہے لیکن آپنے 3 لاکھ رکشہ فروخت کردیا تو وہ رکشے کہاں چلیں گے ، مثلا” آپکی کمپنی ہے اس میں 50 بندوں کی گنجائش ہے اور آپ نے رکھ لیا 350 بندہ تو آپکو ان کا خرچہ نکالنے کے لئے دونمبری کرنی پڑے گی ایسے ہی ہے ہمارا سسٹم جب تک ہر بزنس کی ایک پراپر چین نہ بنائی جائے ، اور ہر بزنس کو حالات دیکھتے ہوئے کیپیسٹی کے مطابق فروغ دیا جائے تو ہی وطن عزیز ترقی کرے گا ایک ہی چیز پر فوکس نہ کریں اور ایک ہی چیز کے پیچھے نہ پڑ جائیں آپ اپنا اور ملک کا جانے انجانے میں نقصان کر بیٹھتے ہیں ، اسلئے اگر کوئی کہے کہ رکشے کا کام اچھا ہے تو سارے رکشہ ہی نہ لینے بیٹھ جائیں ، اگر کوئی کہے کہ ہاسپٹل کا بزنس اچھا ہے تو سب ڈاکٹر ہی نہ بننا شروع ہو جائیں، اور اگر کوئی کہے کہ سکولز کا یا اکیڈمی کا کام اچھا ہے تو سب سکول اور تعلیم کو بیچنے کے چکر میں نہ پڑ جائیں ، کیونکہ ہر چیز بکاو بنائیں گے تو معاشرتی نقصان میں آپ بھی شریک ہونگے کام سارے ہی اچھے ہیں لیکن اہم یے ہے کے آپ لو کونسا کام آتا ہے آپ اپنے پروفیشن کے مطابق کریں اور ایمانداری سے کریں ، آپ دیکھیں معاشرے میں کیسے سدھار آتا ہے ہے اور ریٹ کیسے جگہ پر آتے ہیں، اللہ ہمارے وطن پاک کو ترقی عطا فرمائے آمین۔
@Ssatti_