مہوش حیات کا پاکستانی سینما پر تنقید کرنے والوں کو کرارا جواب

0
41

معروف اداکارہ و تمغۂ امتیاز مہوش حیات نے پاکستانی سینما پر تنقید کرنے والے ٹوئٹر صارف کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ کتنی بار پاکستانی فلموں اور اداکاراؤں کو ا ن جرائم کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہےاور جب ملزمان سے اُن کا بیان ریکارڈ کروایا جا تا ہے تو وہ اپنے بیان میں فحش ویب سائٹس کا نام لیتے ہیں

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مہوش حیات نے پاکستانی سینما پر تنقید کرنے والے ٹوئٹر صارف کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ کتنی بار پاکستانی فلموں اور اداکاراؤں کو ا ن جرائم کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہےاور جب ملزمان سے ان کا بیان ریکارڈ کروایا جا تا ہے تو وہ اپنے بیان میں فحش ویب سائٹس کا نام لیتے ہیں جبکہ پاکستانی سینما ہمیشہ سے ہمارے پاک معاشرے کا آئینہ رہا ہے

گزشتہ دنوں قومی اسمبلی اجلاس میں بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سر عام پھانسی دینے سے متعلق قرارداد کثرت رائے سے منظور کی گئی تھی جس کے بعد پاکستان شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی معروف اداکارہ مہوش حیات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا تھا

نوخیز اداکارہ نیٹالی کیسے اپنے سینئر کے ہاتھوں زیادتی کا شکار ہوئی


اداکارہ نے لکھا تھا کہ عجیب بات ہے کہ بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات ہوتے ہیں تو ہم حکومت سے ملزمان کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہیں اور جب حکومت سر عام پھانسی دینے پر قرارداد منظور کردیتی ہے تو ہم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے پیچھے پڑ جاتے ہیں

اس پر ایک ٹویٹر صارف نے اداکارہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ آپ جیسے لوگ ہی جنسی زیادتی کرنے والوں کو ان کے مقصد میں اکسانے کے لیے کام کرتے ہیں ہمیں سنجیدگی سے یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا میڈیا، انٹرنیٹ، موبائل اور سینما گھروں کے ذریعے نوجوانوں تک کیا مواد پہنچ رہا ہے؟

اس ٹویٹ پر مہوش حیات نے بھی کمنٹ کرتے ہوئے لکھا کہ کتنی بار پاکستانی فلموں اور اداکاراؤں کو ان جرائم کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہےاور جب ملزمان سے اُن کا بیان ریکارڈ کروایا جا تا ہے تو وہ اپنے بیان میں فحش ویب سائٹس کا نام لیتے ہیں یہ ملزمان کبھی بھی پاکستانی فلموں کا نام نہیں لیتے اور پاکستانی سینما ہمیشہ سے ہمارے پاک معاشرے کا آئینہ رہا ہے

واضح رہے کہ کچھ روز قبل وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان کی جانب سے اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کرنے والوں کو سرعام پھانسی دی جانی چاہئے جسے قومی اسمبلی میں منظور کر لیا گیا

Leave a reply