ممبر الیکشن کمیشن سندھ نثار درانی کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نثار درانی کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کر دی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کے ممبر کو ہٹانے کا طریقہ کار کیا ہے؟ وکیل نے کہا کہ ممبر الیکشن کمیشن کو عہدے سے ہٹانے کا فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، ممبر الیکشن کمیشن کا کیس ذرا مختلف ہے عدالت آئینی اختیار استعمال کر سکتی ہے،عدالت نے کہا کہ ہائیکورٹ کا آئینی اختیار بھی آئین کے مطابق ہی ہے،آئین ممبر الیکشن کمیشن کو عہدے سے ہٹانے کا فورم فراہم کرتا ہے،عدالت آئینی اختیار وہاں استعمال کرتی ہے جہاں متعلقہ فورم موجود نہ ہو، ممبر الیکشن کمیشن کی تعیناتی کیلئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت ہوتی ہے، طے نہ ہو پائے تو پھر معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جاتا ہے،

وکیل نے کہا کہ نثار درانی کی تعیناتی ہی غیرقانونی ہے، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کہہ رہے ہیں کہ پارلیمانی سیاسی جماعتوں نے غلط تعیناتی کی؟ وکیل نے کہا کہ کوئی غلطی بھی ہو سکتی ہے، ہو سکتا ہے کوئی چیز معلوم نہ ہوئی ہو جو بعد میں سامنے آئے، عدالت نے کہا کہ اگر کوئی غلطی ہو گئی تو پھر اسکو درست کرنے کا فورم موجود ہے،الیکشن کمیشن ایک آئینی فورم ہے،یہ عدالت آئین کی بالادستی کا احترام کریگی اسکے علاوہ کچھ نہیں،

عمران خان نے کل اداروں کے خلاف زہر اگلا ہے،وزیراعظم

عمران خان کے فوج اور اُس کی قیادت پر انتہائی غلط اور بھونڈے الزامات پر ریٹائرڈ فوجی سامنے آ گئے۔

اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی کے پیچھے کرپشن اور فارن فنڈنگ کیس کا خوف ہے،آصف زرداری

عمران خان اگلے سال الیکشن کا انتظار کریں،وفاقی وزیر اطلاعات

Shares: