ممبر آزاد کشمیر اور صدر جموں و کشمیر پیپلز پار ٹی کی پریس کانفرنس

0
27

اسلام آباد ممبر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی اور صدر جموں و کشمیر پیپلز پارٹی سردار حسن ابراہیم خان نے کہا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر ایک ناقابل تقسیم وحدت ہے،پاکستان ہماری منزل مقصود ہے لیکن ریاستی تشخص اور بنیادی حق خودارادیت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، گلگت بلتستان کی موجودہ آئینی حیثیت کو چھیڑنا دراصل کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی تحریک کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

جموں و کشمیر پیپلز پارٹی ہر اس عمل کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرے گی جو تحریک آزادی کشمیر کی آئینی حیثیت کو متاثرکرے، حق خود ارادیت سے ہٹ کر کوئی بھی حل کشمیریوں کیلئے قابل قبول نہیں ہے، کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 28 اپریل کا دن کشمیر کی تاریخ میں تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔

28 اپریل 1949 کو آزاد حکومت اور حکومت پاکستان کے درمیان گلگت بلتستان کے عارضی انتظام کے حوالے سے معاہدہ طے پایا تھا جسے معاہدہ کراچی کے نام سے جانا جاتا ہے، معاہدے کے مطابق جب تک ریاست جموں و کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے اپنے مستقبل کا فیصلہ نہیں کرلیتے اس وقت تک ریاست کی کسی بھی اکائی کا الگ سے کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا اور گلگت بلتستان کا انتظام عارضی طور پر حکومت پاکستان کے پاس رہے گا۔

اس معاہدے کے بنیادی محرک غازی ملت سردار ابراہیم خان تھے، انہوں نے مزید کہا کہ اس معاہدے کی اپنی آئینی حیثیت ہے اور گلگت بلتستان کی موجودہ آئینی حیثیت کو چھیڑنے سے کشمیریوں کی حق تحریک آزادی کشمیر پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، کشمیری عوام حق خودارادیت کی جدوجہد کر رہے ہیں اور انکے اس حق کو اقوام عالم نے بھی تسلیم کر رکھا ہے لہذاٰ حق خودارادیت سے ہٹ کر کوئی بھی حل کشمیریوں کیلئے قابل قبول نہیں ہے،

پیپلز پارٹی اس حوالے سے ایک واضح موقف رکھتی ہے کہ گلگت بلتستان کی موجودہ آئینی حیثیت کو چھیڑنا دراصل کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی تحریک کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے، سردار حسن ابراہیم کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر پیپلز پارٹی ہر اس عمل کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرے گی جو تحریک آزادی کشمیر کی آئینی حیثیت کو متاثرکرے۔

آئینی حیثیت کو چھیڑنا درحقیقت پاکستان کی سالمیت اور بقاء کیلئے کسی طور سود مند نہیں ہے اور یہ اسکی نظریاتی اساس کیلئے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، کشمیری آج بھی منزل کے حصول کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں، پاکستان ہماری منزل مقصود ہے لیکن ریاستی تشخص اور بنیادی حق خودارادیت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

Leave a reply