میراتجربہ (پارٹ ون) . تحریر : ہما عظیم

0
33

پڑھاٸی سے فراغت کے بعد تھوڑا آرام کیا۔ ذہن تھوڑا فریش ہوا تو دماغ میں نوکری کا کیڑا کلبلایا۔ پاپا جی کو آگاہ کیا پہلے تو کہا گیا کیا کمی ہے تمہیں۔ ہم نے کہا جی بی کام کروایا ہے آپ نے زبردستی۔ ورنہ ہم تو ادب سے دلچسپی رکھتے تھے۔ اب جاب کرنے دیں تاکہ دو اوردو چارجوسیکھا ہے اسے استعمال کر سکیں۔ تھوڑے شش و پیج کے بعد اور پچیس تیس نصیحتوں کے ساتھ اجازت مل گٸی۔ گویا زندگی کا پروانہ مل گیا۔

اب اگلہ مرحلہ ایک ایسی نوکری کی تلاش تھی جہاں ہم تمام نصیحتوں پرعملدرامد کے ساتھ پایہ تکمیل ہو سو اخبار چھاننے شروع کیٸے ڈگری اورکچھ شارٹ کورسز کے سرٹیفیکیٹ یعنی اپنےعمال نامے کی فاٸل لیٸے ڈرتے ڈرتے گھر سے نکلے۔

اچھا پہلا انٹرویو دینے جاٶ جو وہ احساس ہوتا ہے جو آپکا اسکول کے پہلے دن کا ہوتا ہے۔ دل اس بچے جیسا ہوجاتا ہے جسے اس کے والدین پہلے دن اسکول والوں کے حوالے کر جاتے ہیں. وہ چاروں طرف اجنبی ماحول دیکھتا رہ جاتا ہے۔ اچھا جی پہلے ہم اپنے آس پاس اسکولز، آفیسز، کمپنیزمیں انٹرویو دیا۔ وہاں جو کچھ دیکھنے سننے کو ملا وہ یہ تھا۔ حجاب کے ساتھ نوکری نہیں ملے گی۔ بچوں کی نظرمیں جازب نظرہونے کے لٸیے جدید تراش خراش کے کپڑوں کےساتھ میک اپ سے مزیّن چہرہ لانا ہوگا۔ اپنا میک اوورکریں۔ یہ برقعہ ساتھ ہوگا تو کام کیسے ہوگا بی بی.

او میرے خدا

میں پریشان کہ میں نے اپنی خدمات کاغزی کام کے سلسلے میں دینی ہے یا ماڈلنگ کرنی ہے۔ غرض ہرطرح کے لوگوں کو پایا کسی کی باتوں کے ڈرسے تو کسی کی نظروں سے ڈرسے ساری پراعتمادی کبھی تو آنسوٶں میں بہہ جاتی یا غصہ کی آگ میں جل جاتی۔
اسی تگ ودو میں اپنے کوچنگ کے پروفیسرسے ملاقات ہوگٸی فرمانے لگے بیٹا نیا اسکول کھولا ہے اساتذہ کی ضرورت ہے مہربانی کرو کچھ ٹاٸم میرے اسکول کو دے دو۔تنخواہ ابھی ہزارہوگی آہستہ آہستہ بڑھا دیں گے.
اندھا کیا چاہے دو آنکھیں کوٸی فضول ڈیمانڈ نہیں عزت یہ ہے خود چل کرآفرآٸی اپنی عزت کو ترجیح دی نہ کہ کم تنخواہ کی فکر کی وہ تو بڑھ ہی جانی تھی پراٸیویٹ اسکول تو چلتے نہیں دوڑتے ہیں۔
سو خوشی خوشی حامی بھری اور جب تک وہاں جاب کی خوش اورپرسکون رہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ سب کو اچھے لوگوں سے ملاۓ اوربرے لوگوں سے بچاۓ۔آمین

@DimpleGirl_PTi

Leave a reply