باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاک فوج کے جوان لیفٹیننٹ ناصر حُسین خالد شہید کی والدہ رخسانہ کا کہنا ہے کہ میری اپنی جان بھی اپنے ملک کے لئے حاضر ہے

والدہ لیفٹیننٹ ناصر حُسین خالد شہید کا کہنا تھا کہ مجھے فخر اپنے بیٹے پے کہ میرے بیٹے نے اپنے ملک اور قوم کے لئے جان کا نذرانہ دینے سے بھی دریغ نہیں کیا۔حالانکہ میں single motherہوں۔22سال ہو جائینگے ابھی ناصر حسین کے والد کو شہید ہوئے۔2001میں وہ شہید ہو ئے تھے۔ تو دیکھیں کہ ناصر حسین میرے بہت بڑی اہمیت رکھتا تھا، میرا بڑا بیٹا تھا۔اور کسی چھوٹے میرے بچے ہیں۔تو ہم نے تنہائی میں ہم نے بہت ساری جگہوں پہ بہت سارا وقت گُزارا۔تو اُس کے جانے پے میں روتی نہیں ہوں۔میں خوش ہوں۔میں اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدے میں ہوں کہ اُس نے اپنے لئے میرے بیٹے کو پسند کیا اور اُس کو اَمر کر دیا۔ہمیشہ کیلئے زندہ و جاوید کر دیا۔

والدہ لیفٹیننٹ ناصر حُسین خالد شہید کا کہنا تھا کہ2016ء میں کمیشن جوائن کیا اور وہاں پے ماشاء اللہ بڑا خوش اور بڑا جس طرح اُس کو ساری دُنیا جہان کی دولت مل گئی، اُس کو آرمی مل گئی۔PMAمیں تھے تو ماشاء اللہ، اللہ تعالیٰ کا بڑا فضل تھا، بڑے obidientتھے، بڑے geniousتھے۔تو انھوں نے اس چیز کو دیکھتے ہوئے، انھوں نے آسٹریلیا کیلئے سلیکشن کی، تو اُس کی سلیکشن ہو گئی۔جنرل باجوہ صاحب جو ہیں، بے انتہا بہترین سپہ سالا ر اور انسان ہیں وہ جو مجھے ملنے آئے تھے ناصر کی شہادت کے بات تو اُنھوں نے مجھے کچھ لفظ کہے تھے۔ انھوں نے کہا تھا کہ مجھے لگ رہا ہے کہ یہ میرا بیٹا گیا ہے اور انھوں نے کہا کہ جب میں انٹرویوز لے رہا تھا تو میں نے دیکھا کہ ناصر کی آنکھوں میں ایک سپارک ہے۔اپنے ملک اور قوم کے لئے بڑی محبت ہے۔تو اس کی سیلکشن ہو گئی اور پھر یہ آسٹریلیا چلے گئے۔وہاں پے یہ اٹھارہ ماہ رہے۔ستمبر2020کو ناصر نے وزیرستان میں شہادت پائی۔جب جاتا تھا تو میں اُس سے کہتی تھی کہ بیٹا اللہ سپرد ہیں آپ۔تو جب میری آنکھوں میں آنسو آ جاتے تو اماں اللہ کے سپرد کر کے ایک آپ میری ماں ہیں اور ایک یہ ملک اور قوم میرا ہے، جس کیلئے میں نے کھڑے ہونا ہے۔تو میں تھوڑی سی گھبرا جاتی۔تو میں کہتی کہ ناصر ماں اکیلی ہے آپ کے بغیر۔تو کہتا مما، آپ سمجھ نہیں سکتی کہ شہادت کا رُتبہ بڑا عظیم ہے اور اللہ جنہیں پسند کرتے ہیں وہ انھیں ہی اپنے پاس بلاتے ہیں۔

والدہ لیفٹیننٹ ناصر حُسین خالد شہید کا کہنا تھا کہ تو مجھے فخر ہے اپنے بیٹے پے کہ اُس کی خواہش پوری ہوئی۔شہادت سے ایک دن پہلے مجھ سے بات ہوئی، مجھے کہا کہ مما میں اب سکول سائیڈ پے آگیا ہوں اور یہاں پے میں آپ سے بہت ساری باتیں کروں گا۔ اپنا لختِ جگر اپنے سے دور کرنا اتنی آسان چیز نہیں ہے۔بہت ساری باتیں اُس کی یاد آتی ہیں۔میں خوش ہوں۔مجھے فخر ہے کہ میرے بیٹے کو اللہ تعالیٰ نے اپنے لئے پسند کیا اور وہ ہمیشہ کیلئے اَمر ہو گیا۔

والدہ لیفٹیننٹ ناصر حُسین خالد شہید کا کہنا تھا کہ میں سلام کرتی ہوں پاکستان آرمی کو کہ انھوں نے جس طرح میرا خیال رکھا۔ مجھے لگتا ہے کہ مجھے ہر یونیفارم کے اندراپنا بیٹا ناصر حسین نظر آرہا ہوتا ہے اورمیری اپنی جان بھی اپنے ملک کے لئے حاضر ہے۔میرے باقی بچے بھی آرمی کی طرف ہیں۔تو ہم اس ملک سے ہیں، پاکستان سے ہے اور پاکستان ہم سے ہے۔اس کے بغیر ہم کچھ بھی نہیں ہیں۔اور پاکستان آرمی ہی ہے کہ آج ہم لوگ آسانی کے ساتھ خوشگوار زندگی گُزار تے ہیں۔وہ مجھ جیسی ماؤں کے بچے ہیں جن کی مائیں گھر میں انتظار کر تی ہیں اور وہ اُن محاذوں پر جا کے ساری سہولتوں سے دور ہو کے وہ ہم لوگوں کی آسانی کیلئے، وہ ہم لوگوں کی زندگی آسان کرنے کیلئے وہاں پے اپنی جانوں کے نذرانے دیتی ہیں۔میں بہت ٹوٹ چکی تھی لیکن ان سب کی محبت نے، میرے پاس آنا، مجھے پوچھنا، مجھے اپنا ہونے کا احساس دلانا، ان چیزوں نے مجھے بڑا build upکیا اور پاکستان مجھ سے ہے اور میں پاکستان سے ہوں۔

موجودہ سیاسی صورتحال میں فوج پر بلا وجہ الزامات،بلاوجہ منفی پروپیگنڈہ

سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے

فوج اور قوم کے درمیان خلیج پیدا کرنا ملک دشمن قوتوں کا ایجنڈا ہے،پرویز الہیٰ

آئین شکنوں کو گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دینا چاہئے،مریم نواز

شیریں مزاری کے خود کش حملے،کرتوت بے نقاب، اصل چہرہ سامنے آ گیا

اداروں کے خلاف بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔جلیل احمد شرقپوری

عمران خان نے کل اداروں کے خلاف زہر اگلا ہے،وزیراعظم

عمران خان کے فوج اور اُس کی قیادت پر انتہائی غلط اور بھونڈے الزامات پر ریٹائرڈ فوجی سامنے آ گئے۔

خدارا ملک کا سوچیں،مجھے فخر ہے میں ایک شہید کا باپ ہوں،ظفر حسین شاہ

ایک بیٹا شہید،خواہش ہے دوسرے کو بھی اللہ شہادت دے،پاک فوج کے شہید جوانوں کے والدین کے تاثرات

Shares: