میرے پاس تم ہو ڈرامے کے ڈائیلاگز تکلیف دہ تھے عدنان صدیقی کا اعتراف

پاکستان کا معروف اور مقبول ترین ڈرامہ جہاں بہت سی تعریفیں بٹورتا رہا وہیں اپنے متنازع ڈائیلاگز کی وجہ سےبھر پور تنقید کا نشانہ بھی بنتا رہا

اس ڈرامے کی اکیسویں قسط کے شائقین کے بھر پور شوق کو دیکھتے ہوئے مذکورہ چینل اور ڈائریکٹر نے اسے سینما سکرین پر دکھانے کا بھی فیصلی لیکن اس کی آخری قسط مداحوں کو اس ڈرامے کے مرکزی کردار انش کے مر جانے کے وجہ سے پسند نہیں آئی جس کا غصہ شائقین نے مختلف میمز بناکر نکالا

میرے پاس تم ہو کے مرکزی کردار دانش کو سندھ عدالت نے طلب کر لیا


اس ڈرامے میں عدنان صدیقی (شہوار) ہمایوں سعید (دانش) اور عائزہ خان(مہوش) نے مرکزی کردار ادا کئے

لیکن اب باغی ٹی ی کی رپورٹ کے مطابق عدنان صدیقی نے سوشل میڈیا پر اس ڈرامے کی آخری قسط میں بولے گئے ڈائیلاگزجو کہ کچھ یوں تھے ایسی عورت کو مرد برباد نہیں کرتا اس کے اندر موجود اپنے گھر توڑ دینے کی ہمت اسے برباد کرتی ہے

اس کے آنکھوں سے بڑے اس کے خواب اسے برباد کرتے ہیں ایسی عورتیں یہ نہیں دیکھتی کے انہیں کیا ملا ہے وہ یہ دیکھتی ہیں کہ دوسروں کو کیا ملا ہے اندھی ہوتی ہیں ایسی عورتیں اور اندھوں کو پار لگانے کے بہانے کوئی بھی ساتھ لے جائے اس کے لیے کسی کا شہوار احمد ہونا ضروری نہیں کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا ہے

سوشل میڈیا ویب سائٹ پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے جو پیار ملا اس کے لیے میں سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں میں جانتا ہوں کہ ڈرامے کے ڈائیلاگز تکلیف دہ تھے اور کچھ موقعوں پر تھوڑا زیادہ متنازع بھی ہوگئے کبھی تو خواتین کو ایک ہی انداز میں پیش بھی کیا گیا میں یہ سب مانتا ہوں اس لیے بتانا ضروری سمجھتا ہوں امید تھی کہ کہانی ڈرامے کو اور بہتر بناتی

انہوں نے مداحوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ میں آپ سب کے پیار تعاون اور خلوص کے لئے شکر گزار ہوں جو آپ نے ہر ہفتے ہمیں دیا انہوں نے لکھا کہ ایک آرٹسٹ کے آرٹ کی بھر پور تعریف سے بڑھ کر اور اس کے لئے کچھ اہم نہیں ہوتا انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اس بارے میں کہانی کو اپنے پروڈکشن تلے بہتر بنانے کی کوشش کریں گے اور اس میں خواتین رائٹرز کوموقع دیں گے انہوں ن جلد ہی ملیں گے کہتے ہوئے اپنی پوسٹ کا اختتام کیا

میرے پاس تم ہو کی کامیابی پر دعاؤں اور پذیرائی پر مداحوں کا بے حد مشکور ہوں ہمایوں سعید

ڈرامے میں دکھایا گیاتھا کہ مہوش (عائزہ خان) ایک غریب گھرانے کی شادی شدہ خاتون ہوتی ہیں جو پیسوں کی لالچ میں اپنے شوہر (ہمایوں سعید)کو دھوکا دے کر ان سے طلاق لے کر امیر شخص ‘شہوار’ (عدنان صدیقی) سے تعلقات استوار کرکے ان سے شادی کرنے کی خواہش مند ہوتی ہے

دونوں کی شادی سے قبل ہی امیر شخص شہوار کی پہلی اہلیہ ماہم (سویرا ندیم) امریکا سے واپس آجاتی ہیں اور مہوش کو بے عزت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے امیر شوہر کو جیل بھجوا دیتی ہیں اس کی آخری قسط میں دانش مہوش کو ملنے اس کے گھر جاتا ہے تو وہاں ہارٹ اٹیک کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو جاتی ہے دانش کی موت نے جہاں شائقین کو جذباتی کیا وہیں بہت سے لوگ ڈرامے کے اختتام سے مطمئن نظر نہیں آئے اور تنقید کرتے ہوئے مختلف کمنٹس کئے

ڈرامے کی کہانی کو بہت زیادہ لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا تاہم تنقید کے باوجود اس ڈرامے کو بہت زیادہ دیکھا جا رہاتھا جبکہ اس کی‌آکری قسط کو رکوانے کے لئے اسلام آباد اور لاہور ہائی کورٹ میں درخواست بھی جمع کروائی گئی تھی علاوہ ازیں سندھ ہائی کورٹ میں بھی اس ڈرامے میں عورت کی تضحیک کرنے پرہمایوں سعید اور ڈرامے کے رایٹرش خلیل الرحم قمر کے خلاف ایک خآتون نے درخواست دائر کر رکھی ہے سندھ حکومت نے کچھ روز قبل اس کیس کی سماعت کی اور ہمایوں سعیدڈرامے کے لکھاری خلیل الرحمٰن قمر پیمرا سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو آئندہ سماعت پر 13 فروری کو عدالت طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی

Comments are closed.