میرے پاس تم ہو کی مقبولیت پرمبارکباد دینا اداکارہ کو مہنگا پڑ گیا

0
41

داکارہ منشا پاشا کو ڈراما سیریل ’’میرے پاس تم ہو‘‘کی تعریف کرنے اورڈرامے کی مقبولیت پر مبارکباد دینے پر سوشل میڈیا صارفین نے کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا

اداکار ہمایوں سعید، عائزہ خان اور عدنان صدیقی کے ڈرامے’’میرے پاس تم ہو‘‘نے مقبولیت ریکارڈ توڑ دئیے ہیں آج ڈرامے کی آخری قسط سینما اور ٹی وی پر ایک ساتھ نشر کی جائے گی ڈرامے کی آخری قسط کا انتظار شائقین بے چینی سے کررہے ہیں جب کہ فہد مصطفیٰ سمیت دیگر اداکار بھی ڈرامے کی کامیابی پر پوری ٹیم کو مبارکباد دے رہے ہیں

ڈرامے کی مقبولیت پر مبارکباد دینے والوں میں اداکارہ منشاپاشا بھی شامل ہیں جنہوں نے گذشتہ روز ڈرامے کی ٹیم کو کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ کوئی شخص ہماری ذاتی رائے سے متفق نہیں ہوسکتا لیکن مصنف سے لے کر فنکاروں تک ہر ایک  کی کامیابی اور صلاحیتوں سے کوئی انکار نہیں کرسکتا امید ہے مزید ڈرامے ’’میرے پاس تم ہو‘‘ کی طرح مقبولیت حاصل کریں گے

منشا پاشا کی اس سوشل میڈیا صارفین نے اداکارہ کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا

شمعون عباسی نے عورت کو کم تر دکھانے پر خلیل الرحمن قمر کو کھری کھری سنادیں


منشا پاشا کے اس ٹوئٹ پر ملک یامین نامی شخص نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ خواتین کے خلاف امتیاز پھیلانے پر مبارکباد مردانگی اور نفرت انگیز مواد کو فروغ دینے پر مبارکباد عورت سے نفرت پر مبنی مواد کے باوجود  اگر ’’میرے پاس تم ہو‘‘کی طرح کے ڈرامے کو غیر معمولی تعریفیں مل رہی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ معاشرے کو اپنے نقطہ نظر پر ایک طائرانہ نظر ڈالنے اور اپنی سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے

ملک یامین کی تنقید پر منشا پاشا نے انہیں جوابی ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا یہ صرف ایک کہانی ہے انڈسٹری مختلف طرح کے ڈرامے بناتی ہے اور آخر میں یہ ایک تفریحی صنعت ہے کیا آپ نے ’’گیم آف تھرونز‘‘ میں اخلاقیات کو تلاش کیا آخر میں صرف یہی کہنا چاہوں گی ایک ڈرامے کو اچھی طرح لکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے کردار دلچسپ ہونے چاہئیں

منشا پاشا کی اس بات پر نور نامی صارف نے انہیں کرارا جواب دیتے ہوئے کہا تفریح ہو یا نہیں میڈیا ہمارے عالمی نظریے کو شکل دیتا ہے اور میڈیا سے وابستہ لوگ جو اس طرح کا مواد بناتے ہیں  یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات سے واقف ہوں کہ وہ لوگ اپنے مواد کے ذریعے کس طرح کا پیغام لوگوں تک پہنچا رہے

اس کے جواب نے منشا نے کہا مصنف کے ذاتی خیال کو کام کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہیئے ہو سکتا ہے اس کے ذاتی خیال کے ساتھ متفق نہ ہوں لیکن پھر بھی ایک بہت بڑا مصنف ہو سکتا ہے

عباس نامی صارف نے بھی منشا پاشا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا آپ غلط کہہ رہی ہیں منشا میڈیا معاشرے میں رائے کو تشکیل دیتا ہے لہذا یہ لوگ متوازن خیالات  کے لیے ذمہ دار ہوتے ہیں یہاں تک کہ ٹی وی اور ہر دوسرے ڈراموں میں خواتین کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے تصور کریں ایک 10 سال کا بچہ جو اس طرح کے ڈرامے دیکھ رہاہے اس کے ذہن پر یہ سب دیکھ کر کیا اثر ہوگااور اس کے دماغ کی کیسی تشکیل ہورہی ہے

عباس کی تنقید پر منشا نے جوابی ٹویٹ دیتے ہوئے کہا کہ جب بچے گھروں میں ٹی وی پر کیا دیکھ رہے ہیں تب ہم کچھ نہیں سوچتے مختلف ریلیٹی شوز اور رومینٹیک قتل پر مبنی مواد تو تب ہم نہیں کہتے کہ ٹی وہ پر کیا دکھایا جا رہا ہے

جبکہ یاسر وٹو نامی صارف نے لکھا کہ جب مرد کسی دھوکے باز یا قاتل کا یا ظالنم و جابر انسان کا کردار ادا کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ سارے مردوں کو بدنام کیا جا رہا ہے اسی طرح یہاں تمام عورتوں کو دھوکے باز اور لالچی نہیں کہا جا رہا

واضح رہے کہ جہاں ڈراما سیریل’’میرے پاس تم ہو‘‘ نے غیر معمولی کامیابی حاصل کی ہے وہیں اس ڈرامے کے مصنف خلیل الرحمان قمر کو خواتین کے حوالے سے دئیے گئے متنازع بیانات کی وجہ سے شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے

ڈرامے کی آخری قسط رکوانے کے لئے ماہم نامی خاتون نے عدالت کو درخواست کی تھی جسے سول عدالت میں سول جج نائلہ ایوب نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ معاشرے پر ڈرامے کا کوئی برا اثر پڑنے کا امکان نہیں لہذاآج پچیس جنوری کو ڈرامے کی آخری قسط سینما اور ٹی وی پر ایک ساتھ نشر کی جائے گی

بھارتی اداکارہ پاکستانی ڈراموں کی مداح ہو گئیں

Leave a reply