یوروپی یونین نے پیر کو میٹا کو ڈیٹا کی منتقلی پر 1.3 ارب ڈالر جرمانہ عائد کیا جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

باغی ٹی وی: عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے پرائیویسی ریگولیٹر نے صارفین کی معلومات اور راز داری کے تحفظ کی ناکامی پر آئرلینڈ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمشنر کے ذریعے میٹا کمپنی پر ریکارڈ 1.2 ارب یورو یعنی 1.3 ارب جرمانہ عائد کرتے ہوئے 5 ماہ میں صارفین کے ڈیٹا کی امریکا منتقلی کو رو کنے کا حکم دیا ہے۔

اب واٹس ایپ صارفین میسج ڈیلیٹ کرنے کی بجائے ایڈٹ کر سکیں گے

میٹا، جس نے پہلے خبردار کیا تھا کہ یورپ میں اس کے صارفین کے لیے خدمات منقطع کی جا سکتی ہیں، اس نے اپیل کرنے اور عدالتوں سے فیصلے کو فوری طور پر روکنے کے لیے کہا۔

کمپنی نے کہا کہ یورپ میں فیس بک پر فوری طور پر کوئی رکاوٹ نہیں ہے اس فیصلے کا اطلاق صارف کے ڈیٹا جیسے نام، ای میل اور آئی پی ایڈریس ، پیغامات، دیکھنے کی سرگزشت، جغرافیائی محل وقوع کا ڈیٹا اور دیگر معلومات پر ہوتا ہے جسے میٹا اورگوگل جیسے دیگر ٹیک کمپنیاں ہدف بنائے گئے آن لائن اشتہارات کے لیے استعمال کرتی ہیں۔

میٹا کمپنی پر الزام تھا کہ اُس نے 2020 کے یورپی یونین کی عدالت کے فیصلے کے باوجود یورپی صارفین کے ڈیٹا کی امریکا منتقلی جاری رکھی جو امریکا اور یورپی یونین ڈیٹا کی منتقلی کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

تحریک انصاف کے مزید 2 رہنماؤں نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا

میٹا کمپنی کے ترجمان نے ایک بیان میں جرمانے کو غیرمنصفانہ اور غیرضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جرمانہ لاتعداد دیگر کمپنیوں کے لیے ایک خطرناک مثال بن جائے گا ہم عدالتوں کے ذریعے معطلی کے احکامات پر پابندی لگانے کی بھی درخواست کریں گے۔

فیس بک کمپنی میٹا نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ یورپی یونین کے شہریوں کے ذاتی ڈیٹا کی امریکا کو محفوظ منتقلی میں سہولت فراہم کرنے والے ایک نئے معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کیا جائے گا اس سے پہلے کہ اسے منتقلی کو معطل کرنا پڑے۔

فیس بک اپنے صارفین کا ڈیٹا کہاں اسٹور کرتا ہے اس پر بات پہلی بار ایک دہائی قبل شروع ہوئی تھی جب آسٹریا کے پرائیویسی مہم چلانے والے میکس شریمز نے امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن کے انکشافات کی روشنی میں امریکی جاسوسی کے خطرے پر قانونی چیلنج پیش کیا تھا۔

ایشیا کپ:بھارت کی ہائبرڈ ماڈل کو تسلیم کرنے کی مشروط رضامندی

Shares: