مزید دیکھیں

مقبول

آئندہ ہفتے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان

اسلام آباد: آئندہ ہفتے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں...

حکومت کا 15 مارچ کو یوم تحفظ ناموس رسالت ﷺ منانے کا فیصلہ

حکومت نے 15مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنےکے عالمی...

بیٹی کی طبیعت میں بہتری ،محمد یوسف دورہ نیوزی لینڈ کیلئے دستیاب ہوں گے

لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کنسلٹنٹ محمد یوسف...

سانحہ جعفر ایکسپریس،اپوزیشن اتحاد کا بھی اے پی سی بلانےکا اعلان

تحریک انصاف اور اپوزیشن اتحاد نے جعفر ایکسپریس کے...

میاں بیوی کا تعلق اور آج کا مُعاشرہ .تحریر: امان الرحمٰن

اللہ قُرآن میں فرماتا ہے: اور مردوں پر عورتوں کا حق ہے جیسا کہ مردوں کا عورتوں پر حق ہے معروف طریقے پر اور سب پر اللہ غالب اقتدار رکھنے والا اور حکیم و دانا ہے۔ سورۃ البقرہ 228 اس آیت مبارکہ میں صرف حُسن معاشرت کے لیے ہی نہیں کہا گیا کہ عورتوں کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آنا مردوں پر اللہ نے فرض کیا ہے، بلکہ اِس کے ساتھ ساتھ ہر طرح کے مسائل کے بارے میں کہا گیا ہے۔ اِس آیت میں میاں بیوی کے تعلقات کا ایسا جامع دستُور پیش کیا گیا ہے جس سے بہتر کوئی دستُور نہیں ہوسکتا، اِس جامع ہدایت کی روشنی میں ازدواجی زندگی گُزاری جائے تو اِس رشتے میں کبھی بھی تلخی اور کڑواہٹ پیدا ہو ہی نہیں سکتی۔ اسلام دینِ فطرت اور دینِ انسانیت ہے، اِس نے مسلمانوں کو ایسا نظام مُعاشرت عطاء فرمایا ہے کہ جس میں انسانی زندگی اور ہر طبقے کے افراد کے حقوق و فرائض متعین کردیئے گئے ہیں۔ خاص طور پر میاں بیوی کے حقوق و فرائض کے حوالے سے اسلامی تعلیمات بہت واضح ہیں۔ اسلام میں حقوق و فرائض کے حوالے سے بیویوں کے باہمی تعلق اور اِس رشتے کی بنیاد انتہائی پائیدار ہے۔ اِس کے لیئے مرد و عورت دونوں پر ذمہ داریاں اور ایک دوسرے پر دونوں کے حقوق و فرائض فرض کئے گئے ہیں، جن سے خاندان کی بُنیاد مضبوط ہوتی ہے اور مُعاشرے میں امن و سکون کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔

سورۃ نِساء میں حُکم دیا گیا: ’’اور اُن کے ساتھ اچھی طرح گُزر بسر کرو‘‘۔ ترجمہ رُوح القرآن جلد دوم عورتوں کے ذمے احکام بیان کرنے کے بعد قُرآن کریم دوبارہ شوہروں کو بیویوں کے ساتھ حُسنِ سلوک کا حُکم دیتا ہے کہ تمہارے اوپر عورتوں کے جو حقُوق ہیں، اُنہیں اچھی طرح ادا کرو، اور خُود کو بالادست و بااختیار سمجھتے ہوئے اُن کے ساتھ دستور شرعی کے خلاف بدسلوکی نہ کرو، مگر یہاں ہمارا مُعاشرہ دین سے دُور ہوتے ہوتے اپنی ذاتی زندگی سے بھی دُور ہوتا جا رہا ہے ہمارے رشتے رسم و رواج غیر اسلامی ہوتے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے ہم اپنی اصل زندگی جس کا طور طریقہ ہمیں ہمارے نبیﷺ نے اپنی زندگی میں عمل کرتے ہُوے زندگی کا تمام ضابطہِ حیات بتایا سکھایا مگر ہم دعوے تو نبیﷺ سے "عشق” کے کرتے ہیں اور عمل ہمارا غیر اسلامی ہے تو اِس رشتے میں دراڑ تو ہم خُود ڈالتے ہیں، وجہ کیا ہے ہم تفصیل میں نہیں جاتے عام باتیں زیرِ نظر رکھتے ہیں جن میں چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں جنہیں ہم صرف درگُزر کرنے سے ہی ایک دُوسرے کا اعتماد، پیار، خلوص حاصل کر سکتے ہیں، اِس لئے درگُزر کرنا سیکھیئے اللہ تعالیٰ بھی درگُزر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے تو کیوں ناں ہم درگُزر کرتے ہُوئے اپنے رشتے کو بھی خُوشحال بنائیں خُوبصُورت بنائیں اور اللہ بھی ہم سے خُوش ہو اور رحمتیں نازل ہوں، ہمارے مُعاشرے میں جہاں بے شُمار تبدیلیاں ائی ہیں یا یوں کہیں کے شامل کی گئی ہیں جن میں جُھوٹ، غیبت، تہمت، حسد، یہی چند چیزیں ہیں جن سے ہمارے خُوبصورت رشتے برباد ہو رہے ہیں ہم اپنی شناخت کھو بیٹھے ہیں اپنے اسلامی طریقے اپنانے سے ہی ہم اپنی زندگی پرسکون اور خُوشحال بنا سکتے ہیں جس کے لئے ہمیں صرف اپنی عادتیں اسلامی تہذیب کہ مطابق بنانا ہوں گی، پھر آپ خُود اپنی نظروں سے دیکھیں گے یہی مُعاشرہ آپ کے سامنے بہترین مُعاشرہ بنتا چلا جائے گا اِن شاء اللہ
اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطاء فرمائے آمین
جزاک اللہ خیراً کثیرا
@A2Khizar