ماسکو حملے میں گرفتار چار حملہ آور عدالت میں پیش، ملزمان کا اعتراف جرم

تمام ملزمان کا تعلق تاجکستان سے ہے۔
concert attack

ماسکو : گذشتہ جمعہ کو روس کے دارالحکومت ماسکو کے قریب ایک کنسرٹ ہال کو نشانہ بنانے والے حملے سے متعلق نئی پیش رفت میں چار گرفتار ملزمان جرم کا اعتراف کیا ہے-

باغی ٹی وی: ماسکو کے کنسرٹ ہال پر حملے میں دو سو کے قریب لوگ ہلاک ہو گئے تھے اور اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم ’داعش‘ نے قبول کی تھی، اس حملے میں ملوث چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان کی شناخت سامنے آئی ہے-

ماسکو سٹی کورٹ کی پریس سروس کے مطابق گرفتار ملزمان میں پہلے ملزم کا نام دلیر دزون مرزویف اور اس کی عمر 32 سال ہے جو تاجکستان کا شہری ہے، اس کے چار نابالغ بچے ہیں، اس نے روسی دارالحکومت پر ہونے والے خونریز حملے میں اپنے خلاف تمام الزامات کا اعتراف کر لیا،مرزویف کے پاس روس کے نووسیبرسک میں تین ماہ کے لیے عارضی رہائش کاویزہ تھا۔

دہشت گرد حملہ کیس کا دوسرا ملزم 30 سالہ سید اکرامی مراد ہے جو 1994 میں پیدا ہوا تھا، اس نے ایک مترجم کے ذریعے عدالت میں بات کی، دہشت گرد حملہ کیس کا تیسرا ملزم فریدونی شمس الدین ہے جو 1998ء میں تاجکستان میں پیدا ہوااور اس ملک کا شہری ہے۔ اس کا ایک آٹھ ماہ کا بچہ ہے۔ فریدونی روس میں ایک فیکٹری میں کام کرتا تھا، جبکہ چوتھے ملزم کی شناخت 19 سالہ محمد صبیر کے نام سے کی گئی ہے جسے وہیل چیئر پر عدالت پہنچایا گیا، ان سب کا تعلق تاجکستان سے ہے۔

روسی سیکیورٹی فورسز نے چاروں ملزمان کو آج عدالت میں پیش کردیا جن میں سے 3 پر فرد جرم عائد کرکے چاروں کو 22 مئی تک پولیس کی کسٹڈی میں دے دیا گیا ان ملزمان کو عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

قبل ازیں حملے کے فوری بعد سب سے پہلے امریکا نے حملوں کا ذمہ دار داعش خراسان کو ٹھہراتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ 2 ہفتوں قبل ہی روس کو اس حملے سے آگاہ کردیا تھا، داعش نے بھی حملے کی ذمہ داری تسلیم کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر چاروں نقاب پوش حملہ آورں کی تصاویر اور حملے کی ویڈیو بھی جاری کی تھیں۔

اس کے برعکس روس نے امریکا اور پھر داعش کے ان دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا بلکہ صدر ولادیمیر پوٹن نے بتایا تھا کہ حملہ آور یوکرین فرار ہونے کی کوشش کے دوران عین اُس وقت پکڑے گئے جب وہ سرحد پار کر رہے تھے،جبکہ دوسری جانب یوکرین نے حملہ آروں کے یوکرین فرار ہونے یا کسی بھی طرح ملوث ہونے کے روسی الزامات کو مضحکہ خیز اور بالکل بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

امریکا نے جس داعش خراسان کو حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے وہ افغانستان، پاکستان، ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان اور ایران میں اپنی خلافت قائم کرنا چاہتی ہے،نیو یارک میں مقیم انسداد دہشت گردی کے تجزیہ کار کولن کلارک نے نیویارک ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ داعش خراسان گزشتہ 2 برسوں سے روس پر کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہی تھی داعش افغانستان، چیچنیا اور شام میں روسی فوجیوں کی کارروائی سے ناراض ہے اور صدر ولادیمیر پوتن پر مسلمانوں کا خون بہانے کا الزام عائد کرتی ہے۔

Comments are closed.