مصر میں تین ہزار سال قبل ریت میں دبنے والا ’گمشدہ سنہری شہر‘ دریافت
ماہرین نے تحقیق کے دوران مصر کے ریگستانی علاقے سے 3 ہزار سال پُرانا’گمشدہ سنہری شہر‘ دریافت کرلیا۔
باغی ٹی وی : عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مصر کی ارضیاتی تاریخ کے ماہر زاہی ہواس نے مصری بادشاہوں کی مشہور وادی لکسور کے قریب ریت میں دبا تین ہزار سال قدیم شہر دریافت ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مصر کی ماہرین آثار قدیمہ یہ قدیم شہر توتخ عنج آمون کے مقبرے کے بعد ملنے والا سب سے اہم اور تاریخی دریافت ہے ریت میں ہزاروں سال سے دبا یہ شہر ’’توتخ عنک آمون‘‘ کا شہر ہے۔
اس حوالے سے آثار قدیمہ کے پروفیسر بیٹسی برائن نے بتایا کہ یہ شہر تین ہزار سال قبل ریت میں دب گیا تھا یہاں سے زیورات، رنگوں کے برتن، تصویری اینٹیں اور مٹی کی اشیاء برآمد ہوئی ہیں ان تمام چیزوں پر نویں فرعون آمون ہاٹپ کی مہر ثبت ہیں۔
مصر میں نوادرات کے سابق وزیر ہواسس نے اس دریافت کو قابل فخر کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بہت سے غیر ملکی مشن آئے اور یہاں کھدائی کرکے گمشدہ شہر کی تلاش کی لیکن کوئی بھی کامیاب نہیں ہوسکا تھا۔