معزز مہمان جسکے جانے کا احساس صرف دو گھنٹے میں ہو جاتا ہے
تحریر: فیصل ندیم
میری طرح بیشمار لوگ اس سے محبت کا اظہار کرتے ہیں اس کی آمد سے پہلے اس کا انتظار کرتے ہیں ۔۔۔۔۔
ہر طرف اس کی باتیں اس کے ہی تزکرے ہوتے ہیں جیسے جیسے اس کی آمد قریب ہوتی ہے اس سے ملاقات کا اشتیاق بڑھتا چلا جاتا ہے ۔۔۔۔
وہ کبھی بھی خالی ہاتھ نہیں آتا ہمیشہ اس کے ساتھ بہت قیمتی تحائف ہوتے ہیں اتنے قیمتی کہ جن کی شائد دنیا میں دوسری مثال کوئی نہ ہو ۔۔۔۔
اس کی آمد کے بعد ہر شخص کا چہرہ خوشی سے دمک رہا ہوتا ہے ہر طرف اس کی آمد کی بات اور اس کے ساتھ آنے والے بیش قیمت تحائف کا ذکر ہوتا ہے ۔۔۔۔
بڑا عجیب ہے وہ اسے آتے ہی جانے کی جلدی ہوتی ہے اتنی محبت اتنا پیار اسے ہر طرف سے مل رہا ہوتا ہے لیکن وہ رکتا نہیں ہے چلا جاتا ہے ۔۔۔۔
وہ بڑا سخی ہے اپنے ساتھ لانے والے تمام قیمتی ترین تحائف ہمیشہ چھوڑ کر جاتا ہے کبھی بھی کچھ بھی ساتھ نہیں لے جاتا ۔۔۔۔
محبت کا دعوی اس سے سبھی کرتے ہیں لیکن اکثر لوگ اس کے تحائف کی ناقدری کرتے ہیں انہیں ضائع کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو ان بیش قیمت تحائف کی اصل قیمت سے واقف نہیں ہوتے ۔۔۔۔
چند لوگ ہی ایسے ہوتے ہیں جو اس کے لائے گئے تحائف سنبھالتے ہیں اور عجیب بات یہ ہے کہ جو اس کے تحائف سنبھال لیتا ہے ان سے وہ کبھی بھی جدا نہیں ہوتا دوبارہ آنے تک ہر لمحہ اس کا ان لوگوں کے ساتھ گزرتا ہے ۔۔۔۔
جی ہاں یہ رمضان ماہ غفران ہے جو ہر سال آتا ہے اور بڑی جلدی چلا جاتا ہے ….
آتے ہوئے اس کا دامن رحمتوں ،مغفرتوں ، برکتوں جیسے قیمتی ترین تحائف سے بھرا ہوتا ہے جنہیں یہ ہر ایک کو تقسیم کرتا ہے بہت تھوڑے ہوتے ہیں جو ان تحائف کو سنبھال لیتے ہیں ۔۔۔۔
رمضان کی آمد کا مقصود تقوی اس کے جانے کے بعد بھی ان کا ہمسفر ہوتا ہے اور جس کا ہمسفر یہ تقوی ہو اس سے رمضان کبھی نہیں جاتا یہ شوال سے شعبان تک اس بندے کے ساتھ ہوتا ہے جس نے رمضان کے لائے گئے بیش قیمت ترین تحفہ تقوی کو سنبھالا ہوتا ہے ۔۔۔۔
اور وہ لوگ جو یہ بیش قیمت تحفہ سنبھالنے میں ناکام ہوں ان کا رمضان ان کے روزے ان کی نمازیں ان کی تلاوتیں ان کی تراویحیاں اور ان کے اذکار اپنے ساتھ لیکر صرف ڈیڑھ گھنٹہ میں رخصت ہوجاتا ہے ۔۔۔
یقین نہیں آتا تو رمضان کی آخری مغرب اور شوال کی پہلی عشاء دیکھ لیں مغرب میں مساجد کی رونق اور عشاء میں مساجد کی ویرانی چلا چلا کر اعلان کررہی ہوتی ہیں جو رمضان کے بعد بھی رب کے حضور حاضر ہیں ان کا رمضان باقی ہے اور جو اس لازمی حاضری سے غیر حاضر ہیں ان کا رمضان چلا گیا ہے ۔۔۔۔
واضح رہے رمضان کی آخری مغرب اور شوال کی پہلی عشاء کے بیچ زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ گھنٹہ کا وقت ہوتا ہے