موبال ایپلیکیشن برائے خصوصی 30 ہزار سے زائد افراد کی مدد کرے گی:شیریں مزاری

0
66

اسلام آباد 22 اکتوبر، 2020: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں ایم مزاری نے کہا ہے کہ موبائل ایپلیکیشن برائے خصوصی افراد کی مدد سے اسلام آباد اور اِس کے مضافاتی علاقوں میں بسنے والے 30 ہزار سے زائد خصوصی افراد کو تعلیمی، بحالی اور تکنیکی مہارت کے نظام میں شامل کرنے میں مدد ملے گے-

اِن خیالات کا اظہار انھوں نے موبال ایپلیکیشن برائے خصوصی افراد کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکیا جو وزارتِ انسانی حقوق میں منعقد کی گئی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ اس ایپ کی مدد سے خصوصی افراد کو ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سپیشل ایجوکیشن کے اداروں میں فراہم کی جانے والی فزیو تھراپی، سپیچ تھراپی، اآکو پیشنل تھراپی، میڈیکل سہولیات اور مصنوعی اعضا کی فراہمی جیسی ہمہ جہت سہولیات سے متعلق معلومات فراہم ہونگی۔

اِس موبائل ایپلیکیشن کی مدد سے خصوصی افراد کو ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سپیشل ایجوکیشن کے اداروں میں فراہم کی جانے والی تعلیمی، تربیتی اور بحالی کی سہولیات کے بارے میں آگاہی حاصل ہو گی اور اسلام آباد اور دور دراز علاقوں میں رہنے والے خصوصی افراد اور اُن کے اہل خانہ کو آن لائن داخلوں کی سہولت میسر آجائے گی جس سے وہ باآسانی اپنی سہولت کے مطابق کوئی بھی سکول یا تربیتی ادارہ منتخب کر سکیں گے ۔یہ ایپلیکیشن باآسانی سمارٹ فون پر انسٹال کی جا سکتی ہے۔ اس میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سپیشل ایجوکیشن کے تمام ذیلی اداروں کے بارے میں بنیادی معلومات کو شامل کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس میں ڈاون لوڈ اور آن لائن درخواست کے سٹیٹس کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ اظہر سجاد، ڈائریکٹر جنرل سپیشل ایجوکیشن نے کہا کہ یہ موبائل ایپلیکیشن ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سپیشل ایجوکیشن نے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تکنیکی تعاون سے تیار کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا ادارہ خصوصی افراد کواشتراکی تعلیم، تیکنیکی تعلیم اور بحا لی کی بلا امتیازسہولیات فراہم کر رہا ہے انھوں نے امید ظاہر کی کہ یہ موبائل ایپلیکیشن خصوصی افراد، اُن کے والدین اور اہلِ خانہ کے لیے انتہائی کارآمد ثابت ہو گی۔

تقریب میں وزارتِ انسانی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ مہمانِ خصوصی نےموبائل ایپلیکیشن کے ایڈمنسٹریٹرز، ڈیزائنرز اور ڈیویلپرز میں تعریفی اسناد تقسیم کیں۔

Leave a reply