موبائل فون اور ہم . تحریر : رانا محمد جنید

0
124

ہم آج اکیسویں صدی سے گزر رہے ہیں، جس میں آئیے روز نت نئی ایجادات پیدا کی جا رہی ہیں جو کے انسانی زندگی کو زیادہ سے زیادہ آرام فرہم کرنے کے لیے استعمال ہو رہی ہیں، جیسے جیسے انسانی زندگی مشکل کی طرف جا رہی ہے ویسے ویسے انسان اپنے لئے نئی چیزیں پیدا کرتا جا رہا ہے، ان میں بہت سے چیزیں تو انسان کو فائدہ کو بے شمار فائدے فراہم کر رہی ہیں اور کچھ کے نقصانات بھی ہیں۔
آج کے دور سب سے زیادہ اور زیادہ وقت کے لیے جو چیز استعمال ہو رہی ہے وہ موبائل فون ہے، اس میں اب کوئی شک نہیں ہے کے تقریباً دنیا بھر میں موجود ہر شخص موبائل فون سے واقف ہو چکا ہے،ہر شخص موبائل فون کا استعمال جان چکا ہے۔

موبائل فون عام طور پہ ایک دوسرے سے رابطے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے علاؤہ بھی بے شمار فائدے ہیں مثلاً: انٹرنیٹ، انٹرٹینمنٹ اور حساب کتاب وغیرہ چونکہ موبائل فون کے بنانے کا مقصد اس وقت دور کے فاصلے تک ایک دوسرے سے رابطہ رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا، موبائل فون وہ ضرورت تو پوری کر ہی رہا ہے۔ پرکیا ہم نے کبھی سوچا موبائل فون نے ہمیں ایک دوسرے کے قریب کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں ایک دوسرے سے بہت زیادہ دور بھی کر دیا ہے، موبائل کے حد سے زیادہ استعمال نے انسان کی زندگی پر بے حد اثرات مرتب کئے ہیں چاہے وہ دینی ہوں دنیاوی یا سماجی اگر دیکھا جائے تو موبائل فون اب ہمارے معاشرے کے لئے بے حد ضروری ہو چکا ہے جس سے پیچھا چھوڑا ممکن نہیں، پراس وجہ سے ہم اس کے نقصانات سے بھی منہ نہیں موڑ سکتے اگر پہلے دیکھا جائے کے موبائل فون نے ہماری دینی زندگی پر کیا اثرات چھوڑے ہیں تو شاید ہم یہ سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے کے ہم صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ سے ہٹ کر کہاں جا رہے ہیں.

موبائل فون ہماری دینی زندگی پر کس طرح سے اثر انداز ہوا ہے وہ کچھ اس نظم میں بیان کئے گے الفاظ کے عین مطابق ہے

موبائل نے ذوقِ تلاوت چُھڑا دی
موبائل نے تسبیح کی عادت چُھڑا دی

موبائل نے خود میں ہی مصروف رکھا
موبائل نے مسجد کی رغبت چھڑا دی

موبائل نے آنکھوں کو آوارگی دی
موبائل نے تقوی کی نعمت چھڑا دی

موبائل وبا ہے، موبائل ہے فتنہ
موبائل نے اُمت کی خدمت چھڑا دی

موبائل غمِ آخرت سے ہٹائے
موبائل نے دعوت کی محنت چھڑا دی

موبائل نے ایماں کو کمزور کرکے
موبائل نے راہِ شجاعت چھڑا دی

موبائل نے لایعنیوں میں دھکیلا
موبائل نے نیکوں کی صحبت چھڑا دی

موبائل نے دلدل کو گلشن بتاکر
موبائل نے دریائے رحمت چھڑا دی

موبائل کے لت کی نحوست ہے
موبائل نے شوقِ شہادت چھڑا دی

اسی طرح سے ہی اقبال کا ایک شعر جو مسلمانوں کے ان حالات کی عکاسی کرتا تھا،

وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر

اب اگر موبائل فون کا انسان کی دنیاوی زندگی پر اثر دیکھا جائے تو وہ بھی کچھ کم نہیں، اس وقت لوگوں کو ایک دوسرے سے بے زار کرنے کے لیے موبائل فون کا بہت ہاتھ ہے لوگ اس فتنے میں اس قدر کھو چکے ہیں کے وہ اپنی قریبی رشتے ئاور دوستوں کو بھی وقت نہیں دے پاتے،جس کی وجہ سے بہت سی غلطی فہمیاں جنم لے لیتی ہیں جو کے بعد میں تعلقات کے خاتمے کا سبب بنتی ہیں۔
اور اسی طرح ہی موبائل فون سے ہمارے معاشرے پہ جو اثرات چھوڑے ہیں ان سے بے شمار برائیاں جنم لے رہی ہیں، آج کل لوگ اپنے زیادہ تر لین دین کے معاملات موبائل فون کے ذریعے ہی کرتے ہیں،اور بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے کے کوئی تیسرا شخص موبائل فون کو ہیک کر کے ان کے پیسے یا دوسری ضروری معلومات نکال لیتا ہے اور اس کا غلط استعمال کرتا ہے۔

آج کے وقت میں ہر نا بالغ لڑکا اور لڑکی بھی فون کا استعمال کر رہے ہیں اور بعض اوقات والدین ان کی طرف توجہ نہیں دیتے تو وہ برائی کی طرف مائل ہونے لگتے ہیں، اور پھر موبائل فون میں ایسے ڈرامے اور فلمیں دیکھی جاتی ہیں جن کے ذریعے بچوں کا ‘مائنڈ واش’ ہو جاتا ہے اور وہ اکثر کوئی جرم بھی کر بیٹھتے ہیں اور یہ معاشرے میں بگاڑ کا سبب بنتا ہے۔

اگرہم موبائل فون کا کم استعمال اور صرف ضرورت کے وقت ہی استعمال کریں تو ہم خود اور اسے اپنے معاشرے کو بے شمار برائیوں سے بچا سکتے ہیں اور اپنے قریبی لوگوں کے ساتھ وقت گزار کے بہت ساری تلخیوں کو بھی ختم کر سکتے ہیں.

@Durre_ki_jan

Leave a reply