بھارت خطرناک ترین ملک ۔۔۔ عالمی ادارے کی رپورٹ ۔۔۔!!مودی سرکارکی پالیسیاں جلد بھارت کوتوڑدیں گی:مبشرلقمان

0
70

لاھور: بھارت خطرناک ترین ملک ۔۔۔ عالمی ادارے کی رپورٹ ۔۔۔!!مودی سرکارکی پالیسیاں جلد بھارت کوتوڑدیں گی:مبشرلقمان کے انکشافات نے بھارتی حکومت کے عزائم کو ننگا کردیا ہے وہ کہتے ہیں کہ بھارت میں کسانوں کی تحریک شروع ہوئے اب تو کئی دن گزر چکے ہیں۔ لیکن مسئلہ ختم ہونے کی بجائے بڑھتا چلا جا رہا ہے۔

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں  کہ ہر ایک گزرتے دن کے ساتھ موسم شدید سرد ہوتا جا رہا ہے لیکن غریب کسان سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔ یہاں تک کہ بہت سے کسان اپنی جان بھی گنوا بیٹھے ہیں۔ پنجاب کے بائیس اور مجموعی طور38کسان اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ دہلی کے کنڈلی بارڈر پر جاری کسان تحریک میں شامل سکھ سنت یعنی سکھ مذہبی رہنما رام سنگھ نے بھی خود کو گولی مار کر خود کشی کرلی ہے۔ اور انہوں نے اپنی خودکشی کے نوٹ میں لکھا ہے کہ حکومت انصاف نہیں کر رہی اور انھیں اپنے کسان بھائیوں کو اس حالت میں دیکھ کر شدید تکلیف محسوس ہو رہی تھی۔۔ اس خودکشی کی وجہ سے کسانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ لیکن مودی سرکار کے کان پر جوں تک نہیں رینگھ رہی۔

 

 

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے کسانوں کےمعاملے پر کمیٹی بنانے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ اور حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ان قوانین کا نفاذ روک دے تاکہ کشیدگی نہ بڑھے لیکن حکومت پھر بھی بضد ہے کہ انہوں نے یہ قوانین نافذ کرنے ہیں اور وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ اگر یہ نافذ نہ کئے گئے تو کسان مذاکرات کے لئے سامنے نہیں آئیں گے۔

 

دوسری جانب اتنے کسانوں کے جان سے چلے جانے کے بعد اگر ہوا ہے تو صرف اتنا کہ مودی نے بیان جاری کیا ہے کہ میں تمام سیاسی جماعتوں سے ہاتھ جوڑ کر منت کرتا ہوں، سہرہ اپنے سر باندھ لیں۔ میں آپ کے پرانے انتخابی منشوروں کو کریڈٹ دے رہا ہوں۔ میں صرف کسانوں کی زندگی آسان بنانا چاہتا ہوں، میں ان کی ترقی چاہتا ہوں اور زراعت میں جدیدیت لانا چاہتا ہوں۔ اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا ہے کہ یہ قانون کسی صورت واپس نہیں لیا جائے گا۔

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ بھارتی وزیر زراعت نے ایک آٹھ صفحات کا خط بھی جاری کر دیا ہے جس میں چن چن کر زرعی قوانین کی تعریف کی گئی ہے۔ کسانوں کو ان کے فائدہ کے بارے میں بتایا ہے۔ اور تو اور مودی نے بھی کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس خط کو پڑھیں۔

 

 

 

ان کا مزید کہناتھا کہ لیکن اصل میں اس خط کی آڑ میں غلط فہمیاں پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہیں۔ وزرا سے لے کر وزیر اعلی تک محاذ سنبھال رہے ہیں اور کسانوں کے مخالف حکومت ایک اپنی نئی تحریک شروع کرنے کے موڈ میں ہے۔ اس مہم کے تحت مودی نے پہلے اپنے گجرات دورے کے دوران کسانوں کے ایک گروپ سے ملاقات کی ہے۔ آج وہ اپنے مدھیہ پردیش کے دورے کےدوران وہاں کے کسانوں سے ملاقات کرے گا۔ دوسری طرف کچھ وزراء آج اتر پردیش میں میرٹھ کےکسانوں سے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ اور تمام ملاقاتوں کا مقصد یہ ہے کہ کسانوں کے اتحاد کو توڑا جائے ان کو تقسیم کیا جائے تاکہ یہ تحریک دم توڑ دے۔ اس مقصد کے لئے بی جے پی کے سوشل میڈیا سیل کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے جس کے زریعے سوشل میڈیا پر کچھ کسانوں کی ویڈیوز اپ لوڈ کی جا رہی ہیں جو کہ مودی کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں۔ تاکہ یہ تاثر دیا جاسکے کہ بہت سے کسان اس بل کی حمایت کر چکے ہیں۔ جوکہ بالکل جھوٹ اور فراڈ ہے کسان بالکل بھی اپنے موقف سے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں وہ اپنی جانیں دے رہے ہیں لیکن اپنے احتجاج سے پیچھے نہیں ہٹ رہے اور حکومت جو بھی کرلے وہ ان کو نہیں ہٹا سکتی۔

 

 

بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی پہلے ہی اپنی رپورٹ پیش کر چکی ہے کہ اگر حکومت نے کسانوں کو دبانے کی یا ان کے خلاف گولی چلانے کی کوشش کی تومرکز کو توڑنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ  میں آپ کو بتا دوں کہ نریندر مودی جس ہندوتوا سوچ کا مالک ہے اور جس طرح سے جنگی جنون اس کے سر پر سوار رہتا ہے تو اس کے بعد اب جلد ہی وہ ان کسانوں کے خلاف آپریشن کرے گا۔ کیونکہ وہ اپنے بیان میں بھی کہہ چکا ہے کہ وہ یہ قانون کسی صورت واپس نہیں لے گا۔ اس لئے یہ جو اپیل اورملاقاتیں کی جا رہی ہیں یہ صرف اور صرف ایک ڈرامہ ہے۔ اور اس سے پہلے بھی مودی سرکار یہ سب کچھ کرچکی ہے کشمیر میں جاری مظالم کو آپ ایک منٹ کے لئے سائیڈ پر بھی کر دیں تو آپ یاد کریں کہ شہریت کے متنازعہ بل پر اس مودی سرکار نے اپنے ہی ملک کے مسلمانوں کے خلاف کیا کیا تھا کیسے شاہین باغ میں عورتوں اور بچوں تک کے خلاف آپریشن کیا گیا تھا۔ سٹوڈنٹس تک کو مارا پیٹا جاتا تھا لوگوں کے گھروں اور دکانوں میں لوٹ مار کے بعد آگ تک بھی لگا دی گئی تھی۔

 

 

اس وقت کچھ فنکار مسلمانوں کی مدد کو آئے تھے۔ اسی طرح ابھی کسانوں کے احتجاج میں بھی کچھ سکھ اداکار، کھلاڑی اور مختلف شعبہ زندگی کے افراد نے نہ صرف شرکت کر رہے ہیں بلکہ سکھوں کی عملی مدد بھی کر رہے ہیں۔ لنگر کے زریعے ان کو کھانا بھی پہنچایا جا رہا ہے۔ لیکن دوسری طرف اکشے کمار نے مودی کی حمایت کی ہےان سے ملاقات بھی کی ہے۔ کنگنا رناوت نے بھی اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ کے زریعے کسانوں کے خلاف محاذ کھولا ہوا ہے۔ لیکن ہمارے مسلمان فنکار ہمیشہ کی طرح بے شرمی کے ساتھ چپ بیٹھے ہیں۔ نہ تو وہ مسلمانوں کے حق میں سامنے آئے تھے اور نہ ہی اب ان سکھ غریب کسانوں کے لئے کوئی آواز اٹھا رہے ہیں۔

 

 

اس لئے میں آپ کو آج ہی بتا رہا ہوں کہ اب چند روز میں کسانوں کے احتجاج کے ساتھ بھی یہی سب کچھ ہونے والا ہے۔ لیکن مودی سرکار کو ایک بات نہیں بھولنی چاہیے کہ اگر انہوں نے کسانوں کے ساتھ یہ کیا جس میں کہ زیادہ تر سکھ ہیں اگر سکھوں کے خلاف انہوں نے آپریشن کرنے کی غلطی کی تو پھر خالصتان تحریک ایک بار پھر عروج پر ہوگی اور پھر خالصتان کی آواز صرف بھارت کے اندر سے نہیں بلکہ کئی دوسرے ممالک سے بھی اٹھے گی۔ یہ تحریک پہلے بھی سکھ کسانوں کے احتجاج سے ہی شروع ہوئی تھی۔ اور بعد میں اس کا مرکز کینیڈا بنا لیا گیا۔

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ  اگر ایسا ہوتا ہے تو میں تو یہ کہوں گا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے سکھ بھائیوں کی مدد کرے انھیں کرتارپور بارڈر کے زریعے پاکستان میں پناہ دیں اور بین الاقوامی لیول پر بھی ان کی جو مدد ہوسکتی ہے وہ کی جانی چاہیے۔

 

 

ویسے مودی سرکار جو سب کچھ کر رہی ہے وہ خود ہی اپنے آپ کو بے نقاب کرتی جا رہی ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں انسانی حقوق خصوصا اقلیتیوں کی شہری آزادی کیلئے کام کرنے والی بین الاقومی تنظیم نے بھارت کو مسلمانوں اور اقلیتوں کیلئے خطرناک ملک قرار دیدیا ہےsouth asia state of minoritiesکی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت پاکستان کیلئے شدید خطرناک اور پر تشدد ملک بن چکا ہے، بھارت کا شہریوں کا قومی رجسٹریشن کا قانون ممکنہ طور پر مسلمانوں کو شہری حقوق سے محروم کرسکتا ہے۔

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ بھارت میں صحافتی آزادی پر بھی قدغن ہے اور ٹی وی چینلز بھی سخت حکومتی سینسر شپ کا شکار ہیں، حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے اداروں کو بندش بھی کرنا پڑا ہے۔ جبکہ فروری میں ہونے والے بھارتی مسلم مخالف فسادات اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار مسلمانوں کو قرار دینے کیلئے منظم طور پر چلائی گئی مہم کو بھی اس رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

 

اور اب بھی ایسا ہی ہونے والا ہے۔ کسانوں کے احتجاج کو دبانے کے لئے ایک بار پھر بھارت پاکستان کے ساتھ کوئیsurgical strikesشروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ جس کا اظہار آج شاہ محمود قریشی اور معید یوسف بھی اپنی پریس کانفرنس میں کر چکے ہیں۔ لیکن اب اگر بھارت نے کچھ ایسا کیا تو ہمیں چاہیے کہ ہم نہ صرف بھارت کو اس کو منہ توڑ جواب دیں بلکہ اپنے سکھ بھائیوں کا ساتھ دیں۔ تاکہ مودی سرکار کو سبق حاصل ہو سکے کہ وہ جو سلوک مسلمانوں اور سکھوں کے ساتھ بھارت میں کر رہا ہے اب وہ نہیں چلے گا اس ظلم کو اب ختم ہونا چاہیے۔

Leave a reply