ہر "کامیاب محبت ” کے پیچهے ایک فرد کی انا کا خون ہوتا ہے…!!
محبت میں قربانی دینی پڑتی ہے…
اپنی "انا” کی…
اپنی "میں” کی…
بعض اوقات شدید محبت بهی ناکام ہوجاتی ہے…!
بیشک اس میں آپ اس محبت نامی دیوتا کو ہر چیز کی بلی چڑهاو دو…
یہ حقیقت ہے کہ محبت کرنے والے بے شمار غلطیوں کو دہراتے ہیں، بالآخر یہ غلطیاں اس محبت کے تاج محل کو ریزہ ریزہ کر ڈالتی ہیں، اسی لئے لارڈ بائرن کہتا ہے کہ
’’جلد یا بدیر محبت اپنا انتقام خود بن جاتی ہے‘‘،یہ محبت کرنے والے نہ جانے کس مٹی کے بنے ہوتے ہیں، انہیں محبوب کی ہر ادا اچھی لگتی ہے، محبوب کا ہر غم اپنا غم لگتا ہے اور ہر داستان محبت کو کم و بیش اپنی ہی زندگی کا حصہ سمجھتے ہیں،

محبت یک طرفہ ہوتی ہے…
دو طرفہ نہیں…
اور دو طرفہ تو معاہدے ہوتے ہیں…
محبت نہیں…

کسی شاعر نے محبت کی تعریف یوں بھی کی ہے کہ
اک لفظ محبت کا ادنیٰ سا فسانہ ہے
سمٹے تو دل عاشق، پھیلے تو زمانہ ہے

اقبالؒ فرماتے ہیں کہ
یقین محکم، عمل پیہم اور محبت فاتح عالم کے ساتھ زندگی کے عملی میدان میں کامیاب ہوا جا سکتا ہے اور یہی تینوں چیزیں اسلحے کا کام دیتی ہیں لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ یقین اور محبت کے ساتھ کشمیر فتح ہو سکتا ہے، اس کے لیے عمل اور جدوجہد شرط ہے۔

کہتے ہیں بے آب و گیا تپتی دهوپ کے صحرا میں محبت ایک سرسبز و شادب بند قلعہ ہے…. جس کے دروازے….!!
سوچنے والوں پہ نہیں کهولتے….!!!!!!

تحریر۔۔۔ محمد احمد
@EyeMKhokhar

Shares: