موجودہ حکومت ٹیلنٹ کے قحط کا شکار ہےالطاف شکورحکومت پر برس پڑے

کراچی پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کے پاس کووڈ کو کنٹرول کرنے کے لئے نا تو کوئی ٹھوس لائحہ عمل ہے اور نہ ہی کوئی واضح پلان۔ موجودہ حکومت ٹیلنٹ کے قحط کا شکار ہے۔کسی بھی چیز کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لئے حکومت کے پاس کوئی میکنزم نہیں ہے۔

عمران خان چکنی چپڑی باتیں تو خوب بنا لیتے ہیں لیکن عملی طور پر ساری مافیا ؤں کے سرپرست اعظم ہیں۔ ضروری اشیاۓ خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا حکومت کے بس سے باہر ہے کیونکہ یہ حکومت مافیا کے ہاتھوں یرغمال ہے۔ تبدیلی سرکار کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے 60فیصد چھوٹے اور بڑے کاروبار بند ہو چکے ہیں

جس سے مہنگائی کی شرح میں سو فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ حکومت کو آلو پیاز کی قیمتوں کو کنٹرول نہ کرنے کا طعنہ دینے والے بلاول بھٹو زرداری اپنے صوبے میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے کیا اقدامات کر رہے ہیں؟ انہیں تو یہ بھی معلوم نہیں ہوگا کہ ٓالو پیاز کیا روپے درجن مل رہے ہیں؟ووٹ کو عزت دو سیاست دانوں کا فریب ہے،

عوام اس فریب سے باہر نکل کر حقیقی دنیا کے لئے الیکشن میں حقیقی فیصلے کرے۔ پاسبان اسٹیئرنگ کمیٹی کی آن لائن میٹنگ میں گفتگو کرتے ہوئے پاسبان کے چیئرمین الطاف شکور نے مزید کہا کہ ہمارا ملک وہ جنگل بنتا جا رہا ہے جہاں مافیا آزاد اور عوام مقید ہے۔ آکسیجن سلنڈر جیسی جان بچانے والی اشیاء کی قیمت کا تعین کرنے کے لئے سپریم کورٹ نے حکومت کو واضع ہدایت دی ہے۔

اگر حکومت تھوڑی سی بھی انتظامی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتی تو اس کی ضرورت ہی نہ پیش آتی۔ آئل انڈسٹری، ٹرانسپورٹ، آٹوموبائل اور دواؤں کے تاجروں کے لئے کسی حکومت کا وجود ہی نہیں ہے۔ یہ اپنی من مانیاں ایسے کر رہے ہیں کہ لگتا ہے کہ حکومت نے انہیں فری ہینڈ دیا ہوا ہے۔ جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 262فیصد کااضافہ کیا گیا ہے، غریب عوام اب علاج سے بھی محروم ہو گئی ہے۔ آٹا مہنگا ہونے کی وجہ سے دو وقت کی روٹی کھانا بھی مشکل ہے۔

گوشت تو دور کی بات غریب سے دال کھانے کا حق بھی چھینا جا رہا ہے۔ دودھ کی قیمت ڈالر کو چھونے کی کوشش میں مصروف ہے تو چینی پیٹرول کا ہدف عبور کر نے کو تیارہے۔ آئے دن نت نئے ٹیکسز کے ساتھ ساتھ حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں سے پورا ملک بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔

ایک کروڑ نوکریاں دینے والے ملک سے قرضہ اتارنے والے ملک میں تبدیلی لانے کا خواب دکھانے والوں نے ڈھائی سال کے عرصہ میں مکمل طور پر عوام کا بھرکس نکال دیا ہے۔ ماضی کی حکومتیں اور موجودہ حکومت غریبوں کے لئے آٹا، بجلی اور چینی کی قیمتوں میں ڈکیتیاں نہ مارتیں تو لنگر خانوں اور پناگاہوں پر کھانا کھانے والے غریب اپنی کمائی کے پیسوں سے کھانا کھاتے

Comments are closed.