مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ جلسہ سے خطاب، 2 دن کی ڈیڈ لائن دےدی
اسلام آباد :مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو 2 دنوں کی ڈیڈ لائن دے دی انہوں نے کہا تیسرے دن فیصلہ عوام کرے گی نہیں تو اسلام آباد کے اندر انسانوں کا سمندر خود وزیر اعظم کو گرفتار کرلے گا.انہوں نے کہاکہ ہم پرامن لوگ ہیں امن کے دائرے میں رہیں ،قوم کو کرب سے نکالنا چاہتے ہیں. اسلام آباد میں کسی ایک پارٹی کا اجتماع نہیں بلکہ یہ ساری قوم کا اجتماع ہے جو دنیا پر واضح کررہاہے کہ پاکستان پر حکمرانی کرنے کاحق پاکستا ن کے عوام کا ہے ، کسی ادارے کا عوام پر مسلط ہونے کا حق نہیں ہے ۔اجتماع میں آنیوالے تمام کارکنوں ، تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کوخوش آمدید کہتا ہوں، یہ سنجیدہ اجتماع ہے اور پوری دنیا اس کوسنجیدگی سے لے ، ہم یہ فیصلہ کررہے ہیں کہ ہم اس ملک میں عدل پر مبنی نظام چاہتے ہیں جو انصاف پر مبنی ہوتوپھر عوام کاحق ہے کہ اس حوالے سے فیصلہ کرے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ربیع الاول کا مہینہ ہے ،اس مبارک مہینے میں ہم اجتماع کا آغاز کررہے ہیں، اس وقت ختم نبوت کے خلاف سازشیں کرنیوالے ، ناموس رسالت کے خلاف سازش کرنیوالے میدان میں اتر رہے ہیں اور پور ی قوم اس کا مقابلہ کرنے کیلئے اکٹھی ہوئی ہے ۔حکومت نے کشمیر کوبیچاہے ، ہم سے کہا کہ کشمیر کی صورتحال خراب ہے ، سرحد پر ٹینشن ہے ، اس لئے اجتماع نہ کرو لیکن عجیب بات ہے کہ ایک طرف کہا جارہاہے کہ کشمیر کے معاملے پر بھارت کے ساتھ تناﺅ ہے اوردوسری طرف کرتارپور راہداری کے معاملے پر بھارت کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھائی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے کہا ا پچاس لاکھ گھر بناکر دینگے لیکن پچاس لاکھ گھر گرا دیئے گئے ہیں۔ان کی جانب سے کہاگیا کہ ایک کروڑ نوکریاں دینگے لیکن بیس سے پچیس لاکھ نوجوانوں کو بیروز گار کردیا گیاہے.باہر سے دو بندے آئے ہیں جن میں ایک سٹیٹ بینک کاگورنر اوردوسرا ایف بی آر کا چیئرمین ہے جو آئی ایم ایف نے بھیجے ہیں۔ جس وقت پاکستان بنا تھا تو قائد اعظم نے کہا تھا کہ ہم مغربی نظام معیشت تسلیم نہیں کرتے ، ہم قرآن وسنت کے مطابق معاشی نظام بنائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جب اسرائیل وجود میں آیا تواس کے وزیر اعظم نے اسرائیل کی پہلی خارجہ پالیسی میں کہا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد پاکستان کاخاتمہ ہے اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد یہ تھی کہ ہم نے فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے رہنا ہے ، آج فلسطین کوتسلیم کرنے کی باتیں ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اجتماع اعلان کررہاہے کہ کوئی مائی کا لعل عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت کو نہیں چھیڑ سکے گا ، کہتے ہیں کہ یہ مذہب کارڈ استعمال کرتے ہیں لیکن پاکستان ہے تو اسلام ہے اور اسلام ہے تو پاکستان ہے ، کوئی مائی کا لعل اسلام کو پاکستان سے جدا نہیں کرسکتا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو توجاناہی جانا ہے لیکن میں اداروں سے بات کرناچاہتا ہوں کہ ہم اپنے اداروں کو غیر جانبدار دیکھنا چاہتے ہوں، ہم اداروں کومضبوط دیکھنا چاہتے لیکن اگر اس حکومت کی پشت پر ہمارے ادارے ہیں تو پھر ہم اداروں کودودن کی مہلت دے رہے ہیں کہ اس پر بات کریں گے کہ ہم اداروں کے بارے میں اپنی کیارائے رکھتے ہیں؟مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج استاد کو سڑکوں پر گھیسٹا جارہاہے ، خواتین اساتذہ کو چہروں پر تھپڑ مارے جارہے ہیں، تھانوں اور سڑکوں پر گھسیٹا جارہاہے ، ڈاکٹر جولوگوں کے زخم سیتا ہے ، ان کی مرہم پٹی کرتاہے ، اس کے زخموں سے خون رس رہاہے ۔انہوں نے آخر میں کہا کہ ہم ٹرین حادثے میں شہید ہونیوالے کیلئے دعائے مغفرت کرتے ہیں اور اس مطالبے کے ساتھ کہ یہ حادثہ تھا یا دہشت گردی تھی،اس بات کی بھی تحقیقات کی جائیں.