مولانا خادم رضوی خلیل الرحمن قمر کی حمایت میں سامنے آ گئے

0
117

معروف مذہبی سکالر اور عالم دین علامہ خادم حسین رضوی نے کہا کہ خلیل الرحمن ان مولوں اور پیروں سے آگے نکل گیا ہے جو دین کا کھاتے ہیں اور اس کی بات نہیں کرتے

باغی ٹی وی : گذشتہ چند روز قبل میرا جسم میری مرضی نعرہ لگانے پر خلیل الرحمن قمر نے مارقی سرمد کو نجی ٹی وی چینل کے لائیو شو میں کھری کھری سناتے ہوئے ان کے جسم پر تنقید کی تھی اور نازیبا الفاظ استعمال کئے تھے جس کے بعد عورت مارچ اور ان کی لڑائی کو لے کر سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہو گیا ہے

کچھ لوگوں نے خلیل الرحمن قمر کر تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کا ٹی وی چینلز پر بائیکاٹ کرنےے کا مطالبہ کیا جبکہ اکثر لوگوں نے خلیل الرحمن قمر کو سپورٹ کیا اور ان کے اس رد عمل کو سراہا ان میں معروف عالم دین علامہ خا دم رضوی بھی ہیں جو خلیال الرحمن قمر می حمایت میں سامنے آ گئے ہیں

عالم دین نے اپنی ایک تقریر میں خلیل الرحمن کے اس ردعمل کی تعریف کرتے ہوئے مذہبی علماء کو تنقید کا نشانہ بنایا انہوں نے کہا کہ خلیل قمر ان لاکھوں مولویوں اور پیروں سے آگے نکل گیا ہے جو دین کے نام کا کھاتے ہیں اور اس کی بات نہیں کرتے لیکن خلیل قمر کسی بات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اسلام کے لئے اس بات پر اس عورت سے الجھ پڑا وہ دین کی خاطر الجھا

انہوں نے کہا کہ ہماری محبت اور دشمنی دونوں اللہ کے لئے ہیں ایک عورت ہمارے معاشرے میں کیچڑ پھیلانا چاہتی ہے اور گھروں میں بیٹھی ہوئیں اسلامی بچیاں اس عورت مارچ کے لئے اپنے والدین یہ کہیں گی کہ ہمارا جسم ہماری مرضی جو اس نے بات کی ہے وہ ٹھیک کہی ہے کہ تم ہمارے معاشرے میں کیوں گندگی پھیلا رہی ہو تمہیں یہ حق کس نے دیا ہے

انہوں نے کہا کہ برض دفعہ ایک جملہ بھی انسان کو بہت اوپر لے جاتا ہے جو کہ خلیل قمر نے کیا اس نے اسلام کے لئے جو بات کی اللہ اس پر دنیا و آخرت میں ضرور رحم فرمائے گا

انہوں نے اسلامی جماعتوں اور علماء کو تنقید کا نشںانہ بناتے ہوئے کہا کہ بڑے بڑے جبہ دستاروں اور بڑی بڑی اسلامی جماعتیں بنا کر ساٹھ ساٹگھ لاکھ مرید بنا کر بھی یہ اسلام کی غیرت کی بات نہیں کرتے ا ن کو اخلاقیات کی پڑی ہوتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ بزدلو کبھی غیرت کی بات نہیں کی اور اپنی اس بے شرمی کو اخلاقیات کا نام دیتے ہو

انہوں نے کہا کہ جن حضور کی غیرت اور دین کی بات کی جائے تو خلیل قمر کی طرح ہی بات کرنی چاہیئے اس نے اس موزوں پر بالکل اسی مزوں کے مطابق ہی بات کی ہے علامہ خادم رضوی نے کہا کہ میں نے آج مسھم بات کی کیونکہ خلیل الرحمن قمر نے سب کی طرف سے قرض اتار دیا ہے بات وہ ہوتی ہے جو وقت پر کی جائے اور جیسا خلیل قمر نے کیا

انہوں نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ریاست مدینہ کے سربراہ صاحب کو پتہ ہی نہیں کیا ہو رہا ہے انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ریاست مدینہ میں یہ سب کچھ ہوتا ہے جو یہاں ہو رہا ہے کیا وہاں کی عورتیں مدینے کی سڑکوں پر نکل کر ایسے نعرے لگاتی ہیں انہوں نے کہا ریاست مدینہ سے تمہاری مراد کونسی ریاست ہے

مذہبی سکالر نے مزید کہا کہ کسی نے بتایا ہو گا کہ مدینہ کا مطلب شہر ہوتا ہے تو جونسا مرضی شہر لگالو اگر اس سے مراد مدینہ پاک ہوتا تو کیا عورتیں آپکے ملک میں میرا جسم میری مرضی نعرے لگا سکتیں کیا ایک مسلمان ایسی بات کر سکتا ہے نہیں یہ سوال ہی پیدا نہیں پوتا اسلام میں ان سب چیزوں کی اجازت نہیں

اسلام نے ساڑھے چوہ سو سال پہلے ہمیں عورت کا احترام سکھا دیا تھا ویسٹ سے کوئی نئے وظیفے لا کر نہ سکھائے علی محمد خان


انہوں نے کہا کہ عورت کو تو صفا مروہ کے درمیان بھاگنے کی اجازت اسلام نہیں دیتا اتنی پاکیزہ جگہ پر جہاں حضرت ہاجرہ دوڑیں وہاں پر خواتین کو بھاگنے کی اجازت نہیں تو سڑکوں پر عورتوں کو نکلنے کی بھاگنے کی اسلام اجازت کیسے دیتا ہے

انہوں نے کہا کہ اللہ کے عذاب سے ڈرو مزید اللہ کے عذاب کو دعوت نہ دو اللہ بے نیاز ہے انہوں نے کہا جب انسان کھلم کھلا ننگا ہو جائے تو اللہ معاف فرما دیتا ہے لیکن جب بے باک ہو جائےتو اس کی گرفت بہت بُری ہے

فیروز خان نے عورت مارچ کے خلاف قرآن پاک کی آیت پیش کر دی


انہوں نے مزید کہا کہ علامہ اقبال نے فرمایا تھا کہ جب بھی مسلمان خواتین کی نگاہ اٹھے تو مغرب کے میدانوں تہذیب و تمدن اور یورپ کی جدیدیت کی طفر نی اٹھے بلکہ سیدہ فاطمہ الزاہرہ کے اسوہ حسنہ کی طرف جائے

Leave a reply