مولانا فضل الرحمان کا اسد قیصر سے رابطہ: نئے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی درخواست

molana call asad

جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اسد قیصر سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا، جس میں نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کے سلسلے میں خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے متعلق گفتگو کی۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے اسد قیصر سے بات چیت کے دوران زور دیا کہ وہ اپنے ارکان کو نئے چیف جسٹس کی تقرری کے سلسلے میں خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے کہیں۔ یہ کمیٹی اس وقت اہمیت اختیار کر گئی ہے جب موجودہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت ختم ہونے کے قریب ہے، اور نئے چیف جسٹس کی تقرری کے عمل کو شفاف اور موثر بنانے کی ضرورت ہے۔
نئے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے تشکیل دی گئی 12 رکنی خصوصی کمیٹی کا پہلا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم نمبر 5 میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کے تین ارکان، علی ظفر، بیرسٹر گوہر، اور حامد رضا، نے شرکت نہیں کی، جس سے کمیٹی کی تشکیل میں عدم تعاون کا عندیہ ملتا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر مولانا فضل الرحمان نے اسد قیصر سے مشاورت کے لیے کچھ وقت مانگ لیا، تاکہ وہ پارٹی کے ارکان کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کر سکیں۔اجلاس میں راجا پرویز اشرف، فاروق ایچ نائیک، کامران مرتضیٰ، رعنا انصار، احسن اقبال، شائستہ پرویز ملک، اعظم نذیر تارڑ، اور خواجہ محمد آصف جیسے اہم رہنما موجود تھے، جو نئے چیف جسٹس کی تقرری کے اہم فیصلے کرنے کے لیے متفقہ طور پر کوششیں کر رہے ہیں۔
اجلاس کا انعقاد رات ساڑھے آٹھ بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا، جس کے بعد اب امید کی جا رہی ہے کہ پی ٹی آئی کے ارکان جلد ہی اس معاملے پر اپنی شرکت کو یقینی بنائیں گے۔ یہ کمیٹی موجودہ سیاسی ماحول میں نئے چیف جسٹس کی تقرری کے حوالے سے ایک اہم قدم تصور کی جا رہی ہے، جس کی کامیابی سے پارلیمانی روایات کو مزید تقویت ملے گی۔یہ رابطہ اور اجلاس اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے درمیان نئے چیف جسٹس کی تقرری کے معاملے میں ایک باہمی اتفاق رائے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسد قیصر اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان اس گفتگو کی بنیاد پر امید کی جا رہی ہے کہ پی ٹی آئی کے ارکان بھی اس اہم اجلاس میں شریک ہونے کے لیے تیار ہوں گے، جو کہ قومی انصاف کے نظام میں اہم کردار ادا کرنے والا ہے۔یہ تمام سرگرمیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستانی سیاست میں بہتری کی امیدیں ابھی بھی زندہ ہیں، اور اس سلسلے میں مختلف جماعتیں مل کر کام کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

Comments are closed.