مولانا فضل الرحمان نےآئینی ترامیم میں دانشمندانہ کردار ادا کیا ،علامہ راجا ناصر عباس
اسلام آباد: مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس نے سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کی موجودہ سیاسی صورتحال میں کردار کی تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے ممکنہ بربادیوں کے امکانات کو کم کر دیا ہے۔علامہ راجا ناصر عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ کسی بھی کام کی کامیابی کے لیے نیت سب سے زیادہ اہم ہوتی ہے، اور آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا آئینی حق ہے۔ تاہم، حالیہ آئینی ترامیم کے عمل میں شکوک و شبہات پیدا ہو چکے ہیں، کیونکہ ترامیم کو تیزی سے منظور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔علامہ راجا ناصر عباس نے سوال اٹھایا کہ آئینی ترامیم کو ظلم و جبر سے کیسے نافذ کیا جا سکتا ہے؟ اگر لوگوں کو اغوا کیا جائے اور ان پر دباؤ ڈال کر ترمیمات کی جائیں تو یہ کونسی آئینی ترامیم ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی پر دباؤ ہے تو ہمیں اس کا دفاع کرنا چاہیے، اور ایسی ترمیمات متنازع ہو جاتی ہیں جب ان میں رضا مندی اور اتفاق رائے شامل نہ ہو۔
ایم ڈبلیو ایم سربراہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی مشکلات کو حل کرنے کے لیے کوئی ترمیم نہیں کی جاتی، اور ترمیمات کے حوالے سے جلد بازی پر انہوں نے شدید اعتراضات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اس عمل کا ساتھ نہیں دے گی تو یہ ترمیمات مزید تنازع کا شکار ہو جائیں گی۔علامہ راجا ناصر عباس نے مزید کہا کہ آئینی ترمیمات کے حوالے سے شفافیت ضروری ہے، اور یہ سوال اٹھایا کہ کیوں اتنی جلدی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم مل کر بیٹھ سکتے ہیں، ایک دوسرے کو سلام کرتے ہیں اور اعتماد کا اظہار کرتے ہیں، لیکن ہم چیخ رہے ہیں کہ لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے، اور کوئی اس آواز کو نہیں سنتا .انہوں نے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں آئے اور کہا کہ وہ اپنے لاپتہ افراد کو ڈھونڈنے آئے ہیں۔ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
علامہ راجا ناصر عباس نے مولانا فضل الرحمان کی موجودہ صورتحال میں دانشمندانہ کردار کو سراہا اور کہا کہ انہوں نے بربادیوں کے امکانات کم کر دیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مولانا فضل الرحمان کے شکر گزار ہیں جنہوں نے سمجھداری سے کام لیتے ہوئے مسائل کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مولانا فضل الرحمان کو مزید وقت دیا جاتا تو حالات میں مزید بہتری آ سکتی تھی۔سینیٹر علی ظفر نے بھی اس حوالے سے رائے دیتے ہوئے کہا کہ اگر آئینی ترمیمات پر رضا مندی اور اتفاق رائے نہ ہو تو آئین اپنی موت آپ مر جائے گا۔ علامہ راجا ناصر عباس نے مزید کہا کہ ترمیمات پاکستان کی خاطر کی جائیں، نہ کہ کسی فرد واحد کے مفاد میں۔علامہ راجا ناصر عباس نے عوامی نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ملک کے بہترین مفاد میں فیصلے کرنے چاہئیں اور ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھنا چاہیے تاکہ ملک میں آئینی و قانونی عمل پر عوام کا اعتماد بحال کیا جا سکے۔