مانیٹری پالیسی کا اعلان؛ شرح سود میں اضافہ
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود ایک فیصد بڑھا دی ہے۔ جبکہ مرکزی بینک نے مانیٹری پالیسی سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا جس کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کردیا. علاوہ ازیں پالیسی ریٹ اضافے کے بعد 21 فیصد کی ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر آگیا۔ اس سے قبل 2 مارچ کو 300 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا تھا۔
گزشتہ مالی سال کے اختتام پر پالیسی ریٹ 14.75 فیصد رہا تھا۔ رواں مالی سال کے دوران اب تک شرح سود میں 6.25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ جبکہ واضح رہے کہ اس سے قبل آئی ایم ایف نے پاکستان سے شرح سود مزید 2 فیصد بڑھانے اور مانیٹری پالیسی سخت کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا. پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل میٹنگ ہوئی جس میں پاکستان کی جانب سے اسٹاف لیول معاہدے کی تکمیل کے لیے کوششیں کی گئیں۔عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان سے مانیٹری پالیسی میں سختی کرنے پر اصرار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق میٹنگ میں پاکستان نے آئی ایم ایف کو پیشگی اقدامات سے آگاہ کیا، پاکستان نے دوست ملکوں کی فنانسنگ پربھی بریفنگ دی۔ چین کے ساتھ ری فنانسنگ پر بریفنگ میں چین کے 700 ملین ڈالر کے ری فنانسنگ فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو متحدہ عرب امارات سے 1.2 ارب ڈالر کی فنانسنگ پر بھی بریفنگ دی گئی، اس کے علاوہ آئی ایم ایف کو متحدہ عرب امارات اور قطرکی اسٹاک مارکیٹ میں حصص کے ذریعے فنانسنگ سے بھی آگاہ کیا گیا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
اسلام آباد سے جدہ جانے والی نجی ائیرلائن کے طیارےکی کراچی ائیرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ
ہم سےجومانگاگیاتھا اس پرہم نےالیکشن کمیشن کوجواب دےدیا ہے. خواجہ آصف
سعودی عرب اور پاکستان کے مابین بہت گہرے اور بہت مضبوط تعلقات ہیں۔ سعودی سفیر
مظاہر نقوی کیخلاف ریفرنسز؛ جسٹس فائز اور طارق مسعود نے جوڈیشل کونسل کا اجلاس بلانے کیلئے خط لکھ دیا
فُل کورٹ نہ بننے سے آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے. بلاول بھٹو
رجسٹرار سپریم کورٹ کی تعیناتی بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج، امان اللہ کنرانی وکیل مقرر
وہ لوگ میرے سامنے جب آتے تو نقاب پہن ہوتے تھے،اظہر مشوانی کا عدالت میں بیان
پنجاب اور کے پی کے انتحابات سے متعلق آئینی درخواست پر فیصلہ محفوظ
ماہ رمضان میں موسیقی کا پروگرام نشر کرنے پر طالبان نےخواتین کے زیرانتظام ریڈیواسٹیشن بند کردیا
ذرائع کے مطابق مانیٹری پالیسی سخت کرنے سے شرح سود بڑھنےکا خدشہ ہے، اسٹیٹ بینک کی بنیادی شرح سود اس وقت 17 فیصد ہے جب کہ آئی ایم ایف کی جانب سے شرح سود میں مزید 2 فیصد اضافےکا مطالبہ کیا جارہا ہے۔آئی ایم ایف کی جانب سے مہنگائی کے حساب سے مانیٹری پالیسی میں سختی کے لیے دباؤ دیا جا رہا ہے۔