اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 1 اعشاریہ 5 فیصد کا اضافہ کردیا۔

باغٰ ٹی وی کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک کی زیرصدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پالیسی ریٹ اور معاشی صورتحال کا جائزہ کیا گیا .اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا ہے جس میں شرح سود میں 1 اعشاریہ 5 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد بنیادی شرح سود 13 اعشاریہ 75 فیصد ہوگئی ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13.779 ارب ڈالرکا ہے ۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ عمومی مہنگائی غیر متوقع طور پر اپریل میں دو سال کی بلند ترین سطح 13.4 فیصد تک پہنچ گئی، مہنگائی دیہی اور شہری علاقوں میں مزید بڑھ کر بالترتیب 10.9 فیصد اور 9.1 فیصد ہوگئی، جب کہ زری پالیسی کمیٹی مہنگائی، مالی استحکام، اور نمو کے وسط مدتی امکانات پر اثر انداز ہونے والی تبدیلیوں کی محتاط نگرانی برقرار رکھے گی۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مانیٹری اور اقتصادی پالیسی سے طلب کو پائیدار کرنا ہوگا، مہنگائی کی توقعات اور بیرونی خدشات کم کرنے کی ضرورت ہے، مہنگائی کی صورتحال بیرونی اور اندرونی حالات سے متاثر ہوئی ہے، رواں مالی سال کی اقتصادی پالیسی، انرجی سبسڈی پیکیج سے طلب بڑھی۔ اعلامیے کے مطابق بیرونی دباؤ بلند ہے اور ملک کے اندر پیدا ہونے والے اور بین الاقوامی عوامل کے باعث مہنگائی کا منظر نامہ بگڑگیا ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق شرح سود میں اضافہ ملک میں مہگائی اور بیرونی دباو کو کنٹرول کرنے کے لئے کیا گیا ہے ،ماہرین کا کہنا ہے کہ عمومی مہنگائی غیر متوقع طور پردو سال کی بلند ترین سطح 13.4 فیصد تک پہنچ گئی اگر شرح سود نہ بڑھائی جاتی تو مہنگائی کی شرح میں مذید اضافہ ہو جاتا. تاہم ماہرین کے مطابق شرح سود بڑھنے سے ایسے افراد پرمزید بوجھ پڑے گا جنہوں نے بنکوں سے قرض لے رکھا ہے.

Shares: