عنوان: مونسون بارشیں کراچی کے لئے رحمت یا زحمت

0
51

سندھ کا دارالخلافہ اور پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی جسے کبھی روشنیوں کا شہر کہا جاتا تھا آج اندھیروں اور مسائل میں گھڑا نظر آتا ہے۔ بارش جو کہ اللہ کی رحمت ہوتی ہے اداروں کی نااہلی کی وجہ سے کراچی کے لئے ہمیشہ زحمت بن جاتی ہے۔ شہر میں سب سے زیادہ بارشیں مونسون سیزن کے دوران ہوتی ہیں جو جون سے شروع ہو کر ستمبر تک وقفے وقفے سے جاری رہتی ہیں۔

یہ بارشیں شہر کے موسم کو متوازن رکھنے کے لئے انتہائی ضروری ہیں۔ اگر یہ بارشیں نہ ہوں تو شہر میں پانی کی شدید قلت کا اندیشہ ہے جس کے سبب شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

یہ بارشیں جہاں انتہائی ضروری ہیں وہیں انتظامیہ کی نا اہلی اسے زحمت بنا دیتی ہے اور ہر سال قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے۔ اول تو بارش کی پہلی بوند پڑتے ہی کے الیکٹرک کا بوسیدہ نظام بیٹھ جاتا ہے اور سیکڑوں فیڈر ٹرپ ہونے سے شہری گھنٹوں تک بجلی سے محروم رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ شہر میں پھیلی بے ہنگم بجلی کی تاریں اور حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے سبب ہر سال کرنٹ لگنے کے واقعات ہوتے ہیں جس کے سبب قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے۔

کے الیکٹرک کے کارنامے الگ لیکن موثر بلدیاتی نظام نہ ہونے کے سبب بارشوں میں شہر قائد کی سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرتی ہیں۔ ضروری کاموں سے باہر نکلنے والے گھنٹوں ٹریفک میں بے یار و مددگار پھنسے رہتے ہیں اور اعلی حکام کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگتی۔

شہر کی اس ابتر صورتحال پر شہری بس اداروں اور حکمرانوں کا منہ تکتے رہ جاتے ہیں کہ ہمارے یہ مسائل کون حل کرے گا؟ اس ابر رحمت کو زحمت بنانے کے زمہ داروں کو کون سزا دے گا؟ کرنٹ لگنے اور دیگر حادثات میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کو کون انصاف فراہم کرے گا؟

اس صورتحال کو بہتر بنانے کا واحد حل بلدیاتی انتخابات ہیں۔ بااختیار مئیر ہی شہر کی حالت کو بہتر بنا سکتا ہے ورنہ عوام سندھ حکومت اور اس نظام سے مکمل مایوس ہو چکے ہیں۔


Muhammad Hammad

Muhammad Hammad is a writer ,blogger,freelance Journalist, influencer,Find out more about his work on  Twitter  account 

 


Leave a reply