ریاض: سعودی عرب میں100سے زائدائمہ برطرف،اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کی وزارت مذہبی امور نے ملک کے طول وعرض میں بڑی تعداد میں ان امام مسجدوں کو ملازمت سے سبکدوش کر دیا ہے جنہوں نے عوام کو الاخوان المسلمون سے متعلق خبردار کرنے سے متعلق وزارت کی ہدایات پر عمل درآمد میں سستی کا مظاہرہ کیا۔
ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے وزارت اسلامی امور، دعوت اور ارشاد کے وزیر عبداللطیف بن العزیز آل الشیخ نے ’العربیہ‘ نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے اس امر کی تصدیق کی ہے۔
سعودی عرب کے وزارت اسلامی امور، دعوت اور ارشاد کے وزیر عبداللطیف بن العزیز آل الشیخ نے ’العربیہ‘ نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزارت اپنے ماتحت کسی ملازم یا امام کو ملازمت سے نکالنا نہیں چاہتی، لیکن اس کے ساتھ ہم انہیں ان کے منصب کے تفاضوں سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔
عبداللطیف بن العزیز آل الشیخ کے مطابق کئی اماموں کی ملازمت سے برطرفی کی خبریں درست ہیں۔ ان کی برطرفی کی وجہ بیان کرتے ہوئے وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ ملازمت سے نکالے جانے والے امام مسجد کبار علما کونسل کی طرف سے الاخوان المسلمون کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو خلاف اسلام قرار دینے سے متعلق فتوی کی ترویج میں تساہل سے کام لے رہے تھے۔”
سعودی عرب کے وزارت اسلامی امور، دعوت اور ارشاد کے وزیر عبداللطیف بن العزیز آل الشیخ نے ’العربیہ‘ نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امام مساجد کی برطرفی کا یہ مطلب نہیں کہ سبکدوش کیے جانے والے اماموں کا تعلق الاخوان المسلمون سے تھا یا وہ ان کے نظریات کے حامی تھے،
سعودی عرب کے وزارت اسلامی امور، دعوت اور ارشاد کے وزیر عبداللطیف بن العزیز آل الشیخ نے ’العربیہ‘ نیوز چینل سے اپنا اورریاست کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ وزارت کا فیصلہ انضباطی نوعیت کا تھا اور اسی لیے وزارت کے احکامات پر عمل نہ کرنے والے اماموں کو نوکری سے نکال کر ان کی جگہ ایسے افراد بھرتی کیے گئے ہیں جو وزارت کی ہدایت کو حقیقی روح کے ساتھ عوام الناس تک منبر کے توسط سے پھیلا سکیں۔“
یاد رہے سعودی عرب نے 2014 میں الاخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔کثیر الاشاعت عرب اخبار ”عکاظ“ کے مطابق وزارت مذہبی امور، دعوت وارشاد اور وزارت بلدیات ودیہی امور مشترکہ اقدام کے ذریعے تمام بڑے کاروباری مراکز میں چلنے والی مسجدوں میں صرف سعودی قومیت کے حامل امام متعین کرنے کے منصوبہ پر کام کر رہے ہیں۔
دوسری طرف یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ان علماکواخوان المسلمین کے حوالےسے بیان کردہ الزام کے تحت فارغ نہیں کیا گیا بلکہ اسرائیل اوریہودونصاریٰ سے تعلقات قائم کرنے پرتنقید کی وجہ سے نکالا گیا ہے ،
یہ بھی کہا جارہا ہےکہ اگریہی سلسلہ جاری رہا توملک میں حالات بگڑسکتے ہیں ، ادھر عرب امارات میں بھی علما کوان کی ذمہ داریوں سے جبری سبکدوش کرنے کی اطلاعات ہیں ، یہاں بھی ان علما کواسرائیل سے تعلقات پرتنقید کرنے کی وجہ سے فارغ کیا جارہا ہے








