لندن: ایک طویل تحقیق کے بعد کئی اداروں کی جانب سے بنائی گئی مچھر دانی پردوسالہ آزمائش کے بعد ماہرین نے اسے بہت امید افزا قرار دیا ہے۔

باغی ٹی وی : طبی جریدے لینسٹ میں چھپنے والی تحقیق کے مطابق روایتی مچھردانیوں میں دوا لگی ہوتی ہے جو مچھروں کے اعصابی نظام کو متاثر کرتی ہے جبکہ مذکورہ مچھر دانی کی جالی میں مچھر پھنس کر بے بس ہوجاتے ہیں اوراور اڑنے کے قابل نہیں رہتے وہیں مرجاتے ہیں۔

پاکستانی انجینئرزکا استعمال شدہ کوکنگ آئل سے ماحول دوست بائیو ڈیزل تیار کرنیکا…

لندن اسکول ہر ہائجن اینڈ ٹراپیکل میڈیسن، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار میڈیکل ریسرچ، کلیمنجارو میڈیکل یونیورسٹی کالج تنزانیہ اور کینیڈا کی جامعہ اوٹاوہ نے تنزانیہ میں دو برس تک اس مچھردانی کی آزمائش کی گئی ہے۔ مطالعے میں کل 39000 گھرانوں میں اسے لگایا گیا اور 6 ماہ سے 14 برس تک کے 4500 بچوں کا مطالعہ کیا گیا۔ مچھر دانی میں دو طرح کی مچھر مار ادویہ یعنی کلورفیناپائر اور پائرتھروئڈ لگائی گئی تھیں۔ دونوں ادویہ لانگ لاسٹنگ انسیکٹی سائڈل نیٹ (ایل ایل آئی این)نامی مچھر دانی میں لگائی گئی تھی اس کے بہترین نتائج برآمد ہوئے اور روایتی طریقوں کے مقابلے میں ملیریا کے واقعات میں 44 فیصد کمی ہوئی جبکہ ملیریا پھیلانے والے مچھروں کو جکڑنے میں 85 فیصد کامیابی ملی۔

خشک سالی میں پیاسے درخت اطراف کے ندی نالوں کا پانی جذب کر لیتے ہیں،تحقیق

ملیریا اور مچھروں کے امراض سے اموات میں افریقہ سب سے بڑا ملک ہے۔ لیکن یہاں مچھردانی کو ہی ان سے بچاؤ کا کامیاب ذریعہ قرار دیا جاتا ہے اس کے باوجود بھی سالانہ 6 لاکھ سے زائد بچے ملیریا کا لقمہ بن کر مرجاتے ہیں دوسالہ تحقیق میں 72 ایسے گاؤں منتخب کئے گئے جہاں ملیریا کی وبا ہولناک ہوچکی تھی کیونکہ مچھر روایتی ادویہ سے مزاحمت پیدا کرچکے تھے بارشوں کے موسم کے بعد دو سے تین اقسام کی مچھردانیاں آزمائی گئیں جن میں نئی دوا والی مچھر دانی بھی شامل تھی۔

فرعون کا شاہی خنجر شہاب ثاقب سے حاصل کردہ لوہے سے تیار کیا گیا تھا، ماہرین

اب جن بچوں کے بستروں پر کلورفیناپائر ایل ایل آئی این والی مچھردانیوں پر رکھا گیا تو ان میں ملیریا کے واقعات 37 فیصد کم دیکھے گئے۔ پہلے 12 ماہ میں روایتی پائرتھروئڈ ادویہ والی مچھردانی سے ملیریا کے مرض میں 27 فیصد کمی ہوئی لیکن مچھروں نے خود کو بدلا اور دوا کی تاثیر بھی کم ہوگئی اور مچھردانی میں سوراخ بھی بننے لگے۔ جب ان دونوں ادویہ یعنی کلورفیناپائر اور پائرتھروئڈ کو استعمال کیا گیا تو بہترین نتائج سامنے آئے کیونکہ مچھر پرواز کے قابل نہ رہے تھے اور خون چوسنے والے مادائیں بھی نسل آگے نہ بڑھاسکیں جبکہ کلورفیناپائر ایل ایل این کی تیاری بہت کم خرچ ہے اور انسانی استعمال کے لیے یکسر مفید بھی ہے۔

ڈھائی ہزار سال قبل ستاروں کی سیدھ میں بنایا گیا مقدس تالاب

Shares: