مولاناسمیع الحق رحمتہ اللہ علیہ..از.. عداللہ گل

0
51

مولانا سمیع الحق رحمتہ اللہ علیہ ایک شخص نہیں بلکہ شخصیت ہے جنھوں نے پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کو اپنی تقاریر کا موضوع بنایا۔مولانا سمیع الحق صاحب 18 دسمبر 1937ء میں اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محترم کا نام مولانا عبد الحق تھا۔

انہوں نے 1366 ھ بمطابق سال 1946 ء میں دار العلوم حقانیہ میں تعلیم شروع کی جس کی بنیاد ان کے والد محترم نے رکھی تھی۔ وہاں انہوں نے فقہ، اصول فقہ، عربی ادب، منطق (logic)، عربی صرف و نحو (گرائمر)، تفسیر اور حدیث کا علم سیکھا۔ ان کو عربی زبان پر عبور حاصل تھا لیکن ساتھ ساتھ پاکستان کی قومی زبان اردو اور علاقائی زبان پشتو میں بھی کلام کرتے تھے۔

مولاناسمیع الحق صاحب کے بیان کے مطابق پاکستان کے امریکی سفیر ان سے جولائی 2013 میں ملاقات کے لیے آئے تھے تاکہ علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کر سکے۔ وہ افغانستان میں طالبان کے دوبارہ بر سر اقتدار آنے کی کھلے طور پر حمایت کرتے تھے۔ انہوں نے ایک موقع پر کہا ’انکو صرف ایک سال دیجئے اور وہ سارے افغانستان کو خوشحال بنا دیں گے سارا افغانستان ان کے ساتھ ہو گا، ایک بار امریکی چلے جائیں تو یہ ایک سال کے اندراندر ہو گا، جب تک وہ وہاں ہیں، افغانوں کو اپنی آزادی کے لیے لڑنا ہو گا‘، انہوں نے کہا، ’یہ آزادی کے لیے ایک جنگ ہے اور یہ تب تک ختم نہیں ہو گی جب تک بیرونی لوگ چلے نہ جائیں۔

مولانا سمیع الحق رحمتہ اللہ علیہ نے پاکستان سے مذہبی اختلاف مٹانے میں بھرپور کردار ادا کیا۔جیسا کہ وہ دفاع پاکستان کونسل کے چیرمین بھی تھے۔انھوں نے سیاست بھی کی وہ کئی سال تک سنیٹر بھی رہے۔وہ جہاد فی سبیل اللہ کی بھرپور حمایت کرتے تھے جیسا کہ ان کا کہنا تھا
"کشمیر جہاد سے ہی آزاد ہو گا یہ مسلہ کشمیر بات چیت سے حل ہونے والا نہیں ہے۔ایک وقت آئے گا جب ہر مسجد میں ایک جنرل جائے گا اور لوگوں کی منتیں کرے گا جہاد کے لیے۔اس لیے آج ہی اسے غنیمت جانو”

اس کے علاوہ انھوں نے اپنی پوری زندگی اسلام کے لیے وقف کر رکھی تھی۔کیا عجب بات ہے ؛82 سالہ بوڑھا شخص جس سے پورا انڈین میڈیا تنگ تھا۔جب ان کو ظالموں نے شہید کیا تو انڈین میڈیا کی خوشی کی انتہا نہ تھی۔

جیسا کہ مولانا ظفر علی خان کہتے ہیں
"ہم کیا ہمارے جیسے کئی مصور اس آزادی کے لیے قربان ”
اسی طرح یہ ہی ماننا تھا مولانا سمیع الحق کا ،مولانا سمیع الحق رحمتہ اللہ علیہ کو دشمن طاقتوں نے قتل ملک پاکستان کو ایک عظیم عالم سے محروم کرنے کے لیے کیا۔

"عالم کی موت عالم کی موت ہے”
اللہ تعالی ہمیں ان کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے

مولانا سمیع الحق رحمتہ اللہ علیہ
تحریر: محمد عبداللہ گِل

Leave a reply