مبشر لقمان نے بڑی خوشخبری سنا دی،اچھا وقت کب شروع ہو گا، الیکشن کب ہونگے؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ نہ ملک کی قسمت تبدیل ہو گی نہ عمران خان کی الیکشن اگلے سال ہوں گے عمران خان حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کئے اور پھر عمل نہیں کیا پاکستان اس وجہ سے بلیک لسٹ ہونے لگا تھا۔چین قطر سمیت سب نے امداد کو آئی ایم ایف سے مشروط کر دیا تھا
مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو ترکی سے ہاتھ ملانا پڑ گیا حالانکہ جمال خشوگی کے قتل کا الزام تھا ۔ اب معیشت بہتر کرنے کے لیے دونوں مل رہے ہیں۔پاکستان کی حکومت کے لئے بھی مشکل فیصلہ تھا کہ یا مشکل فیصلے کریں یا ڈیفالٹ ہو جائیں اتحادیوں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ ہم نے شرائط ماننی ہیں اور دکھانا ہے کہ ذمہ دارانہ ملک ہیں۔ کل ڈالر کم ہوا آج سٹاک مارکیٹ کریش ہوئی جس کی وجہ کچھ اور ہے بتایا یہ جا رہا ہے کہ ٹیکس بڑھایا گیا ہے۔ اصل وجہ یہ ہے کہ فارن انویسٹرزجو ہیں جب ڈالر گرا ہے تو انہوں نکالنے کی کوشش کی اسکی وجہ سے بھی ایسا ہوتا ہے کچھ دنوں میں یہ سٹیبل ہو جائے گا۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان لانگ مارچ دوبارہ نہیں کر سکے پہلا یہ مکمل نہیں کر سکے تھے، دوسرا اب کر نہیں سکتے، عمران خان نے آج ضمانت بھی کروا لی ہر وہ کام جس کا دعوٰی کرتے ہیں نہیں کروں گا اسکو کر رہا ہے عمران خان۔ اب حکومت پر پریشر کم ہو رہا ہے عمران خان کی سپورٹ بھی کم ہو رہی ہے ۔ عمران خان کے لیے اب کوئی باہر نہیں نکل رہا سب کو پتہ ہے کہ یہ خود بنی گالہ بیٹھا ہے بزدار لاہور سے دھرنے کے لیے نہیں گیا بندے لے کر نہیں گیا وسیم اکرم پلس کی پارٹی کے لوگ خود نہیں نکلے ۔ یہ لمحہ فکریہ ہے انکے لیے
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ عثمان بزدار کو مارنا کس نے ہے اسکی حیثیت کیا ہے وہ بے ضرر چیز ہے کرپشن کر سکتا ہے دبا کر کی۔ انکو سیکورٹی کیوں چاہئے کیا کیا ہے ان لوگوں نے ۔ ایسے بھی وزیراعلی رہے پنجاب کے جنہوں نے وزیراعلی ہوتے ہوئے سیکورٹی نہیں لی۔ جتنی کرپشن کی اب بزدار عدالت پہنچ گئے ہیں اگر وہ رکشہ پر بھی جائیں گے تو کوئی فون نمبر بھی نہیں پوچھے گا۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی بھی لوگ عمران خان کے ساتھ ہیں لیکن وہ اسکو جھوٹا سمجھتے ہیں وہ عمران خان ہے ساتھ نہیں نواز شریف اور آصف زرداری کے خلاف ہیں۔ لوگ کہتے ہیں عمران کو ہٹانا ہے ہٹا دو ان میں سے کسی کو نہ بناو اب سیاسی نہ بنائیں تو کس کو بنائیں۔ ابھی تک عمران خان نے یہ نہیں بتایا کہ انکی حکومت نے کیا کیا ۔ کوئی کارکردگی تو بتائیں۔کچھ نہ کرتے تو کم از کم کرپشن تو نہ کرتے۔ نفرت کا بیانیہ پھیلایا یے عمران خان نے۔ ہیومن رائٹس کی وائلیشن کی۔ کرونا کا فائدہ ہوا تھا عمران خان کو ۔یہ دیوالیہ دو سال پہلے ہو جانا تھا کرونا کی وجہ سے بچت ہو گئی لون ری سٹرکچر ہو گئے حج اور عمرہ ڈھائی سال بند رہے 12 بلین ڈالر بچے ۔اوورسیز ٹریولنگ رک گئی تھی۔ کرونا میں اچھا کام ایکسپورٹ بڑھانا یہ کارکردگی کہ وجہ سے نہیں اور وجہ سے۔ کارکردگی تھی تو وزیر خزانہ۔چیئرمین ایف بی آئی سیکرٹری خزانہ کیوں بدل دیا عمران خان نے پونے چار سال میں کونسا کام کیا ہے جس کی وجہ سے وہ عوام کے سامنے آئیں۔ اب جو باتیں کر رہے ہیں وہ بھی ان کی دیکھ لیں انکی ذات محدود ہے ۔ یہ عمران خان کا بیان ہے کہ اگر انکو حکومت میں لانا تھا ملک کو نیوکلیر بم مارنا تھا ۔ وہ کہتا ہے کہ میں نہیں تو کوئی نہیں وہ کسی کو اقتدار میں نہیں دیکھ سکتا ۔ ایک طرف اسمبلی سے استعفے دے رہے ہیں تو دوسری طرف ضمنی الیکشن لڑ رہے ہیں تنخواہیں کیوں لے رہے ہیں استعفے دے دئیے ہیں۔
الیکشن کیلیے تیار،تحریک انصاف کا مستقبل تاریک،حافظ سعد رضوی کا مبشر لقمان کوتہلکہ خیز انٹرویو