الیکشن کیلیے تیار،تحریک انصاف کا مستقبل تاریک،حافظ سعد رضوی کا مبشر لقمان کوتہلکہ خیز انٹرویو

0
211

تحریک لبیک کے سربراہ حافظ سعد رضوی نے سینئر صحافی و اینکر مبشر لقمان کے پروگرام کھرا سچ میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہئے، تحریک لبیک الیکشن کے لئے تیار ہے، سیاسی جماعتیں سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کے لئے رابطہ کر رہی ہیں، اہل امیدواروں کو ٹکٹ دیں گے، کشمیر کا مقدمہ لڑنے والون کو عمران خان نے جیل میں ڈالااوراسی کے دور حکومت میں حافظ محمد سعید کو سزا ہوئی، یاسین ملک کی سزا پر خاموش نہیں رہ سکتے، عوامی خدمت بھی کرتے رہیں گے، فرانس نے ریاستی سطح پر گستاخی کی اسلئے اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، تحریک انصاف کی حکومت نے سفارتخانوں میں جا کر معافیاں مانگیں

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ آج میں جس شخصیت کا انٹرویو کرنے جا رہا ہوں وہ اگلے الیکشن میں آپ سب کو حیران کرینگے وہ پاکستانی سیاست میں روشن ستارہ ہیں انہیں کچھ لوگ مذہبی شدت پسند بھی سمجھتے ہیں دو رائے ہیں ۔علامہ خادم رضوی کی وفات کے بعد یہ کہا جا رہا تھا کہ جماعت تقسیم ہو جائے گی مگر کچھ نہیں ہوا ۔حافظ سعد رضوی کو جیل ہوئی لانگ مارچ ہوا اور اس میں 38 لوگ شہید ہوئے بے پناہ زخمی ہوئے سب کا نعرہ تھا کہ امیر کو رہا کرو اور کوئی مطالبہ نہیں تھا ۔ تحریک لبیک کا کیا مستقبل ہے ان پر بھارت کے ایجنٹ ہونے کا الزام لگا انکو بھارت کا ایجنٹ کہنے والی تحریک انصاف کا حال آج دیکھ لیں

حافظ سعد رضوی نے مبشر لقمان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملکی حالات ایسے ہی ہیں مفادات کے لیے نعرے لگائے جاتے ہیں ملکی حالات جمہوریت میں احتجاج میں ٹھیک ہوتے ہیں جن لوگوں نے دور اقتدار میں ظلم کیا انکو اسکا حصہ مل رہا ہے اب ۔آج پولیس والے شہید ہوئے تو تحریک انصاف مذمت نہیں کر رہی ۔ہمارے مارچ میں ہوا تو ہمارے لوگ جنازے میں بھی شریک تھے ۔شہید کا مذاق کیوں ۔ چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی درست نہیں ہمارے گھروں میں بھی ایسا ہوا اور بہت کچھ لے گئے تھے

حافظ سعد رضوی کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن جب بھی ہوں ہم تیار ہیں الیکشن اداروں کا کام ہے ۔جیسے حالات بنیں گے تحریک لبیک تیار ہے۔ ہمارے قائد نے ایک نظریہ بتایا تھا کہ ہمارے لوگ پیچھے رہیں گے اہل لوگوں کو ٹکٹ دیں گے فواد چودھری کو ٹکٹ دینے کے سوال پر کہا کہ اگر فواد چودھری بھی نظریاتی ہو گا تو ٹکٹ دیں گے نہیں تو نہیں ۔ تحریک انصاف کا مستقبل تاریک ہے ۔ سیٹ پر بیٹھ کر للکارا جاتا ہے،عمران خان وزیراعظم تھے تو کچھ نہ کیا اسکے باوجود انکی حکومت ایمبیسی میں تین بار جا کر معافی مانگی کہ غلطی ہو گئی ۔ ہمارے تک یہی اطلاع ہے

حافظ سعد رضوی کا مزید کہناتھا کہ ملک میں جو بھی ہوتا ہے اسی وقت کے لیے ہوتا ہے .پاکستان کا مطلب جو منہ میں آئے بولے جا یہ مقصد آج لوگوں نے بنا لیا ہے .یہی حالت تحریک انصاف کی حکومت اور انکے وزیروں کی تھی ۔

علماء کرام کے حوالہ سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے حافظ سعد رضوی کا کہنا تھا کہ دیندار کو مولوی کہا جاتا ہے اس سے نرم شخص کوئی نہیں ہوتا کہتے ہیں عورتوں پر تشدد مولوی کرتے ہیں کوئی ثابت تو کرے۔ مولوی پر امن ہیں حقوق کی بات کرتے ہیں جبکہ دیگر کو دیکھ لیں وہ خواتین کے ساتھ کیا کرتے ہیں، عافیہ صدیقی کو کیا مولویوں نے بیچا ہے یہ اپنی خواتین کی عزت نہیں کرتے مولوی بننا کوئی جرم نہیں ۔اصلاح کس کی پراثر ہو کچھ نہیں کہہ سکتے ۔جو آقا کے ناموس کی عزت نہیں کرے گا ہم اس کی عزت نہیں کریں گے ۔فرانس والا معاملہ ریاستی سطح پر ہوئی ہم اس ریاست کے خلاف اتنا بڑا اقدام اٹھایا ہے ۔بعض ملکوں میں حکومتیں ساتھ نہیں دیتی انفرادی فعل اور چیز ہے۔ہم ریاستی بائیکاٹ چاہتے تھے

حافظ سعد رضوی کامزید کہنا تھا کہ لوگ ہم پر اعتبار اسی وجہ سے کرتے ہیں کہ ناموس پر پہرہ دیا اسکے علاوہ ہم کوئی محبت کے لائق نہیں ۔ شادی کے بعد خوش ہوں جیل میں بھی خوش تھا ہر حال میں خوش ہوں ۔

حافظ سعد رضوی کا مزید کہنا تھا کہ نتیجہ نظر آتا ہے جب قائد نہیں ہو گا تو پھر لوگ شیل چلنے پر بھاگ جاتے ہیں جب آپ ہوا میں ہوں اور لوگ دھوپ پر ہوں ۔ جہاد کی کئی اصلطلاحین ہیں مذہبی کارڈ کھیلنے کا ہمیں کہتے تھے تو یہ کیا ہے ریاست مدینہ کا نام لے کر اگر عمران خان سیاست کر سکتا ہے تو ہم ناموس رسالت کا نام لے کر کیوں سیاست نہیں کر سکتے ۔دوہرا معیار کیوں ہے ہر جگہ دوہرا معیار ہے ہماری مرتبہ رویہ بدل جاتا ہے۔ ہم متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں وسائل کم ہیں لیکن لوگ ساتھ ہیں الیکشن وقت پر ہونے چاہئے الیکشن ہونے کے بعد بھی عمران خان روئے گا تو پھر کیا کریں گے ۔جمہوریت مضبوط ہونی چاہئے ۔ لبیک نظریاتی جماعت ہے ہم کسی کے ساتھ الحاق کرنے کا بھی نہیں سوچا اور نہ کریں گے۔ جو نظریات سے متفق ہو اشرافیہ سے نہ ہو ۔ ہمارے ساتھ مشکل حالات میں بھی ایسا ہی کھڑا ہو جب الیکشن میں تھا ایسے بندے کو ٹکٹ دیں گے

حافظ سعد رضوی نے تحریک لبیک کو حکومت ملنے کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ الیکشن جیت کر سود ختم کریں گے آئیں اسلامی ہے شقوں کو نافذ کریں گے ۔ نماز کے پڑھنے پر کسی کو اختلاف نہیں سود پر کسی کو اختلاف نہیں پاکستان ایک مسجد ہے ہر مسلمان کے لیے ۔ہم نے آج تک کسی کے بارے میں کافر کافر نہیں کہا ۔ معیشت دس دنوں میں خراب نہیں ہوئی بنیادی چیزیں صحیح کرنی ہوں گی ۔عالمی دباو کہ وجہ سے میڈیا پر ہماری وجہ سے پابندیاں ہیں فیس بک پر بھی تصویر نہیں ڈال سکتے پٹیشن اس پر دائر کی ہے ۔ہمارے ہاتھ میں تلوار نہیں بارود نہین ہم کشمیر کی بات کرتے ہیں ۔کشمیر کے نام پر قوم کو کھایا عملی بات نہیں کی ۔ کشمیر ویسے کہا جا رہا ہے کہ آپ ہار چکے۔ کشمیر جہاد کے بغیر نہیں ملے گا آخری حل یہی ہے۔پاکستانی کو عزت سے جینے کا حق ملنا چاہیے

حافظ سعد رضوی کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر کا خیال جن کو آیا تھا وہ آدھا گھنٹہ سڑک پر کھڑے رہے جنہوں نے کشمیر پر آواز اٹھائی انہیں عمران خان نے جیلوں میں ڈالا، حافظ محمد سعید کو یہاں عمران خان کی حکومت نے سزا دی کیا جرم ہے ۔کشمیر پر آواز اٹھانا اور سزا عمران خان کی حکومت میں ہوئی۔ یہاں غلامی کا دم بھرا اور کہتے ہیں آزادی کی تحریک چلا رہے ہیں میں عمران خان کو منافق اعظم کہتا ہوں ۔

حافظ سعد رضوی کا مزید کہنا تھا کہ سیالکوٹ کا سانحہ ہوا تھا اس پر سب سے پہلے مذمتی بیان دیا تھا اگر کوئی بری ہو جائے یا مقدمہ کمزور ہو اسکا ذمہ دار تحریک لبیک تو نہیں ۔بہت سی سیاسی جماعتوں نے الحاق کے رابطے کئے ہیں پی ٹی آئی ۔ن لیگ سمیت سب نے رابطے کیے ۔جب وہ گولی ہمیں مارتے تھے تب بات کی تھی اب تو وہ خود شیل کھا رہے ہیں عمران خان کا مستقبل تاریک ہے اگر یہ درست ہو جائیں تو ساتھ ہوں گے ۔ سازش تھی تو وہان بیٹھ کر وضاحت دیتے بیانیہ مل گیا اپنی موت مر رہا تھا لیکن عدم اعتماد کے لیے زندہ کر دیا جب تک اللہ و رسول سے جنگ ہو گی معیشت صحیح نہیں گی ۔جب تک سود ختم نہیں ہوگا معیشت درست نہیں گی

حافظ سعد رضوی کا مزید کہنا تھا کہ سفارتخانوں سے رابطوں کے لیے ہم نے ایک پینل تشکیل دیا ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کو اہل اور میرٹ والے کو ہی ہر جگہ متعین کیا جائے ۔پہلے خدشات دور ہوں گے ۔فرانس والی بات پر درگزر نہیں کر سکتے ۔ ایک لمحے کے لیے بھی ہم نہیں بھول سکتے ہمارا ایک ہی بیانیہ ہے من سب نبیا فاقتلوہ ۔ اقلیتی ونگ بھی ہم نے بنایا ہے مسجد میں لوگ آ کر ملتے ہیں 2018 کے الیکشن میں ایک مسیحی خاتون کو ٹکٹ دیا وہ ہماری تبلیغ سے نہیں کردار سے مسلمان ہو گئیں ۔

چولستان میں امدادی سرگرمیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے حافظ سعد رضوی کا مزید کہنا تھا کہ چولستان کے لوگ بھی ناراض ہیں جہاں سگنل نہیں آتے ٹی وی نہیں وہاں مخالف بیانیہ کس نے دیا ۔ایک ایک پانی بوند کو ترسنے والے لوگ خلاف ہی بولیں گے چولستان کے حالات برے ہیں حکومتی سطح پر کچھ نہیں کیا گیا ۔چولستان ڈیزرٹ ریلی میں لاکھوں خرچ کیے جاتے شامیں منائی جاتی ہیں لیکن غریب کی مدد نہیں کی گئی ۔ کھانے پینے کے لیے کوئی اصول نہیں لیکن وہاں پاس ملتے ہیں کیوں ۔اشرافیہ کو ہی صرف پانی ملتا ہے۔

Leave a reply