چڑیل کی مخبریاں . مبشر لقمان اسرائیل والی ویڈیو کا کب جواب دیں گے ؟
باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق. سینئر صحافی اور اینکر پرسن مبشر لقمان نے اپنی یو ٹیوب چینل ویڈیو پر اینکر زین علی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ کیا پی ڈی ایم کا جلسہ واقعی حکومت کے لیے خطرہ بن گیا ہے . انہوں نے کہا کہ میںنے پہلے ہی کہا تھا کہ پی ڈی ایم تکلیف دے گی.اور اب یہ تکلیف دے رہی ہے . ملتان کے جلسے کو کامیاب کرنے میں حکومت نے خاص کر بزدار حکومت نے بہت محنت کی ہے اور حکومت نے اپوزیشن کا کام آسان کردیا ہے حالانکہ پی ڈی ایم کے قائدین کو ملتان جلسے بہت سارے شکوے تھے . کیونکہ قائدین کے لیے ناقص انتظام تھے اور وہ شکوہ کرتے بھی نظر آئے. لوگ ملک بھر سے بہت دوراز سے آئے تھے .
اسی طرح بزدار حکومت نے اس جلسہ کو کامیاب بنانے میںبہت کوشش کی ہے. کیا حکومت لاہور کا جلسہ بھی کامیاب کرنے میںملتان جیسا کردار ادا کرے گی ،مبشرلقمان کا کہنا تھا کہ لاہور کے جلسے میں کافی ساری قیادت گرفتار ہو چکی ہے بعض کو چھوڑ بھی دیا گیا ہے.
ان کا کہنا تھا کہ لاہور کا جلسہ ایک بڑا جلسہ ہوگا . اس کی کئی وجوہات ہیں ایک تو پیپلز پارٹی کی قیادت یکم سے ہی یہاں آکر انتظامات کا جائزہ لے رہی ہے . مولانا فضل الرحمن کا بھی کافی اثرو رسوخ ہے . اور ن لیگ تو یہ لاہور گڑھ ہے لاہور اور گوجرانوالہ ن لیگ کا ہوم ٹاؤن ہے . انہوں نے کہا کہ میں اس سلسلے میں دو خبریں دینے جارہا ہوں ، میری چڑیل دو خبریں لے کر آئی ہے . ایک یہ ہے کہ پی ڈی ایم 28 دسممبر سے 5 جنوری کے درمیان لانگ مارچ کرنے کا اعلان کرے گی. یہ مارچ اسلام آباد کی طرف ہو گا . ابھی تک ڈیٹ فکس نہیں ہوئی بس اس کا انتظار ہے .
ان کا کہنا تھا کہ یہ لانگ مارچ کوئی عام نہیں ہو گا بلکہ یہ لانگ مارچ شہروں کی معاشی سرگرمیاں جامد کرے گا. اوریوں حکومت کی معیشت پر ضرب لگے گی . اس سلسلے میں مولانا فضل الرحمن اس سلسلے میں بہت اہم رول ادا کریں گے ، کیونکہ ان کے کاکنان کی تعداد کافی ہے دیوبندی مکتبہ فکر کی تعداد ہر جگہ پر موجود ہے اور ایسے کام کے لیے چار سے پانچ ہزار افراد کافی ہوتے ہیں. تیسری اور اہم بات یہ ہے کہ پیپلز پارٹی مارچ کے آغاز سے قومی اسمبلی سے استعفے دے گی. اور یہ استعفے صوبائی اسمبلی سے نہیں دیے جائیںگے. کیونکہ جب پی ٹی آئی نے استعفے دیے تھے اس نے بھی قومی اسمبلی سے دیےتھے صوبائی اسمبلی سے نہیں دیے تھے. یہ بھی ہو سکتا ہے کہ پی ڈی ایم کے سینیٹرز سینیٹ سے استعفی دے دیں. اس طرح آئینی بحران پیدا ہو سکتا ہے .
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ان سب کاموں سے حکومت جاتی ہوئی تو دکھائی نہیںدے گی . کیونکہ حکومت کے پاس بہت سے آپشن ہوتے ہیں . لیکن ایک آئینی بحران ضرور جنم لے گا. او ر حکومت کو سخت حالات کا سامنا کرنا پڑے گا . اسی طرح نواز لیگ اور مولانا فضل الرحمٰن کے سوا کوئی نہیںچاہتا کہ سسٹم پیک اپ ہو جائے. ان دونوں کا خیال ہے کہ ہم نہیں تو کچھ بھی نہیں. لیکن پی ڈی ایم میں باقی جاعتیں بہت اہم ہیں.
کورونا وائرس کے سلسلے میں حکومت کی ہدایت ٹھیک ہیںلیکن اس میں حکومت کو خود بھی اس کا خیال کرنا چاہیے. اسی طرح زیافتین جو ہو رہی ہیں اسلام آباد میں 500 افراد کا کھانا ہو تو اس میں ایس او پیز کا خیال نہیںرکھا جاسکتا . ان کا کہنا تھا کہ میرے اپنے دوست اور کلاس فیلوز کرونا سے فوت ہوگئے ہیں.
جلسوں کو اجازت ہے لیکن ہوٹلوں کو بند کیا جا رہا ہے. حکومت اور اپوزیشن کو مل کر اس پر کچھ کرنا ہو گا . کیونکہ یہ سب کا مسئلہ ہے.
زین علی نے سوال کیا کہ اینکر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ حکومت کے ایک وزیر اسرائیل گئے ہیں . تو اس کے جواب میں مبشر لقمان نے کہا کہ میں اس پر کچھ نہیںکہ سکتا جب تک شاہد مسعود سے خود نہ سن لوں . اس طرح میرے متعلق بھی وہی کچھ کہا گیا کہ پوری بات نہیں سنی گی شاہد مسعود کی بات کے متعلق کچھ نہں کہہ سکتا. ایک سوال کہ آپ نے جو اسرائیل کے ٹی وی کو انٹرویو دیا اس پر کیا وضاحت کریں گے تو اس کے جواب میں مبشر لقمان نے کہا میر ی بات کو مس کوڈ کیا گیا . سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کیا گیا اور سمجھا گیا . میں اس پر ایک نہیں کئی جواب دے رہا ہوں اور جواب در جواب ہوںگے ان کو کہنا تھا کہ میرے جو ناظرین دل برداشتہ ہوئے ان کے لییے جواب دینا میرے لیے ضروری ہے. اور میں ایک الگ ویڈیو سے اس کا جواب دوں گا.