بھارتی عزائم آشکار ، معاملہ دشمنی کی آخری حدوں کو پہنچ گیا، جانیے مبشر لقمان کی اہم باتیں
باغی ٹی وی :سینئراینکر پرسن مبشر لقمان مبشر لقمان اپنی یوٹیوب ویڈیو میں کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ بھارت دشمنی کی آخری حدوں تک جا چکا ہے۔ پاک بھارت خراب تعلقات کی دو بنیادی وجوہات ہیں۔ ایک وہاں کی سرکار اور دوسرا زہر اگلتا میڈیا۔ جب حکومتی سطح پر ہی کسی بھی دہشتگردی کے واقعے کا الزام منٹوں میں بغیر کسی ثبوت، تحقیق یا تصدیق کے پاکستان پرڈال دینے کا رواج عام ہو تو وہاں کے میڈیا کا مزاج کیسے مختلف ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہوا ہی ہوتا ہے تو بھارتی میڈیا کی جانب سے پاکستان پربے بنیاد الزامات کی بوچھاڑ کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ ایک کے بعد ایک بیان۔ نت نئے طریقوں سے اپنی جہالت ظاہر کی جاتی ہے۔بعد میں ثابت ہوتا ہے کہ مذکورہ واقعہ میں بھارت کی اپنی دہشت گرد یا انتہا پسند تنظیمیں ذمہ دار نکلتی ہیں۔ لیکن اس پر بھی بھارتی میڈیا شرمندہ نہیں ہوتا، بلکہ ڈھٹائی پن کا ثبوت دیتے ہوئے کڑیاں پاکستان سے ہی ملائی جاتی ہیں۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ بھارت کی طرف سے سوشل میڈیا پر پاک فوج، کشمیر اور سی پیک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جبکہ بھارتی پراپیگنڈے کا اہم ہدف سی پیک ہے اور اس پراپیگنڈے کا مقصد سی پیک منصوبے کو سبوتاڑ کرنا ہے۔ بھارت کی طرف سے سی پیک پہلے ہی سیکیورٹی خطرات کا سامنا کررہا ہے۔ بھارت کو ڈر ہے سی پیک خطے کا گیم چینجر ہے۔ بھارتی سی پیک کی ٹائم لائن مکمل نہ ہونے دینے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں رکاوٹیں ڈالنے سے منصوبہ کہیں نہ کہیں جاکر رکے گا۔ مگر پاکستان اور چین دونوں سی پیک پر ڈٹے ہوئے ہیں ۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران خطے میں جو اہم ترین واقعات رونما ہوئے ہیں ان کا تعلق کہیں نہ کہیں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ساتھ جڑا ہوا نظر آتا ہے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا دورہ کابل۔ چین کے وزیر دفاع کا دورہ پاکستان ۔چین اور پاکستان کے درمیان صوبہ سندھ میں شاہین کے نام سے ہوائی جنگی مشقیں افغانستان سے متعلق امریکی خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کی افغانستان میں موجود نیٹو فورسز کے کمانڈر کے ساتھ دورہ پاکستان اور یہاں کی قیادت سے تفصیلی مذاکرات ۔ امریکی آرمی چیف کی دوحہ میں افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات پھر یو اے ای حکام سے ملاقاتیں اور پھر امریکی آرمی چیف کا دورہ اسرائیل ۔ بھارتی آرمی چیف کا عرب کا تاریخ میں پہلے مرتبہ دورہ اور
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اب کئی سالوں بعد ملاں برادرز کی قیادت میں افغان طالبان کا دورہ پاکستان اور عمران خان کے ساتھ ڈی جی آئی ایس آئی کی موجودگی میں مفصل ملاقاتیں اور ایک دوسرے کے ساتھ انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ جیسے واقعات اس حقیقت کی تائید کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ دراصل پاکستان نے بھارت اور عالمی برادری پر یہ واضح کر دیا ہے کہ بھارت اپنے اندرونی داخلی انتشاراور سی پیک کو سپوتاژ کے لیے پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کرنے کا پروگرام بنا رہا ہے جس کے لیے اسے اپنے اتحادیوں سے این او سی کا انتظار ہے یقینا پاکستان کا اشارہ اسرائیل اور امریکہ کی طرف ہے ۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وزارت خارجہ نے بھی بھارت کے ارادوں سے دنیا کو کھل کر آگاہ کر دیا ہے۔ دنیا خاص طور پر امریکہ کے سامنے رکھ دی گئی ہے کہ اگر بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ ہوتی ہے تو افغانستان میں پاکستان کی مدد سے امریکی ضرورت اور خواہش پر ہونے والا امن عمل جاری رکھنا ممکن نہیں ہوگا اور پاکستان افغانستان سے نیٹو اور امریکی افواج کی بحفاظت واپسی کی اپنی ضمانت سے دستبردار ہو جائے گا یہ ایک ایسا بیان ہے جسے امریکہ کے لیے دھمکی سے بھی تعبیر کیا جاسکتا ہے کیونکہ امریکہ کے لیے افغانستان سے اپنے فوجی ساز و سامان سمیت فوجیوں کی بحفاظت واپسی ایک بہت ہی اہم اور پیچیدہ ایشو ہے اس لیے پاکستان کے اس موقف کو نظر انداز کرنا امریکہ کے لیے ممکن نہیں رہے گا ۔
پاکستان تمام تر صورتحال سے آگاہ ہے یہی وجہ ہے پاکستان نے تیزی کے ساتھ ایران اور افغانستان کے ساتھ اپنے معاملات ٹھیک کر کے اپنی مغربی سرحدوں کو محفوظ بنا لیا ہے تا کہ بھارت
BLA, TTP, Daish
یا چابہار کے علاقے میں موجود اپنی
proxies
کے ذریعے ہمارے خلاف کوئی سازش نہ رچا سکے اب پاکستان کی پوری توجہ لائن آف کنٹرول اور پاک بھارت سرحد پر ہے۔ اسی حوالے سے
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کنٹرول لائن پر اگلے مورچوں کا دورہ کیا جہاں انہیں بھارت کی طرف سے جنگ بندی معاہدوں کی خلاف ورزیاں، نہتی شہری آبادی کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کے واقعات اور تمام تر عالمی اقدار اور اصولوں کے منافی، اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو نشانہ بنانے کے واقعہ سمیت تازہ ترین صورتحال کے بارے میں مفصل بریفنگ دی گئی ۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف نے فوجی دستوں کی عمدہ آپریشنل تیاری اور اچھے مورال کی تعریف کرتے ہوئے افسروں اور جوانوں کی مسلسل چوکسی اور پیشہ ورانہ صلاحیت کو سراہا۔ اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ بھارت کی اشتعال انگیزیاں اور بطور خاص اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کی گاڑی کو نشانہ بنائے جانے کا حالیہ واقعہ، علاقائی امن و استحکام کیلئے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحیت اور مہم جوئی پر بھارتی فوج کو ہمیشہ منہ توڑ جواب ملے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاک فوج ، کنٹرول لائن پر بسنے والے شہریوں کے تحفظ، مادر وطن کی عزت و وقار، اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گی اور اس مقصد کیلئے تمام تر اقدامات کرے گی۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ادھرچین بھی لداخ ،اروناچل پردیش میں بھارت کے سر پر بیٹھا ہوا ہے اس لیے وہ بھارت جو پاکستان کو مغربی اور مشرقی دونوں سرحدوں پر گھیرے میں لینا چاہتا تھاا ب خود پاکستان اور چین کی صورت میں دو محاذوں پر جنگ لڑنے پرمجبور ہو گا۔ رہی سہی کسر چین کی طرف سے پاکستان کو دی گئی
electromagnetic pulse warfare
جیسے نظام کی فراہمی نے پوری کردی ہے جو ہوائی جہازوں کا اپنے کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع کر کے ابھی نندن جیسے واقعات کے ظہور پزیری کو یقینی بنادیتا ہے اگرچہ بھارت پاکستا ن پر حملہ بھی کرنا چاہتا ہے لیکن پاکستان اور چین کے ساتھ دو محاذوں پر لڑنے سے بھی بھاگنا چاہتا ہے تاہم یہ بات طے ہے کہ اگر بھارت نے کوئی شرارت کی تو ماضی کے برعکس اب پاکستان اور چین ملکر اسے وہ نقصان پہنچائیں گے۔ جواس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا ۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کا رویہ چور مچائے شور کے مصداق رہا ہے۔ وہ ان کا پاکستان کو موردِالزام ٹھہرا کر عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر ایسی کچھ بھونڈی کوششیں اسے بے نقاب کر دیتی ہیں۔ اُڑی میں حملہ ہوا تو مودی سرکار پاکستان کی حدود میں گھس کر سرجیکل سٹرائیک کے جھوٹے دعوے کرتی رہی۔ اس کے یہی دعوے اس کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے لئے کافی تھے اور پھر پلوامہ حملے کا بدلہ اس کی طرف سے پاکستان کی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی جہاز بھیج کر چکانے کی کوشش کی گئی۔ پلوامہ حملہ بھی مودی سرکار کی ڈرامہ بازی تھی۔ پاکستان کی حدود میں گھسنے والے جہاز بوکھلاہٹ میں
pay load
گراکر فرار ہو گئے۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں اس پر جشن منایا گیا جب یہ واضح ہوا کہ وہ جہاز نامراد لوٹے تھے تو بھارتی حکومت کو شرمندگی سے منہ چھپانے کو جگہ نہیں مل رہی تھی۔ اگلے روز پھر بھارتی جہاز پاکستان کی حدود میں داخل ہوئے تو دو کو مار گرایا گیا۔ اس سے بھارت کے پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی پر حملے میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں رہ جاتی۔ کہ بھارت یہ حرکت دوبارہ بھی کر سکتا ہے ۔
پر بھارت کو یاد رکھنا چاہیئے گزشتہ دفعہ تو ہم نے ابھی نندن کو واپس کر دیا تھا اس بار ایسا نہیں ہو گا ۔