محبت کا شرعی تصور
عمر یوسف

احادیث کے مطالعہ سے یہ بات سمجھ آتی ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین و تبع تابعین عظام رح نے عورتوں کو پیغام نکاح بھیجا ۔۔۔ بعض کا پیغام نکاح قبول کرلیا گیا اور بعض کا رد کردیا گیا ۔۔۔

یہاں دو صورتیں ہیں پہلی صورت یہ کہ اگر آپ کو کوئی عورت اچھی لگتی ہے پر کشش ہے مال کے اعتبار سے حسن و خوبصورتی کے اعتبار سے منصب و مقام کے اعتبار سے تو بجائے اس کے بارے میں برے خیال پالنے کے یا اس کے ساتھ بھاگ کر شادی کرنے کے منصوبے بنانے کے آپ کسی بڑے کے ہاتھوں نکاح کا پیغام بھجوا دیں ۔۔۔

ان کو مناسب لگے گا تو وہ ہاں کردیں گے اور مناسب نہ لگے گا تو وہ نہ کردیں گے ۔۔

اور دوسرا پہلو یہ ہے کہ جن بزرگوں کا پیغام نکاح رد کردیا گیا اور شادی کی پیشکش ٹھکردی گئی ان کے بارے میں ذخیرہ حدیث میں کہیں نہیں ہے کہ وہ پاگل و مجنون بن گئے یا خود پر عاشق ہونے کا لیبل لگا گلی گلی کی چھان چھاننے لگے ۔
بلکہ انہوں نے صبر کا دامن پکڑا اور کسی اور سے شادی کرلی ۔۔۔

ہمارے معاشرے میں اس حوالے سے بہت ہی غلط تصورات رائج ہیں ۔۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ لڑکا اور لڑکی کے تصور محبت کو ہی گناہ عظیم گردانا جاتا ہے اور اور اس طرح کے معاملے پر دونوں پر تشدد کیا جاتا ہے ۔۔
یہ بات سمجھنے کے قابل ہے انسانی فطرت کے ہاتھوں اگر کوئی مجبور کسی کو پسند کر بیٹھے تو فرعون نہیں ہے اس کا مطلب وہ بھی ایک سادہ انسان ہے جو جذبات رکھتا ہے اگر کوئی اس کے دل کو بھا رہا ہے تو یہ عین فطرتی عمل ہے ۔۔۔

موجودہ معاشرے میں اگر کوئی پیغام نکاح بھیج دے تو اگر اس پیشکش کو ٹھکرا دیا جائے تو پھر ایک منفی رد عمل سامنے آتا ہے لڑکی خود کشی کرنے کی کوشش کرتی ہے لڑکا بھی نس کاٹ لیتا ہے یا منشیات کا عادی ہوجاتا ہے ۔۔۔
جو بالکل جاہلانہ رد عمل ہے یہاں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ صبر کے علاوہ کوئی چارا نہیں۔۔
چاہیے تو یہ کہ بندہ کوئی دوسری لڑکی ڈھونڈ لے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمان کو بھی سمجھے جو اس صورت حال میں رہنمائی کرتا ہے کہ جب تمہیں کوئی خوبصورت لڑکی نظر آئے اور تمہارا نفس تم کو تنگ کرنا شروع کردے تو فورا اپنی بیوی کے پاس آجایا کرو کیونکہ جو کچھ اس خوبصورت لڑکی پاس ہے وہی کچھ تمہاری بیوی کے پاس ہے ۔۔۔۔
اب اگر کوئی خوبصورت لڑکی پیغام نکاح رد کررہی ہے تو دوسری عورت جو بکاح کا پیغام قبول کرے گی اس کے پاس بھی وہی کچھ ہے جو اس خوبصورت عورت کے پاس ہے ۔۔۔
اور انسان کی نیت یہ بھی ہونی چاییے کہ اگر میں فساد و برائی سے بچتے ہوئے کسی خوبصورت لڑکی کو چھوڑ رہا ہوں تو اللہ اس پر عظیم اجر دینے پر قادر ہے دنیا میں ایسی بیوی دے دے جو وفا شعار ہو اور آخرت میں ایسی حوریں جو بے مثال ہو ۔۔۔

برائی و فحاشی پر مبنی محبت ، محبت نہیں ہوتی یہ محض شیطانی بہکاوے ہیں جو انسان کی جوانی کو برباد کرنے اور اسے نکما و نکھٹو بنانے کے لیے ہوتے ہیں۔۔

اللہ ہمیں پرفتن دور میں رشتہ ازدواج کو اپنانے سمجھنے اور عمل کی توفیق دے ۔

Shares: