کوئی ایک ہفتہ پہلے دنیا کرکٹ کے تیز ترین باؤلر نے ایک ویڈیو میں پاکستان اور بھارت کی عوام کو مشورہ دیا کہ لاک ڈاؤن کے دنوں میں پاکستان انڈیا کی کرکٹ سیریز رکھ لیں. ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا گھروں میں بور ہو رہی ہے. ٹی وی اور انٹرنیٹ کے علاوہ لوگوں کو کوئی کام نہیں ہے. لہٰذا براڈکاسٹنگ سے اچھا خاصا فنڈ اکٹھا کیا جا سکتا ہے. فنڈ پاکستان اور انڈیا آدھا آدھا کر لیں اور وہ پیسے کورونا کے مریضوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کر دیے جائیں. شعیب نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں اپنے آفیشلز کے ساتھ سکینگ کے بعد کسی ایک وینیو پر جمع کی جائیں. اور براڈکاسٹنگ کے لیے جس چینل کو ٹھیکہ دیا جائے اس کی انتظامیہ کے 40 افراد سکینگ کے بعد جمع کر لیے جائیں. اسی طرح آئی سی سی اپنے نمائندگان کو سکینگ کے بعد سیریز کنڈکٹ کرنے بھیج دے. بغیر کراؤڈ کے انڈیا پاکستان کے تین میچیز کروا دیے جائیں.
اس وباء کے موسم میں اس سے بہتر تجویز شاید ہی کوئی تھی. ایک تو جو لوگ گھروں میں قید ہیں ان کی تفریح کا سامان ہو جاتا. دوسرا سپانسرز اور براڈکاسٹنگ کے ذریعے تین ارب ڈالر کما لیے جاتے. جو کورونا کے خلاف لڑنے میں دونوں ممالک کے انسانوں کے کام آتے.
میں نے یوٹیوب پر ویڈیو دیکھی تو نیچے ہندوستانیوں نے طوفان بدتمیزی برپا کیا ہوا تھا. سینکڑوں میں سے چند کمنٹ ایسے تھے جنہوں نے شعیب کے مشورے کو سراہا تھا.
اولاً تو میں نے سوچا کہ عام اور جاہل ہندوستانی کا رویہ ہے. کسی زمہ دار بھارتی کا موقف جانتے ہیں.
اس کے لیے سرچ کیا تو پورا ہندوستانی میڈیا شعیب اختر اور پاکستان کا مذاق اڑا رہا تھا. میڈیا تو چلو فاشٹ حکومت کا پیڈ ہوا. دکھ ہوا جب کچھ بھارتی سابق کرکٹرز نے بھی شعیب کا مذاق بنایا.
سب سے شرمناک بات سنیل گواسکر نے کی کہ
"پاکستان کے لاہور میں برفباری تو ہو سکتی ہے مگر شعیب اختر کے مشورے پر عمل نہیں.”
ایک طرف تو یہ بھارتی رویہ ہے اور دوسری طرف ہمارا بھائی شعیب ہے جو ہر وقت امن کی بات کرتا ہے. شعیب نے کش میر پر ٹویٹ کی تو بھارتی عوام نے خوب سنائیں. شعیب نے کسی معاملے میں عمران خان کی تعریف کی تو شعیب اختر کو بھارتی میڈیا نے منافق کہہ دیا.
ہماری ہوش کی آنکھوں نے پاکستان کی طرف سےامن کی آشاء سے لے کر آج تک بھارت کے تعصبانہ رویے کا ہمیشہ مثبت انداز میں جواب دیا. پاکستان کے ایمبیسڈرز نے ہر موقع پر پاک بھارت کشیدگی کو کم کرنے کی بات کی. پاکستانی عوام کی اکثریت بھی پاک بھارت تعلقات کی برابری کی سطح پر چاہتی ہے. مگر بھارت کی اکثریت پاکستان کے ساتھ کھلی دشمنی کا اعلان کرتی رہتی ہے.
اس وقت بھارتی حکومت، ایمبیسڈرز اور میڈیا دن رات پاکستان کی نفرت سیکھانے کے علاوہ کچھ نہیں کر رہا.
بھارت نے ہر چیز کو دشمنی پر تولہ ہے. تجارت، ثقافت، کھیل، ادب اور سیاست سب جگہ بھارت کا یہی تعصبانہ رویہ اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ بھارت اس خطے میں امن کو لے کر سنجیدہ نہیں. اور خدانخواستہ بھارت کا یہ رویہ کسی بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے.
والسلام
نعمان علی ہاشم
محبت پر ظلم کا پہرہ !!! از قلم نعمان علی ہاشم
