محافظ ہو جہاں محمود عالم سا کوئی بیٹا ، وہ دھرتی سر اٹھاتی ہے وہ مائیں فخر کرتی ہیں

گنیز بک ورلڈ ریکارڈ کے مطابق ایک منٹ میں سب سے زیادہ طیارے مار گرانے کا ریکارڈ ہے
0
57
MMAlam

فخر پاکستان ایم ایم عالم

( محمد محمودعالم کا یوم پیدائش)

عقابوں کے تسلط پر فضائیں فخر کرتی ہیں
خودی کے راز دانوں پر دعائیں فخر کرتی ہیں

محافظ ہو جہاں محمود عالم سا کوئی بیٹا !!!!!
وہ دھرتی سر اٹھاتی ہے وہ مائیں فخر کرتی ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عابی مکھنوی
٭ائر کموڈور ایم ایم عالم کی یاد میں

محمد محمودعالم (جنہیں ایم ایم عالم بھی کہا جاتا ہے) پاکستان کے جنگی ہواباز تھے۔ جن کی وجہ شہرت گنیز بک ورلڈ ریکارڈ کے مطابق ایک منٹ میں سب سے زیادہ طیارے مار گرانے کا ریکارڈ ہے وہ 06 جولائی 1935 کو کلکتہ کے ایک خوشحال اور تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ ثانوی تعلیم 1951 میں سندھ گورنمنٹ ہائی اسکول ڈھاکہ (سابقہ مشرقی پاکستان )سے مکمل کی ۔

1952 میں فضائیہ میں آئے اور 2 اکتوبر 1953 کو کمیشنڈ عہدے پر فائز ہوئے ۔ ان کے بھائی ایم شاہد عالم ایک معاشیات کے پروفیسر تھے نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی میں اور ایک اور بھائی ایم سجاد عالم SUNY البانی میں طبعیات دان تھے ۔ 1965 کی جنگ میں پاکستان کے لیے نمایاں کارنامہ انجام دیا ۔ سقوط مشرقی پاکستان کے بعد ان کی فیملی پاکستان میں قیام پزیر رہی ۔

1965 کی جنگ کے بعد 1967 میں آپ کا تبادلہ بہ طور اسکواڈرن کمانڈر برائے اسکواڈرن اول کے طور پر ڈسالٹ میراج سوم لڑاکا طیارہ کے لیے ہوا جو پاکستان ایئر فورس نے بنایا تھا ۔ 1969 میں ان کو اسٹاف کالج کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ۔ 1972 میں انہوں نے 26ویں اسکواڈرن کی قیادت دو مہینے کے لیے کی ۔ بنگالی ہونے کی وجہ سے 71 کی جنگ میں آپ کو ہوائی جہاز اڑانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ 1982 میں ریٹائر ہو کر کراچی میں قیام پزیر ہوئے ۔

سکواڈرن لیڈر محمد محمودعالم کو یہ عزاز جاصل ہے کے انھوں نے 1965 کی پاک بھارت جنگ میں سرگودھا کے محاذ پر پانچ انڈین ہنٹر جنگی طیاروں ایک منٹ کے اندر اندر مار گرایا جن میں سے چار تیس سیکنڈ کے اندر مار گرائے گئے تھے ۔ یہ ایک عالمی ریکارڈ تھا۔اس مہم میں عالم صاحب ایف 86 سیبر طیارہ اڑا رہے تھے جو اس زمانے میں ہنٹر طیارے سے تینکی اعتبار فرو تر تھا۔ مجموعی طور پر آپ نے نو طیارے مار گرا‎ئے اور دو کو نقصان پہنچایا ہے۔ جن میں چھ ہاک ہنٹر طیارے تھے ۔

اس کارنامے میں درج ذیل نقصانات دشمن کے ہوئے :

ستمبر 6, 1965, 1× ہاوکر ہنٹر

اسکواڈرن لیڈر , No. 7 Sqn, KIA نزد ترن تارن اجیت کمار راولی.

ستمبر 7, 1965, 5× ہاوکر ہنٹر

اسکواڈرن لیڈر اونکار ناتھ کیکر, No. 27 Sqn, جنگی قیدی

اسکواڈرن لیڈر اے بی دیویا , No. 7 Sqn (جن کے متعلق یہ دعوی بھی کیا جاتا ہے کہ یہ فلائٹ لیفٹنٹ امجد حسین تھے ۔

اسکواڈرن لیڈر سریش بھی ٰبھگوت, No. 7 Sqn

فلائٹ لفٹنٹ بی گوہا , No. 7 Sqn

فلائنگ آفسیر جگدیشن سنگھ برار, No. 7 Sqn, KIA, نزد سانگلہ ہل.

سمتبر16, 1965, 1× ہاؤکر ہنٹر

فلائنگ آفیسر فرخ دارا بنشا, No. 7 Sqn, KIA, نزد امرتسر.

بھارتی فضائیہ کی طرف سے ایم ایم عالم کے اس کارنامے کے تصدیق کے طور پر چار طیاروں کے مارے جانے کی اطلاع ملی پانچویں طیارے اسکواڈرن لیڈر اونکار ناتھ کیکر کسی زمینی حملے کا شکار ہوئے تھے ۔بنگالی ہونے کی وجہ سے 71 کی جنگ میں آپ کو ہوائی جہاز اڑانے کی اجازت نہیں دی گئی، مگر آپ نے جنگ سے بعد پاکستان میں ہی قیام کیا۔

ایم ایم عالم جنرل ضیاالحق کے خلاف تھے، خفیہ ادارے ان کی گفتگو ریکارڈ کرتے تھے1982ءمیں انور شمیم ائیر فورس کے چیف تھے یہ صدر جنرل ضیاالحق کے دوست بھی تھے یہ دونوں اردن میں اکٹھے رہے تھے ائیر مارشل انور شمیم شاندار انسان تھے لیکن وہ اپنی بیگم کے زیر اثر تھے بیگم صاحبہ پر کرپشن کے الزامات لگ رہے تھے ایم ایم عالم ائیر فورس کے میس میں ان الزامات کا ببانگ دہل ذکر کرتے تھے وہ بار بار کہتے تھے جنرل ضیاالحق اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ملک کو تباہ کر رہے ہیں خفیہ ادارے نے یہ گفتگو ٹیپ کر کے چیف آف ائیر سٹاف کو پہنچا دی انور شمیم یہ ٹیپ لے کر جنرل ضیاالحق کے پاس چلے گئے جنرل ضیاالحق نے ٹیپ سنی اور ایم ایم عالم کو ائیر فورس سے فارغ کرنے کا حکم دے دیا اور یوں پاکستان کے ہیرو اور ائیر فورس کے ہسٹری کے ورلڈریکارڈ ہولڈر ایم ایم عالم کو 1982ءمیں قبل از وقت ریٹائر کر دیاگیا وہ اس وقت ائیر کموڈور تھے ایم ایم عالم کی پنشن سمیت تمام مراعات روک لی گئیں-

وہ 1969ءمیں سٹاف کالج میں تھے لیکن ان کے باغیانہ خیالات کی وجہ سے انہیں سٹاف کالج سے فارغ کر دیا گیا۔وہ درویش صفت انسان تھے دنیا میں ان کا کوئی گھر نہیں تھا شادی انہوں نے کی نہیں تھی لہذا وہ ریٹائرمنٹ کے بعد چک لالہ ائیر بیس کے میس میں مقیم ہو گئے وہ ایک کمرے تک محدود تھے کتابیں تھیں عبادت تھی اور ان کی تلخ باتیں تھیں حکومت کوشش کر کے نوجوان افسروں کو ان سے دور رکھتی تھی لیکن اس کوشش کے باوجود بھی اگر کوئی جوان افسر ان تک پہنچ جاتا تھا تو اس کے کوائف جمع کر لئے جاتے تھے اور بعد ازاں اس پر خصوصی نظر رکھی جاتی تھی چنانچہ نوجوان افسر بھی ان سے پرہیز کرنے لگ گئے تھے۔جنرل ضیاالحق کے بعد ائیر فورس نے انہیں پنشن اور دیگر مراعات دینے کی کوشش کی لیکن انہوں نے صاف انکار کر دیا وہ خوددار انسان تھے وہ دس دس دن فاقہ کاٹ لیتے تھے۔

1965 کی جنگ کے مذکورہ بے مثال جرات اور بہادری سے بھرپور کارنامے پر ایم ایم عالم کو ستارہ جرات سے نوازا گیا لاہور میں گلبرگ کے علاقے میں ایک اہم سڑک کا نام فخر پاک فضائیہ ایئر کموڈور محمد محمود عالم کے نام پر ایم ایم عالم روڈ رکھا گیا طویل عرصے تک علیل رہنے کے بعد 18 مارچ 2013ء کو پھیپھڑے کے مرض سے کراچی میں ان انتقال ہوا نماز جنازہ پی اے ایف بیس مسرور میں ادا کی گئی ۔ مرحوم نے سوگواران میں تین بھائی اورایک بہن چھوڑے ۔

Leave a reply