محمد زبیر نے نوازشریف، مریم نواز کے حوالے سے آرمی چیف سے دو ملاقاتیں کیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
راولپنڈی : محمد زبیر نے نوازشریف، مریم نواز کے حوالے سے آرمی چیف سے دوملاقاتیں کیں،اطلاعات کے مطابق پاک فوج کے ترجمان میجرجنرل بابرافتخار نے تصدیق کردی ہےکہ سابق گورنر سندھ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر نےآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کے حوالے سے دو ملاقاتیں کیں۔
نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بھارت کی دھمکیوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ ‘بھارتی صلاحیت کے مطابق ہماری تیاری ہے، جو صلاحیت ہمارے سامنے موجود ہے اسی کے مطابق ہم خود کو تیار کر رہے ہیں’۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ‘پاکستان کی مسلح افواج محدود وسائل کے باوجود ہر طرح کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار ہے اور اسی سلسلے میں نئی ٹینک شامل کرنے جارہے ہیں اورچیف آف آرمی اسٹاف نے اس کا مظاہرہ بھی دیکھ لیا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘فوج میں اس سے پہلے خالد ون بھی شامل کی گئی جو اسٹیٹ آف دی آرٹ ہے اور ان ٹینکوں کو اسٹرائیک فارمیشنز میں شامل کیا جارہا ہے اور ہر طرح کے خدشات اور خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے خطے اور اطراف میں خاص کر بھارت جس طرح کی تیاری کر رہا ہے اس کے لیے ہمیں ہر طرح سے تیار رہنا ہوگا’۔
آرمی چیف سے سیاسی رہنماؤں کی ملاقاتوں سے متعلق سوال پر میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ ‘چیف آف آرمی اسٹاف سے محمد زبیر نے دو مرتبہ ملاقات کی، ایک ملاقات اگست کے آخری ہفتے اور دوسری ملاقات 7 ستمبر کو ہوئی’۔انہوں نے کہا کہ ‘دونوں ملاقاتیں ان کی درخواست پر ہوئیں اور ان میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے’۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ‘دونوں ملاقاتوں میں انہوں نے مریم نواز اور نواز شریف صاحب سے متعلق بات کی، ان ملاقاتوں میں آرمی چیف نے واضح کیا کہ ان کے قانونی مسائل پاکستان کی عدالتوں میں حل ہوں گے’۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی آرمی چیف سے ملاقات سے متعلق انہوں نے مزید کہا کہ ‘ان کے سیاسی مسائل پارلیمنٹ میں میں حل ہوں گے اور فوج کو ان معاملات سے دور رکھا جائے گا’۔
قبل ازیں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے بیان پر کہا تھا کہ عسکری قیادت (آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی) سے مسلم لیگ (ن) کی ایک نہیں 2 ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کی تھی جس میں صحافی کی جانب سے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں سیاسی رہنماؤں کے لیے عشائیے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے اس عشائیے سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا، ساتھ ہی انہوں نے نواز شریف کے کسی نمائندے کی آرمی چیف سے ملاقات کی بھی تردید کی تھی۔
اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے انعقاد سے چند دن قبل حکومتی اور اپوزیشن سیاسی رہنماؤں کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے ملاقات ہوئی تھی، جس میں فوجی قیادت نے سیاسی رہنماؤں سے کہا تھا کہ سیاست آپ کا کام ہے لہٰذا فوج کوسیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔
شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ان کی عسکری قیادت سے ایک نہیں، 2 ملاقاتیں ہوئیں ہیں، دونوں میں شامل تھا اور پہلی ملاقات میں، شہباز شریف اور میں نے ایک ہی میز پر کھانا کھایا۔
وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ پہلی ملاقات 5 گھنٹے جبکہ دوسری سوا 3 گھنٹے ہوئی اور اس روبرو (ون ٹو ون) ملاقات میں خواجہ آصف اور احسن اقبال نے آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کی، میں نے اپنی کتاب دینی تھی اس لیے میں نے وہاں سے نکل جانا مناسب سمجھا اور وہاں آخری بندہ میں ہی تھا جبکہ یہ دونوں تھے جو آرمی چیف اور جنرل فیض حمید سے مذاکرات کر رہے تھے۔