پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے منحرف ارکان نے حکومت میں واپسی سے انکار کردیا۔

باغی ٹی وی : نجی ٹی وی پر ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے اقلیتی رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ حکومت کی پارٹی میں باغی ارکان کی تعداد 35 ہو چکی جبکہ منحرف ارکان میں سے کوئی بندہ واپس نہیں جائے گا ہم میں سے زیادہ تر سینئیر سیاست دان ہیں کوئی ایسی ویسی صورت حال ہوئی تو نشست سے استعفیٰ دے دیں گے۔

آرمی چیف سے سعودی وزیرخارجہ کی ملاقات

پی ٹی آئی کے منحرف رکن احمد حسین ڈیہڑ نے کہا مجھ پر پیسے لینے کا الزام لگایا گیا میں نے 40کروڑ روپے کی زمین مفت ریسکیو 1122 کو دے دی جبکہ میرے گھر پر غنڈہ بریگیڈ سے حملہ کرایا گیا بات عزت کی ہے،کیا باپ ایسے ہوتے ہیں کہ بیٹی کے گھر میں بندے گھسا دیں۔

پی ٹی آئی کے منحرف رکن نور عالم خان نے کہا ہمیں گالیاں دینے کے بعد حکومت کس منہ سے ہماری واپسی کا مطالبہ کر رہی ہے، عمران خان اگر انسان کو انسان کی نظر سے دیکھتے، شیرُو کتے کی نظر سے نہ دیکھتے تو یہ حالات نہ ہوتے۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ زندگی بھر کے لیے نا اہلی کی آئین میں کوئی شق نہیں عدالت آئین کی تشریح کر سکتی ہے، آئین میں خود سے کچھ داخل نہیں کر سکتی منحرف ارکان استعفیٰ دینے پر بھی تیار تھے مگر ہم نے انہیں روکا کہ پہلے ووٹ کا استعمال کریں پھر مستعفی ہوں۔

نواز شریف کےحوالے سے’’ایک روپیہ‘‘ کی کرپشن کا ثبوت نہیں ملا،سربراہ براڈ شیٹ نے معافی مانگ لی

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ منحرفین نے اس جابر ظالم متکبر اور کرپٹ حکمران کے خلاف عدم اعتماد کیا ہے، ابن الوقت وہ ہوتا ہے جو اپوزیشن کو چھوڑ کر اقتدار میں بیٹھ جائے یہ لوگ تو اقتدار کو چھوڑ کر آئے ہیں، یہ تو مجاہد لوگ ہیں اتحادیوں کے ساتھ مثبت بات ہو چکی ہے ،حکومت ووٹنگ کی تاریخ فکس کر دے تو اور لوگ بھی سامنے آئیں گے۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل63 اے کو اکیلے نہیں پڑھا جاسکتا، ہمارا کیس یہ ہے کہ اگر کوئی منحرف ہونے پر ڈی سیٹ ہوگیا تو وہ جب دوبارہ ضمنی انتخاب لڑے گا تو اس پر آرٹیکل 62 ون ایف کی تاحیات نااہلی کی شق کا اطلاق ہوگا کہ نہیں ہارس ٹریڈنگ سے پیپلزپارٹی اور ن لیگ بھی متاثر ہوئی ہے اور اب تحریک انصاف ہورہی ہے۔

مشرق اورمغرب کےدرمیان کشیدگی سےعالمی امن کوخطرہ ہے،شاہ محمود قریشی کا او آئی سی…

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 63 اےکی تشریح حکومت یا کسی ایک جماعت کیلئے نہیں بلکہ سیاسی عمل کیلئے ہوگی،جوجماعتیں اسکی مخالفت کررہی ہیں یہ اُن کے لیے بھی مسئلہ ہے اگر کسی جماعت میں اختلاف ہے اور وہ حکومت ختم کرنا چاہتے ہیں تو وہ اپنی نشستوں سے مستعفیٰ ہوجائیں اکثریت خود ہی ختم ہوجائے گی وزیر اعظم جن اراکین کے ووٹ سے منتخب ہوئے ہیں اُن اراکین کے ووٹ سے تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوگی۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے منحرف اراکین کے معاملے پر آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کر دیا ہے جس پر سماعت 24مارچ سے ہوگی۔

مولانا فضل الرحمان عدم اعتماد پر حمایت مانگنے آج ایم کیوایم کے مرکز بہادرآباد…

Shares: