محب وطن قبائل تحریر: عتیق الرحمن

پاکستان کے قبائلی باشندوں سے محب وطن میں کسی کو نہیں دیکھا۔ یہ غیور لوگ پہاڑوں میں رہتے ہیں اور پہاڑوں سا جگر رکھتے ہیں۔ قبائلی علاقہ جات میں بسنے والے افراد پاکستان کے سرحدی دفاع کی اہم طاقت سمجھے جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کسی بھی دشمن نے اس برف کبھی حملہ کرنے کی جرأت نہیں کیونکہ غیور قبائل ارض وطن کے لئے سیسہ پلائی دیوار بنے ہیں ہمیشہ اور افواج پاکستان کے ساتھ ملکر دشمن کے ہر مزموم عزائم کو شکست سے دوچار کرتے ہیں
بدقسمتی سے گزشتہ کسی بھی حکومت نے انکی تعلیم ترقی کی طرف زیادہ توجہ نہیں دی جسکی وجہ سے بعض قبائلی افراد دشمن کے بہکاوے میں آکر انکی سازش کا حصہ بن بیٹھتے ہیں جنکی موجودہ مثال منظور پشتین اور محسن داوڑ ہے۔ پہلے اس چیز پر توجہ نہیں دی گئی کہ قبائلی باشندوں کی نمائندگی بھی اسمبلی میں ضروری ہے جس کے پیش نظر اب انکو باقاعدہ نمائندگی بھی دی جارہی ہے
سنہ 2000 کے جب افغان جنگ شروع ہوئی تو رہورٹس کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ انڈیا نے امریکہ کیساتھ ملکر قبائلی علاقوں پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی بھی کررکھی تھی جس کی خبر جیسے ہی غیور قبائلیوں کو ہوئی تو وہ فورا اپنی افواج کے شانہ بشانہ لڑنے سرحدوں پر پہنچ چکے تھے جس سے دشمن کی جرأت نہ ہوئی اس طرف منہ کرنے کی
افغانستان کے راستے کچھ دہشت گرد تنظیمیں جیسے کہ تحریک طالبان پاکستان جسے انڈیا نے بنایا انہوں نے قبائلی علاقوں میں اپنے سلیپر سیل بنالئے جس کی وجہ وہاں موجود ہر باشندے کو دُنیا میں دہشت گرد کی نظر سے دیکھا جانے لگا لیکن 2014 میں ہوئے آرمی اپریشن سے ان دہشت گردوں کو ختم کردیا گیا اور اب دوبارہ سے وہاں زندگی خوشحالی کی طرف رواں دواں ہے
اللّہ ہماری قبائلی علاقوں میں یونہی امن کی فضا بنائے رکھے اور حکومتوں کو یہ سوچ دے کہ وہ انکی ترقی کے لئے بھی اقدامات اُٹھائیں

@AtiqPTI_1

Comments are closed.