بروقت انصاف کی فراہمی کسی بھی معاشرے کے لئے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ جس معاشرے میں انصاف نہ ہو، ظلم اور بے ایمانی عام ہو، کمزور اور طاقتور کے لئے الگ قوانین ہوں وہ معاشرے اور قومیں کبھی ترقی نہیں کر سکتی۔
ہمارا مذہب اسلام بھی ہمیں ایک دوسرے کے مابین انصاف کرنے اور ناانصافی سے بچنے کی تلقین کرتا ہے۔ قرآن مجید کا فرمان ہے ، "اللہ انصاف ، نیکی کرنے ، اور لواطت اور رشتہ داری کا حکم دیتا ہے ، اور وہ تمام شرمناک کاموں ، ناانصافیوں اور سرکشی سے منع کرتا ہے: وہ تمہیں ہدایت دیتا ہے تاکہ تم کو نصیحت حاصل ہو”۔ (النحل :90) قران کریم میں جہاں انصاف کرنے کی تلقین کی گئی وہیں اس بات کا بھی حکم دیا گیا کہ زاتی دشمنی اور نفرت کو اپنے اوپر حاوی کر کے کسی سے ناانصافی نہ کی جائے ۔ اللہ نے فرمایا: “اے ایمان والو! اللہ کے لئے ثابت قدمی سے کھڑے ہو جاؤ اور صرف گواہ رہو اور دوسروں سے دشمنی اور نفرت آپ کو انصاف سے باز نہ آنے دے۔ انصاف کرو: یہ تقویٰ کے قریب ہے اور اللہ سے ڈرو۔ جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس سے واقف ہے۔” (المائدہ: 8)
نہ صرف اسلام بلکہ دنیا کے تمام مذاہب میں انصاف کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ موجودہ دور میں عدلیہ اور عدالتی نظام انصاف فراہم کرنے کے زمہ دار ہیں۔ اگر ہم اپنے ملک پر نظر ڈالیں تو سیشن کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک ہماری عدالتیں موجود ہیں جہاں روز سیکڑوں مقدمات کی سماعت کی جاتی ہے۔
بلاشبہ ہماری عدالتیں آزاد ہیں اور انصاف فراہم کرنے کے لئے کوشاں بھی لیکن حالیہ عالمی رینکنگ کے مطابق پاکستان کا عدالتی نظام 128 ممالک کی فہرست میں 120 نمبر پر ہے اور اس کی بےشمار وجوہات ہیں۔ امیر اور طاقتور جرم کر کے بھی گھنٹوں میں ضمانتیں کروا لیتے ہیں جبکہ غریب پوری زندگی انصاف کا متلاشی رہتا ہے۔ ہمارے سامنے اس طرح کی بےشمار مثالیں موجود ہیں جہاں عدالتی فیصلوں میں غیرضروری تاخیر کے سبب لوگوں کی آدھی زندگیاں جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزر گئی۔ دوسری جانب ہمارے اسی ملک میں سانحہ ماڈل ٹاون جیسے المناک سانحات رونما ہوئے اور ان میں شہید ہونے والوں کے لواحقین آج بھی دربدر کی ٹھوکریں کھانے اور یہ سوال کرنے پر مجبور ہیں کہ ہمیں کون انصاف فراہم کرے گا۔
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں بڑے پیمانے پر عدالتی اصلاحات لائی جائیں تا کہ امیر اور غریب کو بلا تفریق، سستا، اور جلد انصاف فراہم کیا جا سکے۔ اسی طرح ہم حقیقی معنوں میں ایک اسلامی فلاحی ریاست کی بنیاد رکھ سکیں گے۔
Muhammad Hammad
Muhammad Hammad is a writer ,blogger,freelance Journalist, influencer out more about his work on Twitter account