صرف عقل و شعور والوں کے لئے۔
کیا اللہ کے سوا کوئی اور مشکل کشا حاجت روا یا مشکلات حل کرنے پر قادر ہے؟
اکثر مذہبی حلقوں میں یہ بحث سر اٹھاتی ہے کہ کیا اللہ کے سوا کوئی غیر اللہ مشکل حل کرسکتا ہے؟ یا صرف اللہ ہی اس پر قادر ہے؟ دونوں فریقین میں سے کوئی بھی قائل نہیں ہوتا،جب ایک ذی شعور انسان کے ذہن میں یہ سوال اُبھرتا ہے تو وہ اس سوال کو مختلف پہلووں سے جانچتا اور پرکھتا ہے کہ کس طرح اللہ کے سوا کوئی اور ہستی مشکل کشا ہو سکتی ہے اس سوال کی مختلف صورتیں ہیں۔
مثلا کسی انسان کو ایک مشکل کا سامنا ہے وہ چاہتا ہے کہ میری مشکل دور ہو، وہ اللہ کے سوا کسی دوسری ہستی کو پکارنا چاہتا ہے جو اس کی مشکل دُور کر دے اب ۔۔
1۔ اگر اللہ کے سوا کوئی اور ہستی مشکل حل کر سکتی ہے تو بتایئے کہ انسان اور مشکل کُشا کے درمیان ہزاروں میلوں کی دُوری پر وہ زندگی میں یا زندگی کے بعد قبر میں آواز سُن سکتا ہے؟
2۔ بالفرض یہ ثابت ہو جائے کہ وہ اتنے فاصلوں سے بھی آواز سُن سکتا ہے تو پھر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا وہ دنیا کی ہر زبان سے واقف ہے یا نہیں مثلاً سرائیکی والا سرائیکی میں مشکل پیش کرے گا، جرمن جرمنی زبان میں، انگریز انگریزی میں اور پٹھان پشتو میں آواز دے گا
3۔ اگر یہ بات بھی ثابت کر دی جائے کہ وہ ہستی ہر زبان سے واقف ہے تو پھر سوال پیدا ہو گا کہ اگر ایک لمحہ میں سینکڑوں یا ہزاروں لوگ اپنی مشکلیں اس کے سامنے پیش کریں تو کیا وہ ان سب کی مشکلات اسی لمحہ سُن اور سمجھ لے گا؟ یا اس کے لیے قطار بنانے کی ضرورت پیش آئے گی ؟
4۔ کیا اس ہستی کو کبھی نیند بھی آتی ہے یا وہ ہمیشہ جاگتی رہتی ہے؟ اگر کبھی نیند آتی ہے تو ہمارے پاس ایک ٹائم ٹیبل ہونا چاہیئے کہ کب اس کو نیند آتی ہے اور کب وہ جاگ رہی ہوتی ہے تاکہ ہم اپنی مشکل صرف اسی وقت پیش کریں جب وہ ہستی جاگ رہی ہو ، یا وہ نیند میں بھی سنتی ہے؟
5۔ ایک دوسرا انسان ہے جو بولنے سے قاصر ہے، وہ ایسی مشکل میں مبتلا ہے کہ اس کا گلا بند ہو چکا ہے، اگر وہ دل ہی دل میں اپنی مشکل پیش کرے تو کیا وہ ہستی اس کی دلی فریاد بھی سُن لے گی ؟
6۔ انسان کو پیدائش سے لے کر موت تک چھوٹی بڑی تمام مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اگر اللہ تمام مشکلات حل کر سکتا ہے تو پھر غیر اللہ کی طرف رجوع کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ اور اگر غیر اللہ ان تمام مشکلات کو حل کرنے پر قادر ہے تو پھر اللہ کی کیا حاجت ہے؟
7۔ اگر غیر اللہ مشکل کُشا یا مشکلات حل کرنے پر قادر نہیں، تو ہو سکتا ہے کہ کچھ مشکلات حل کرنے کا بیڑا اللہ نے اُٹھایا ہوا ہو اور کچھ مشکلات حل کرنے کے اختیارات اس نے کسی غیر کو دے رکھے ہوں، ایسی صورت میں تو ہمارے پاس یہ فہرست ہونی چاہیئے کہ کون کون سی مشکلات اللہ تعالیٰ حل کرنے پر قادر ہے اور کون کون سی مشکلات غیر اللہ حل کرسکتا ہے تاکہ مسائل اور مشکلات اسی کے سامنے پیش کر سکیں جو اس کو حل کرنے پر قادر ہو
8۔ کیا اللہ کے سوا جو ہستی مشکل سے نکال سکتی ہے وہ مشکل میں ڈال بھی سکتی ہے یا اس کی ڈیوٹی صرف حل کرنے پر ہے؟ اگر وہ مشکل حل کر سکتی ہے تو پھر مشکل میں ڈالنے والا کون ہے؟
9۔ بالآخر نتیجہ یہ نکلے گا کہ اللہ تعالیٰ مشکلات میں ڈالنے والا ہے اور غیر اللہ مشکل حل کرنے والا ، بالفرض ایک ہستی مشکل میں ڈالنے والی ہو اور دوسری مشکل حل کرنے والی تو دونوں میں سے کونسی ہستی اپنا فیصلہ واپس لے لے گی؟
10۔ کسی بھی برگزیدہ یا گناہ گار ہستی کا جنازہ پڑھنا ہو تو اس کی بخشش کے لئے اللہ کو آواز دی جائے گی یا مشکل کشا کو؟
ساری دنیا کے انسان مل کر بھی آپ کو کوئی نفع یا نقصان نہیں پہنچا سکتے، ساری دنیا کے لوگ مل کر بھی آپ کو عزت یا ذلیل نہیں کر سکتے ، ساری دنیا کے لوگ مل کر بھی آپ کے لئے مشکل یا آسانی پیدا نہیں کر سکتے مگر صرف اللہ ،بے شک وہ یکتا ہی مشکل کشا ہے۔اسکے ساتھ کوئی شریک نہیں ہے۔کسی غیر الله کی گنجائش نہیں ہے اس لیے مانگنا صرف اللہ سے ہےلیکن اسکے ساتھ ساتھ یہ بھی ہے کہ جو لوگ صوفیاء کرام اور اولیاء کرام کے کمالات کی وجہ سے انکو نعوز باللہ مشکل کشا یا دینے والے کا درجہ دیتے ہیں تو یہ شرک اور گناہ عظیم ہے۔لیکن ان بزرگان دین کو گالی نہیں دی جا سکتی جو لوگ انکو گالی دیتے ہیں وہ بھی اتنے ہی گنہگار ہیں جتنے ان سے مانگنے والے۔ آپ غیر جانبداری سے ان تمام اولیاء کرام کو پڑھیں انکی تعلیمات کو پڑھیں تو آپ کو صرف واحدنیت ملےگی۔ لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کی تعلیمات ملیں گی۔ کس طرح اپنی زات کی نفی کر کے دوسروں کو فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے ملےگا۔ انکے قبروں کو جن لوگوں نے پیسہ بنانے کا زریعہ بنایا وہ انکی تعلیمات کو جانتے ہی نہیں ہیں۔ برصغیر پاک وہند میں اسلام پھیلا ہی ان بزرگان دین کی وجہ سے ہے۔ آئیں ان سے مانگنے کے بجائے انکی تعلیمات پر عمل کریں پھر ان شاء الله ہماری دنیوی زندگی بھی کامیاب ہوگی اور آخروی بھی۔