مجسمہ اقبال اور افکار اقبال
طلحہ عبدالرحمٰن
مَحکوم کے حَق مِیں ہے یہی تربِیَت اچھی
مَوسِیقی و صُورت گری و عِلمِ نَباتات!
اقبالؒ
دِل نشین سُریلی آوازوں اور دِل کش باوقار تصاویر کے عاشقوں کے لئے دَسْت بَسْتَہ ایک
"تَوَجُّہ”
خدارا۔۔۔سوچئے۔۔سمجھۓ۔۔۔
اگر نبی پاکﷺ نے کسی شے کو ممنوع کر دیا تو آپ کے لئے اس حد بندی میں حکمت ہی حکمت ہے!
احادیث کی بلند درجہ کتب میں تصویر کی حرمت پہ روایات ہی نہیں بلکہ پورے پورے ابواب ہیں
دورِ غلامی میں ان احادیثِ مقدسہ کے ساتھ "تأویلات” و "توضیحات” کے نام پہ بہت کھلواڑ کیا گیا ہے۔۔۔
بہر حال مجھ خاکسار کی ناقص رائے میں یہ تمام توضیحات اصلاً تماشہ اور کل تأویلات جھانسے بازی ہی ہیں۔۔۔اور ان کا وجود محض حیلۂِ شرعی سے بڑھ کر اور کچھ نہیں۔۔۔
اگر رسولِ خاتمﷺ نے ایک حکم دے دیا ہے تو کسی کی یہ حیثیت نہیں کہ وہ ایک حرف بھی بکے۔
القرآن – الحشر۔۔۔آیت 7
۔۔۔ وَمَاۤ اٰتٰٮكُمُ الرَّسُوۡلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَهٰٮكُمۡ عَنۡهُ فَانْتَهُوۡا ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ؕ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيۡدُ الۡعِقَابِۘ ۞
ترجمہ:
۔۔۔اور جو کچھ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم لوگوں کو دے دیں وہ لے لو اور جس چیز سے روک دیں اس سے رک جائو۔ اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔ بیشک اللہ تعالیٰ سزا دینے میں بہت سخت ہے۔
۔۔۔
پُر لطف بات تو یہ ہے کہ شرعیتِ اسلامیہ کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے ناہنجاروں کے احوال یہ ہیں کہ جس مغرب سے مرعوب ہو کر یہ شریعتِ اسلامیہ میں نقب زنی کرتے پھر رہے ہیں
اس ہی مغرب سے پیدا ہوتا جدید علمِ نفسیات اور اسکی رو سے صورت گری و مصوری کے مغلظات پہ آنکھیں بند کئے بیٹھے ہیں۔تصویر سازی کا تمام فضلہ اب تو اظہر من الشمس ہے۔۔۔لاکن یہاں خامشی ہی خامشی ہے۔
ایک طُرفہ تماشہ ہے جو غلام لگاتے ہیں اور دنیا کو اپنی بےمائگی پہ قہقہہ لگانے اور طعنہ زن ہونے کے مواقع فراہم کرتے ہیں
البتہ سب سے بڑا اشکال جو آج پرخلوص اسلامیان کو لاحِق ہے اور تذبذب میں لے جاتا ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے بہر حال شہادتِ حق تو ادا کرنا ہی ہے۔۔۔
اور "کٹر مولویت” کی رو سے جدید ذرائع ابلاغ پہ "الحرام الحرام” کا تمغا سجا ہوا ہے۔
جو سچ کہیں۔۔۔تو ناچیز بھی ان اشکالات کا ایک زمانہ تلک شکار رہا ہے۔۔۔کیونکہ بہر حال جدید ذرائع ابلاغ سے اسلام تو ہم نے بھی سیکھا ہے۔۔۔خصوصا الاستاذ داکتر اسرا احمد علیہ رحمہ۔۔۔شیخ عمر ابراھیم والیدو حفظہ اللہ ، پیس ٹی وی، نوا سٹوڈیوز وغیرہ سے اسلام کے اسرار اور رموزِ ایمان سمجھے ہیں۔۔۔
۔۔۔
سو بظاہر ایک تناقض و تضاد نظرآتا ہے۔۔۔
اس اشکال سے کافی عرصہ ہم بھی پریشان رہے ہیں، تنگ آ کر جدید علومِ ابلاغ کا مطالعہ شروع کیا اور تصویر سازی پہ بھی شرعی مؤقف کی تحقیق کا آغاز کیا۔
حیران کن طور پہ جدید علومِ ابلاغ سے یہ گھتی کھلی کہ ویدیو دروس اور لیکچرز سے کہیں زیادہ حوالاجات و ترواشوں اور انیمیشن پہ مبنی داکومنتریز دل دوز اور پر تأثیر ہیں
۔۔۔
اور شرعیتِ اسلامیہ کی رو سے ذی نفس ،جان دار حضرات کی تصویر سازی تو حرام و ہے
(صحیح بخاری ، باب :سود کا بیان، ٢٠٨٦ اور ٢٢٣٨)
البتہ بےجان اشیاء کی مصوری حلال ہے(صحیح بخاری ، باب :بےجان اشیاء کی تصاویر، ٢٢٢٥)
سو جیسا کہ حکمِ باری ہے
اُدۡعُ اِلٰى سَبِيۡلِ رَبِّكَ بِالۡحِكۡمَةِ وَالۡمَوۡعِظَةِ الۡحَسَنَةِ وَجَادِلۡهُمۡ بِالَّتِىۡ هِىَ اَحۡسَنُؕ۔۔۔ انحل ١٢٥
ترجمہ:
آپ دعوت دیجیے اپنے رب کے راستے کی طرف دانائی اور اچھی نصیحت کے ساتھ اور ان سے بحث کیجیے بہت اچھے طریقے سے
الغرض حضورﷺ کی دعوت پہنچانے، شہادت علی الناس ادا کرنے کا بہترین، ذیرک ترین، با شعور، بابصر، حاذق اور کامل الفن طریق بہر حال وہ ہی ہے جو حضورﷺ کی قائم کردہ پر حکمت حد بدیوں کے اندر رہتے ہوئے داعیانِ ایمان اپنائں۔۔۔ بس ضرورت ہے تو دل جمعی کے ساتھ از حد محنت کی۔
ڈاکومنتریز بنانا۔۔۔اینیمیشن تیار کرنا اور پرزنٹیشنز پیش کرنا بہر کیف ایک نہایت دقت آمیز کام ہے۔۔۔
لاکن فرض کی احسن طریق سے ادائگی بہر حال ہم پہ لازم ہے۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس دورِ غلامی میں ، حریتِ اسلام کا پاسبان بنائے۔۔۔ آمین








