پی آئی اے کے ملازمین تعینات ہیں مگر فلائیٹ آپریشن معطل ہیں لیکن مفت میں تنخواہیں جارہی ہیں، جبکہاس وقت برطانیہ میں پی آئی اے کے اہلکار موجود ہیں حالانکہ یورپی یونین کی پابندی کی وجہ سے پی آئی اے پر گزشتہ 2 سال سے پابندی عائد ہے۔ ان لوگوں کو دو سال پہلے تعینات کیا گیا تھا جبکہ ایک اندازے کے مطابق کنٹری مینیجر تنخواہ جی بی پی 70.000 فی سال، مسافر سیلز ایم این جی آر جی بی پی 55.000 سالانہ اسی طرح فنانس مینیجر لون تنخواہ جی بی پی 55.000 سالانہ.
جبکہ منیجر برمنگھم تنخواہ جی بی پی 55.000 سالانہ اور فنانس مینیجر تنخواہ جی بی پی 50.000 سالانہ مزید براں مینیجر مانچسٹر تنخواہ جی بی پی 55.000 سال فنانس منیجر تنخواہ جی بی پی 50.000 سالانہ 8 اسٹیشن منیجر مین تنخواہ جی بی پی 50.000 سالانہ 8 اسٹیشن منیجر مین تنخواہ جی بی پی 55.000 سالانہ وصول کررہے اور باقی کا خرچہ تو اور ہے لیکن نہ کوئی کام نہ فلائٹ آپریشن بس مفت میں تنخواہیں.
جبکہ قومی ایئر لائن کا حال یہ ہے کہ مالی بحران کے باعث مختلف ایئرپورٹس کی گراؤنڈ ہینڈلنگ کمپنیوں کی ادائیگیاں نہ ہوسکیں ہیں اور لیز پر حاصل کئے گئے طیاروں کی ڈھائی کروڑ ڈالر سے زائد واجب الادا ہیں جسکے باعث پی آئی اے کا کا مالی بحران سنگین ہوگیا ہے اور پی آئی اے کی مختلف ایئرپورٹس کی گراؤنڈ ہینڈلنگ کمپنیوں کی ادائیگیاں نہ ہوسکیں ہیں جبکہ پی آئی اےنے سعودی عرب کو ساڑھے4کروڑ کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔
اسی طرح ترکی کے استنبول گراؤنڈ ایئرپورٹ کو 30لاکھ ڈالر کی ادائیگیاں واجب الادا ہیں جبکہ مالی بحران کےباعث لیز پر حاصل کئے گئے طیاروں کی ادائیگیاں بھی نہ ہوسکیں، لیز پر حاصل کئے گئے طیاروں کی ڈھائی کروڑ ڈالر سے زائد واجب الادا ہیں علاوہ ازیں لیز پر حاصل کئے گئے طیاروں کی ڈھائی کروڑ ڈالر سے زائد واجب الادا ہیں جبکہ پی آئی اےکے 4عدد 777طیارے پرزے اور مینٹی ننس نہ ہونے سے گراؤنڈ کر دیئے گئے۔
واضح رہے کہ جولائی 2020 میں پی آئی اے پر یورپ میں پابندی لگنے سے اربوں روپے کانقصان ہوا تھا اور یورپ اوربرطانیہ جانیوالی پروازوں پر بندش سے اب تک 187ارب کانقصان ہوچکا ہے تاہم پی آئی اے کا مجموعی طور پرخسارہ112ارب روپے سے تجاوز کرچکا ہے ، جس کے باعث پی آئی اے کے 4 بوئنگ777 اور 5 ایئر بس 320 طیارے گراؤنڈ ہونے کا خدشہ ہے۔








