ملک بھرمیں سمگل ایرانی پیٹرول فروخت کرنے والے پیٹرول پمپس بارے بتاکر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے حیران کردیا

باغی ٹی وی :اسلام آباد(محمداویس) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم میں انکشاف ہواہے کہ ملک بھرمیں 4ہزار1سو49پیٹرول پمپس سمگل ایرانی پیٹرول فروخت کرنے میں ملوث ہیں ،پہلے مرحلے میں پنجاب ،سندھ اورکے پی کے میں سمگل پیٹرولیم مصنوعات فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی ،دوسرے مرحلے میں بلوچستان میں کارروائی کی جائے گی،سب سے زیادہ غیرقانونی پیٹرول پمیس بلوچستان میں 2309 ہیں ،بلوچستان میں سمگلنگ کے خلاف کارراوئی سے متاثر ہونے والوں کے لیے 5ارب روپے ریلیف کےلیے رکھے گئے ہیں۔
سیکرٹری وزارت پیٹرولیم نے کمیٹی کوبتایاکہ لاکھڑا کول ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کی تباہی کی ذمہدارسندھ حکومت ہے اگر سندھ حکومت لیزمنسوخ نہ کرتی تو آج یہ مسائل نہ ہوتے سندھ حکومت25فیصدکی مالک ہے مگراس کےاقدامات سے 75فیصد نقصان ہوا۔آج سندھ حکومت لیزدے تو کمپنی تباہی سے بچ جائے گی ۔کمیٹی نے 15دن میں سندھ حکومت سے جواب طلب کرلیا۔
سوموارکو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کااجلاس چیرمین کمیٹی محسن عزیزکی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلاس میںشمیم افریدی،نعمان وزیر،میرمحمدیوسف بادینی،میرکبیراحمدشاہی ،وفاقی وزیرپیٹرولیم عمرایوب،سیکرٹری پیٹررولیم ،ودیگرمتعلقہ حکام شریک ہوئے ۔

حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ لاکھڑا کول ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ 59عشاریہ 4ملین خسارہ ہے 59 کا 50فیصد پی ایم ڈی سی دے گا ۔25فیصدسندھ حکومت کودیناہے کیوںکمپنی میں 25فیصد کی سندھ حکومت شراکت دار ہے۔سندھ حکومت کے نمائندے نے کمیٹی کوبتایاکہ25فیصد سندھ حکومت دینے کو تیار ہے مگر پہلے ہمیں تفصیلات دی جائیں کہ نقصان ہواکیسے اورکس کس مد میں ہواہے ۔پاور پلانٹ بند تھا اور کوئلہ مارکیٹ میں فروخت ہوتا رہا ۔لاکھڑا کول ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے متاثرہ ملازمین نے کمیٹی کوبتایاکہ 9ماہ سے کسی کو پیسے نہیں ملے ہیں تنخوا نہ ملنے کی وجہ سے ملازمین کی حالت بہت خراب ہے سب سے پہلے ہماری تنخواہوں کاکچھ کیاجائے ۔سیکرٹری وزارت پیٹرولیم نےکمیٹی کوبتایاکہ جب لیز سندھ حکومت نے ختم کی تو مسائل پیدا ہوئےکمپنی میں25فیصد سندھ کاحصہ ہے مگر کمپنی کوہونے والے 75فیصدہونے والے نقصان کے ذمہ دارسندھ ہے ۔واپڈا حکام نے کہاکہ ہم اپنے ذمہ کا فنڈز دینے کو تیار ہیں ۔
وزیرتونائی عمرایوب نے کہاکہ ایل این جی پیٹرولیم مصنوعات قراردیاگیاہے اس لیے جب کھپت ہوتی ہےتو اتنی ہی درآمد کرسکتے ہیں ۔چاپان میں کھپت کے اضافے کی وجہ سے ایل این جی کی سپاٹ قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے مگر اب کم ہوگئے ہیں ۔ہماری ٹیم نے اچھا کام کیا ہے جس کی وجہ سے کم قیمت پر ایل این جی ملی ہے ۔نعمان وزیر نے کہاکہ پروفیشنلز کو لاجسٹک سیل میں لگائیں۔
وزارت توانائی کےحکام نے کمیٹی کوبتایاکہ 10ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی ریٹ پر ایل این جی خریدی ہے جبکہ قیمتیں 30ڈالر تک تھیں ۔
لاکھڑا کول ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے مسائل کوحل کرنے کےلیے کمیٹی نے سندھ حکومت کو15دن دے دیئے اور کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ کرکے آئیں کہ آپ نے اپنے حصہ کاخسارہ دیناہے کہ نہیں؟جبکہ 20دن کے اندر دوبارہ کمیٹی کااس ایجنڈے پر اجلاس ہوگا اس میں ختمی فیصلہ کیاجائے گا۔

سوئی گیس کمپنی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سندھ میں 17کلومیٹر کی گیس پائپ لائن کا مسئلہ حل ہوگیا ہے اس پائپ لائن کے تحت 18سو ایم ایم سی ایف ڈی گیس سپلائی کرسکتے جس میں سے 12سو نادرن سوئی گیس کمپنی کو دے سکتے ہیں ۔
چیرمین نے کہاکہ کوہلو بلاک 28سال سے اسی طرح پڑا ہوا ہے ہماری سفارشات پر عمل نہیں ہوا ہے ۔ایم ڈی جی سی ایل نے کہاکہ بولی دی مگر اس پر جواب نہیںآیا اب دوبارہ بولی دی ہے ۔ بلوچستان میں20مقامات پر کام کررہے ہیں ۔ایف سی سیکورٹی نہیں دے رہی اس کی وجہ سے مسائل ہیں ۔اس مالی سال میں کام شروع ہوجائے گا ۔چیرمین کمیٹی نےکہاکہ کوہلو بلاک کے بارے میںتین سال پہلے بھی یہی کہا گیا کہ لاءاینڈ آڈر کی صورت حال ٹھیک نہیں ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کی سفارشات پر پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے 21 مئی ، 2019 کو پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ اور وزیر اعظم کی ہدایت کی روشنی میں پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے کی جانے والی روک تھام کی کارروائیوں کےحوالےسے پر بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزیر اعظم کی جانب سے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ اور غیرقانونی طور پرپیٹرول پمپس میںفروخت کوروکنےکے حوالے سے کام ہورہاہے ۔ قومی ٹاسک فورس کو کنوینر کی حیثیت سے وزیر اعلی اور ہوم سکریٹری کے ساتھ تشکیل دیا گیا ہے۔ اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل کل طلب کا 19عشاریہ 5 فیصد پورا کرتا ہے۔ ایف بی آر کے ذریعہ سمگلنگ کورکنے کی کوشش کی جارہی ہے پہلے مرحلے میں پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخوا کی تینو ں صوبوں میں اسمگل شدہ ایندھن کےخلاف آپریشن شروع کیاجائے گا دوسرے مرحلے میں بلوچستان میںآپریشن کیاجائے گا

ڈی جی آئل نے کہاکہ ایف بی آر اسمگلنگ کو روکنے میں اہم کردار ادا کررہاہے ۔11جنوری سے آپریشن شروع ہے ۔غیرقانونی پیٹرول سپلائی کرنے والے پمپ کی نشاندہی کی ہے جن میں سے1364پیٹرول پمپ پنجاب میں 344کے پی کے میں اورسندھ میں 132،اور بلوچستان میں 2309 پمپس پر غیرقانونی پیٹرول فروخت ہوتاہے ۔پہلے مرحلے میں سندھ ،پنجاب اور کے پی کے آپریشن کیاجائے گا اور اگلے فیز میں بلوچستان میں سمگل شدہ پٹرول کے خلاف آپریشن ہوگا ۔نعمان وزیر نے کہاکہ جو پمپس غیرقانونی و سمگل شدہ پیٹرول فروخت کرتے ہیں ان کے بجلی کے کنکشن کاٹے جائیں۔ ۔

سیکرٹری نے کہاکہ سمگل شدہ پیٹرول ایران پاکستان باڈر آتاہے پہلے مسئلے کو حل کرنا ہوگا ۔جب تک سورس کو ختم نہ کیا جائے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔ قانونی پمپ پر غیر قانونی پیٹرول ہو گا کیوں کہ اس میں پیسے زیادہ ہوتا ہے ۔

میر کبیراحمدشاہی نے کہاکہ بلوچستان میں علیحدگی پسند روز بروز تیز ہورہی ہیں پٹرول سمگلنگ سے بلوچستان کے عوام کی روز گار وابستہ ہے۔بلوچستان میں روزگار کاکوئی دوسرا ذریع نہیں ہے اس لیے لوگ موٹرسائیکلوں پر 20 لیٹر کے کین ڈال کریہ پیٹرول سمگل کرتے ہیں تاکہ دو وقت کی روٹی کھاسکیں ۔پیٹرول کی سمگلنگ میں ایف سی، لیوز، پولیس،اورحتیٰ کہ ایکسائز والوں کے بھی پیسے فیکس ہیں جو ان کے جیبوں میں جارہے ہیں کوئی ایک دو نہیں بلوچستان کے 22لاکھ لوگوں کا روز گار وابستہ اس سے وابستہ ہے اس کوختم کرنے سے پہلے ان کوروزگاردوورنہ 22لاکھ کاروزگارختم کروگے تو وہ دو وقت کی روٹی کے لیے علیحدگی پسندوں کے پاس جائیں گے ان کو پھر بھارت بھی پیسہ دے گااور اسرائیل بھی ۔اس پالیسی سے علیحدگی پسندوں کے کیمپ آباد ہوں گے اور وہ مزید مضبوط ہوں گے اگر کسی کودوقت کی روٹی ملےگی تو کوئی ان کے پاس نہیں جائے گا ۔ایرانی پیٹرول کی سمگلنگ کوقانونی بنائی تاکہ ہونے والی کرپشن کوروکاجائے ۔ایرانی پیٹرول کی سمگلنگ میں اربوں روپے قانون نافذ کرنے والے لیتے ہیں اس کو قانونی بنائیں ۔

نعمان وزیر نے کہاکہ بی ایل اے والے سارے مسلمانوں کے دشمن ہیں شریعت میں غیرقانونی کام کی اجازت نہیں ہے ۔۔چیرمین کمیٹی نے کہاکہ بلوچستان کے بیروزگار ہونے والے افراد کے لیے متبادل روزگاردیا جائے اورسمگلنگ روکنے سے ہونے والی آمدن سے پیسے ان پر خرچ کئے جائیں جو بے روزگار ہوئے ہوں۔۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ حکومت کو بلوچستان میں پیٹرولیم کی سمگل کوروکنے کے حوالے سے ہونے متاثرین کو معاش کے متبادل ذرائع فراہم کرنا چاہئے۔

سیکرٹری وزارت پیٹرولیم نے کمیٹی کوبتایاکہ وزیراعظم ایرانی تیل کی سمگلنگ سے آگاہ ہیں اور بلوچستان میں عوام کے روزگار سے بھی باخوبی آگاہ ہیں اسی وجہ سے انہوں نے پہلے مرحلے میں بلوچستان کے علاوہ دیگر صوبوں میں آپریشن کی ہدایت کی ہے اور جولوگ بلوچستان میں اس سے متاثر ہوں گے ان کے ریلیف کے لیے 5ارب روپے کاامدادی پیکیج رکھاگیاہے ۔

Shares: