جیسا کہ پچھلی 5 تحریروں میں بتایا کہ کس طرح ضمیر کی سودے بازی ہوتی ہے کیسے آدم زاد بکتا ہے کیسے لوگوں نے دھوکے بازی کرکے انسانی زندگی کو مفلوج کیا ہوا ہے یہ ایسا ناسور ہے جو نسل در نسل تباہ کر دیتا ہے اِسی مقصد کیلئے آج واضع کریں گے کہ کیسے بھینس کو دودھ بڑھانے کے ٹیکے لگانا ،شوارمے میں مرہ جانوروں کا گوشت ،شادیوں میں مری ہوئی مرغیوں کا گوشت ، منرل واٹر میں نلکے کا پانی کی ملاوٹ کس طرح سے کر رہے ہیں
بھینس کو دودھ بڑھانے کے ٹیکے لگانا:
بھینسوں کو ٹیکہ لگانے کی وجہ سے عورتوں میں ہارمونز کی تبدیلی اور بہت سی دوسری بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے ہر جگہ پر ٹیکے کھولے عام دستیاب ہوتے ہیں ٹیکوں سے بھینس کی عمر میں کمی کے ساتھ خواتین میں ہارمونز کی تبدیلی اور چہروں پر ضرورت سے زیادہ بال اگنے جیسی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے گائے اور بھینسوں میں دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے انہیں اوکسیٹوسن نامی ٹیکہ لگایا جاتا ہے جس سے مویشیوں کے دودھ دینے کی پیداوار بڑھ جاتی ہے۔ دوسری جانب زہریلا دودھ پینے سے انسانی جانوں کو شدید خطرات کا سامنا کرنا پڑھتا ہے حکومت کو چاہیے اس کی روک تھام کیلئے چھاپے مارے جائیں تاکہ جو دودھ دیہات سے شہروں کی طرف جاتا ہے اس میں انسانی جان کے خطرات کم سے کم ہوسکے
شوارمے میں مرہ جانوروں کا گوشت:
کھلی جگہوں سے مردہ گاۓ ، بھینس کے گوشت کو اکٹھا کیا جاتا ہے اس کے بعد مختلف جگہوں پر پہنچا دیا جاتا ہے اور وہاں سے سپلائی کرکے مردہ جانوروں کا گوشت سیل کیا جاتا ہے حکومت اس کی روک تھام کےلئے اقدام کر رہی ہے کہ کسی طرح ایسا گوشت جو تلف کرنا چاہیے استعمال کرتے ہیں ان کو پکڑا جا سکے جب ہم ہوٹل میں یا شوارما کھاتے ہیں تو ہمیں اندازہ نہیں ہوتا جو ہم گوشت استعمال کر رہے ہیں وہ حلال ہے یا حرام
شادیوں میں مری ہوئی مرغیوں کا گوشت:
شادیوں میں مری ہوئی مرغیوں کا گوشت بہت دفعہ پکڑا گیا ہے لیکن قرار واقع سزا نا ملنے کی وجہ سے دن بدن یہ کام عروج پکڑتا جا رہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ مرغیاں رکھنے والے صحیح طریقے سے خیال نہیں رکھتے جیسے کہ اگر ناقص صفائی کا انتظام ہو تو مرغیوں میں بیماریوں کے اثرات واضع ہو جاتے ہیں وہی مرغیاں مارکیٹ میں سستے داموں بیچ کر انہیں ختم کیا جاتا ہے جبکہ شادیوں میں جب گوشت کی ضرورت ہوتی ہے تو ہم آرڈر دے کر چلے جاتے ہیں کہ فلاں وقت آ کر لے جائیں گے حالانکہ ہمیں چاہیے کہ جتنی مقدار میں بھی مرغیوں کا گوشت لینا ہو اسے اپنے ہاتھوں سے زبح کروانا چاہیے لیکن اج کل کے دور میں نفسہ نفسی کے عالم میں وقت کی قلت بہت زیادہ ہے اسی وجہ سے تاجر / دوکاندار اس چیز کا فائد اٹھاتے ہیں اور مردہ مرغیوں کا گوشت سیل کر دیتے ہیں بات رسوائی کی ضرور ہے مگر ہے حقیقت
منرل واٹر میں نلکے کے پانی کی ملاوٹ:
منرل واٹر میں نلکے کے پانی کی ملاوٹ بہت عام ہے اس کی خاص وجہ جو ملاوٹ روکنے والے ادارے ہیں ان کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ملاوٹ عروج پر ہے منرل واٹر کی جگہ نارمل پمپ کا پانی استعمال کیا جارہا ہے جبکہ پانی کو فلٹر کرکے پھر پیکنگ کرنا چاہیے لیکن مارکیٹس میں مختلف قسم کے برانڈ کی شکل میں بہت سی پیکنگ دستیاب ہیں کسی بھی برانڈ کو جانچنا کے صحیح کونسا ہے کیا ہم پینے کیلئے استعمال کر سکتے ہیں کہ نہیں ۔ بہت مشکل ہے جانچنا
حدیث میں آتا ہے "جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں”
دن رات ہر چیز میں ملاوٹ ہو رہی کے اور ہم بخوشی سے استعمال کر رہے ہیں اس ملاوٹ کی روک تھام کیلئے حکومت وقت کو چاہیے متحرک ہوکر کاروائیاں کرے اور پکڑے جانے والے کو قرار واقع سزا دلوائیں تک جا کر یہ قوم سدھرے گی
اگلی قسط میں شئیر کیا جاۓ گا کہ کس طرح موبائل مارکیٹ میں جعلی اور کاپی فون ، جعلی سرف جعلی شیمپو سب اصل ٹیگ کے ساتھ ، 2 نمبر ادویات اصل پیکنگ میں ، ہسپتالوں میں جعلی ڈاکٹرز ، بازاروں میں بد نگاہی اور جھگڑے ہو رہے ہیں بتانے کا مقصد یہ ہے کہ عوام باخبر ہو کہ جو چیز ہم استعمال کر رہے ہیں کیا آیا کہ وہ سہی بھی ہے کہ نہیں ۔ اگر سہی نہیں ہے تو اس کی جانچ پڑتال کیسے کرنی ہے اب آپ فیصلہ کریں کہ کیا ملک میں اصل گڑبڑ ہم کر رہے ہیں ۔ جیسی عوام ویسے حکمران
@JingoAlpha