ایران کی سب سےبڑی آئل ریفائنری کےملازمین نےمنگل کےروز ہڑتال کردی ہے-
باغی ٹی وی : ایران میں جاری بدامنی کے دوران میں احتجاجی تحریک ایران کی تیل کی اہم صنعت تک پھیل گئی ہے انسانی حقوق کارکنان کی خبررساں ایجنسی (ایچ آر اے این اے) کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تیل کی دولت سے مالامال صوبہ خوزستان میں واقع شہرآبادان کی ریفائنری کے باہردرجنوں مزدورجمع ہو رہے ہیں۔
On Tuesday, October 11, the workers of Abadan Refinery joined the general strike in support of nationwide protests.#Iran#Abadan#Mahsa_Amini#مهسا_امینی#اعتصابات_سراسری #سنندج pic.twitter.com/5To5dTUqTD
— HRANA English (@HRANA_English) October 11, 2022
آبادان ریفائنری ایران کی سب سے بڑی اور مشرق اوسط میں واقع تیل صاف کرنے کا قدیم ترین کارخانہ ہے۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ موجودہ صورے حال میں ایرانی حکومت اپنی تیل کی صنعت میں بڑے حملوں کا سامنا نہیں کر سکے گی۔
My comment to @PHREUTERS: “Iran is less dependent on oil as a percentage of GDP than they were in 1978, but energy exports are still the lifeblood of their economy. Large and sustained strikes among petrochemical workers could prove fatal for the regime.” https://t.co/fM2qernbcq
— Karim Sadjadpour (@ksadjadpour) October 10, 2022
کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے سینئر فیلو کریم ساجدپور نے ٹویٹر پرلکھا کہ 1978ء کے اوائل میں ایران کی آبادی ساڑھے تین کروڑ نفوس پر مشتمل تھی۔اس وقت وہ 60 لاکھ بیرل یومیہ تیل پیدا کررہا تھا۔تب ہڑتالی تیل کارکنوں نے تیل کی پیداوار کو کم کرکے 15 لاکھ بیرل یومیہ کردیا تھا جس سے شاہ ایران رضا شاہ پہلوی کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا۔
In early 1978 Iran (population 35 million) produced 6m barrels/day. Striking oil workers brought it down to 1.5 m bpd, which collapsed the government.
Today's Iran (population 83 million) produces 2.5m bpd. They can't afford a large/sustained oil strike https://t.co/joOPxBPrWT
— Karim Sadjadpour (@ksadjadpour) October 10, 2022
انہوں نے کہا کہ آج کے ایران کی آبادی آٹھ کروڑ30 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور وہ روزانہ 25 لاکھ بیرل خام تیل پیدا کرتا ہے۔ایرانی حکومت تیل کی صنعت سے وابستہ کارکنوں کی ایک طویل یا مستقل ہڑتال کی متحمل نہیں ہوسکتی ہے۔
Today in Iran, workers strike at Bushehr Petrochemical, chanting “Do not fear, do not fear, we are all together.” Striking oil workers played a critical role in the 1979 revolution. https://t.co/gwLmD5jt5q
— Karim Sadjadpour (@ksadjadpour) October 10, 2022
ان کے بہ قول 1979 کے انقلاب میں بھی ہڑتال کرنے والے تیل کارکنوں نے ’’اہم کردارادا کیا‘‘ تھا۔اس احتجاجی تحریک نے ایران کے سابق شاہ کا تختہ الٹ دیا تھا اور’’اسلامی جمہوریہ‘‘ ایران کا ظہورہوا تھا۔
The Iranian regime’s ongoing assault on Iranian Kurdistan evoke this haunting image, shortly after the 1979 revolution, when the regime killed 10,000 Kurds, including by firing squad. The photographer of this image took 3 decades to claim his Pulitzer https://t.co/xXbR3tZqXl pic.twitter.com/TwcFeBTozp
— Karim Sadjadpour (@ksadjadpour) October 11, 2022
ایک مقامی عہدہ دار نے منگل کے روزدعویٰ کیا ہے کہ عسلویہ میں پیر کی ہڑتال اجرت کے تنازع پرتھی اوراس کا ملک بھر میں جاری حکومت مخالف مظاہروں سے کوئی تعلق نہیں تھا –
Today in Iran, workers strike at Bushehr Petrochemical, chanting “Do not fear, do not fear, we are all together.” Striking oil workers played a critical role in the 1979 revolution. https://t.co/gwLmD5jt5q
— Karim Sadjadpour (@ksadjadpour) October 10, 2022
ایران کے جنوب میں واقع پیٹروکیمیکل پلانٹس کے ملازمین نے پیر کے روز ہڑتال کردی تھی ساحلی شہرعسلویہ میں واقع بوشہر،دماوند اور ہنگم پیٹرو کیمیکل پلانٹس کے ایک ہزار سے زیادہ کارکنوں نے ہڑتال کی اور اپنے مطالبات کے حق میں حکومت کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
ایران کے تیل مزدوروں نےایسے وقت میں یہ ہڑتال کی ہےجب ستمبر کے وسط سےملک بھرکے شہروں اورقصبوں میں پہلے ہی مہساامینی کی موت کےردعمل میں حکومت مخالف مظاہروں کاسلسلہ جاری ہےاوریہ احتجاجی تحریک سیاسی شکل اختیارکرگئی ہےمظاہرین اب سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف نعرے لگارہے ہیں اور حکومت کے خاتمے کامطالبہ کررہے ہیں۔