ملک میں اصل گڑبڑ کہاں ہے؟ جیسی عوام ویسے حکمران (قسط ۔ 01) تحریر: محمداحمد

ہمارے معاشرے میں لوگ صرف حکمرانوں کو بُرا بھلا کہتے ہیں اپنے اندر کے شیطان کو نہیں دیکھتے اپنے اقدامات اور اعمال کو نہیں دیکھتے ہر وقت ہیرا پھیری انسان کا وطیرہ بن گیا ہے ٹھگی کرنا دھوکہ دے کر پیسہ کمانا ہم اچھا عمل سمجھتے ہیں یاد رکھیں جیسے ہم اور ہمارے اعمال ہوتے ہیں ویسے ہی ہم پر ہمارے حکمران ہوتے ہیں جیسے کہ

دودھ میں پانی ملانا:
لوگ دودھ میں پانی ملا دیتے ہیں کتنی ملاوٹ کرتے ہیں آپ سب جانتے ہیں کتنی مارکیٹیں بند ہوئی ہیں کتنے دفاتر آۓ روز بند ہوتے ہیں لیکن ملاوٹ کا سلسلہ نہیں رُک رہا اس ملاوٹ پہ کوئی خاص توجہ نہیں دی جا رہی جہاں دودھ میں ملاوٹ پکڑی گئی ہے وہاں سے دودھ تلف کر دیتے ہیں اور انہیں جرمانہ کر دیتے ہیں یہ دَھندہ پھر شروع ہو جاتا ہے بعض جگہوں پر دودھ میں کیمکل کا استعمال بہت کیا جارہا یے جس میں ڈیٹرجنٹ ، صابن، یوریا، سوڈا وغیرہ استعمال ہو رہا ہے جس کی وجہ سے دل کے مرض اور کینسر جیسی بیماریاں جنم لے رہی ہیں دودھ کو جانچنے کیلئے بہت سے طریقے ہیں جس کے بارے میں ہم سب کو پتہ ہونا ضروری ہے کہ جو دودھ ہم استعمال کر رہے ہیں کیا وہ بیماریوں سے پاک ہے کہ نہیں
دودھ میں اگر کیمکل کا استعمال کیا ہوا ہے تو اس کو جانچنا بہت آسان ہے دودھ کو سونگھ کر بھی دودھ کی بُو سے پتہ لگ جاتا ہے اس کے علاوہ دودھ میں انگلیاں ڈبو کر چکناہٹ سے بھی پتہ لگ جاتا ہے اس میں کیمکل کا استعمال کیا گیا ہے یا نہیں خالص دودھ کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے اگر خالص دودھ کو فریج میں رکھ دیں تو اگر ذائقہ بدل جاۓ اس کا مطلب اس میں ضرور ملاوٹ کی گئی ہے اس کے علاوہ دودھ کو چیک کرنے کیلئے ایک چمچ کھانے کا نمک اگر پانچ ملی لیٹر دودھ میں ملائیں اگر دودھ نہیں نیلا رنگ کر دیا تو اس کا مطلب ان میں ملاوٹ ہے دودھ میں پانی کی ملاوٹ کا کام ہر گاوں میں کیا جاتا ہے پھر بھی لوگ دھوکے بازی سے باز نہیں آتے اور ہمیشہ حکمرانوں کو کوستے نظر آتے ہیں اسی طرح شہد میں شیرے کا استعمال ہے

شہد میں شیرے کا استعمال:
شہد کے بہت سارے فوائد ہیں جس کے بارے میں قرآن مجید میں بھی ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ "اس میں شفا ہے انسانوں کیلئے”
آج کل بازاروں میں بہت سے لوگ گھومتے نظر آتے ہیں کہ شہد لے لیں ایسے چال بازوں سے ہوشیار رہیں وہ ملاوٹ والا شہد بیچ رہے ہوتے ہیں ایک دفعہ میرے ساتھ بھی ایک واقع ہوا ایک بوتل شہد لی وہ بھی ملاوٹ والی ۔ اس کے بعد مجھے شہد جانچنے کا شوق ہوا کہ کیسے چیک کر سکتے ہیں شہد اصل ہے یا ملاوٹ والا پتہ لگ جاتا ہے
اگر کبھی بھی کو چھوٹ لگ جاۓ یا زخم ہوجاۓ تو شہد لگا کر دیکھیں اگر خون رک گیا تو شہد اصلی ہے ملاوٹ والا شہد ایک جگہ رُکے گا ہی نہیں (گاؤں میں اس طریقے کو عام استعمال کرتے ہیں)
شہد کی اپنی خاص خوشبو ہوتی ہے جس کو سونگھ کہ بھی پتا لگا سکتا ہے اگر آپ شہد میں ایک ڈیلی نمک رگڑیں تو اصل شہد کی پہچان یہی ہے کہ اس شہد میں سے نمک کا ذائقہ نہیں آۓ گا شہد کا اپنا خاص ذائقہ ہوتا ہے قبض کی حالت میں بھی ہم لوگ رات کو ایک کپ نیم گرم دودھ میں 2 چمچ اگر خالص شہد کے حل کر کے پی لیں تو پیٹ ٹھیک ہو جائے گا

اب سوچیں اور بتائیں ملک میں اصل گڑ بڑ تو ہم کر رہے ہیں پھر ہم کہتے ہیں کہ ہمارے حکمران ایسا کر رہے ہیں ویسا کر رہے ہیں لیکن انسان کو یاد رکھنا چاہیے جیسی عوام ویسے حکمران ۔ ہم سب اپنے کردار کو نہیں دیکھتے اپنے مفادات کی خاطر لوگوں کا گلا کاٹنے تک چلے جاتے ہیں
اگلی قسط جلد شئیر کیا جاۓ گا کہ کس طرح گھی کو کیمیکل سے لوگ تیار کر رہے ہیں اور اُس کے ساتھ مرغیوں کی انتڑیوں سے کیسے تیل تیار کر رہے ہیں جس کی وجہ سے انسانی زندگی متاثر ہو رہی ہے اسی وجہ سے اصل ملک میں اصل گڑ بڑ تو ہم کر رہے ہیں

@JingoAlpha

Comments are closed.