ملک میں اصل گڑبڑ کہاں ہے؟ جیسی عوام ویسے حکمران (قسط ۔ 08) تحریر:محمداحمد

جیسا کہ پچھلی 7 تحریروں میں بتایا کہ ملک میں اصل گڑ بڑ ہم لوگ کر رہے ہیں جب تک ہم خود ٹھیک نہیں ہوں گے اس وقت تک ملک میں گڑ بڑ ختم نہیں ہوگی اسی لئے جیسی عوام ہے ویسے ہی حکمران ہمارے اوپر مسلط ہوں گے اس حقیقت کو واضع کرنے کیلئے آج ہم واضع کریں گے کہ  کس طرح امتحانات میں نقل ، مسلمان لڑکیوں میں قرآن پاک کی جگہ فحاشی کے ڈائجسٹ ، ناپ تول میں کمی ، دوستی میں خود غرضی ، محبت میں دھوکہ ، ایمان میں منافقت کیسے ہو رہی ہے 

امتحانات میں نقل: 

امتحانات میں نقل ہر جگہ عام ہے لوگ ضمیر بیچ کر نقل کروا دیتے ہیں یہ کام سب کی ملاوٹ سے کیا جاتا ہے یہی بچے جب بڑے ہوکر جاب کیلئے رشوت دیتے ہیں اس وقت اُن کے خون میں حرام رَچ چُکا ہوتا ہے اس لئے جب جاب مل جاتی ہے تو رشوت خوری لے کر ہی کام کرتے ہیں اب خود فیصلہ کریں کہ ہم کیا کر رہے ہیں کیا ملک کو ٹھیک کرنے کا ذمہ صرف وزیراعظم کا ہوتا ہے؟ یا ہم بھی برابر کے شریک ہوتے ہیں یاد رکھیں جس بچے کی تربیت جھوٹ فریب سے کی جاۓ وہ بچے بڑے ہوکر وہی کرتے ہیں جس کی تربیت دی جاتی ہے اس لئے ہمیں چاہیے ہم اپنے بچوں کی اچھی تربیت کریں ان 

مسلمان لڑکیوں میں قرآن پاک کی جگہ فحاشی کے ڈائجسٹ پڑھنا: 

آج کل ہر جگہ فحاشی بہت عام ہو گئ ہے اس کی خاص وجہ آج کل نفسہ نفسی کے تیز دور میں ہر گھر میں موبائل انٹرنیٹ ہے جس کی وجہ سے معاشرہ متاثر ہو رہا ہے اسلام ہمیں امن کا درس دیتا ہے لیکن آج کل بے حیائی اور فحاشی کی وجہ سے ریپ کیسز بہت بڑھ رہے ہیں اس کا زمہ دار ہمیشہ ہم ملک کی حکومت کو ٹھہراتے ہیں لیکن در حقیقت جن ہاتھوں میں قرآن پاک ہونا چاہیے اب موبائل آگئے ہیں رشتوں میں تقدس ختم ہوگیا ہے اس لئے کسی کو قصور وار ٹھہرانے سے بہتر ہے کہ ہم اپنے اندر جھانکیں ۔ اپنے اعمال اور کردار دیکھیں ہم سب سارا دن کیا کرتے ہیں اور کیا کر رہے ہیں اِنہیں ڈائجسٹوں کی وجہ سے رشتوں میں سسپنس آگیا ہے بچے کہانیاں پڑھ کر بہت سمجھدار ہوگے ہیں اُن کے لئے رشتہ ایسا ہی ہے جس پر وہ پاؤں رکھ کر وہ آگے نکل جاتے ہیں اِس لئے بچوں کیلئے قرآن کی تعلیم ضروری ہے   جس سے ہمیں راہِ ہدایت ملتی ہے ہمیں چاہیے قرآن مجید کو ترجمہ کے ساتھ پڑھیں اور اس پر عمل کریں علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے کیا خوب کہا تھا 

کہ

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی، جہنم بھی

یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے

اس لئے عمل ہی ایک ایسی واحد شے ہے جس سے انسان اپنی زندگی کو کامیاب ، خوشگوار اور پرآشوب بناسکتا ہے

ناپ تول میں کمی:

ناپ تول ایک ایسا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے ہر جگہ غریب ہی مرتا ہے ایک طرف مہنگائی سب سے بڑا مسئلہ ہے دوسری طرف جو لوگ مصنوعی مہنگائی کرکے بیٹھے ہیں ان کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے جب تک مصنوعی مہنگائی کرنے والے یا ناپ تول میں کمی والوں پر حکومت کوئی ایکشن نہیں لیتی تب تک پاکستان کا غریب چکی میں آٹے کی طرح پیستا ہی رہے گا آج کل چھوٹے پٹرول پمپوں کی وجہ سے لوگ بہت پریشان ہیں منہ مانگے پیسے وصول کرتے ہیں اور ناپ تول میں کمی کی وجہ سے لوگ بہت متاثر ہو رہے ہیں حکومت کو چاہیے اس پہ جلدی قابو پائیں تاکہ غریب عوام خوشحال ہو سکیں

  دوستی میں خود غرضی: 

آج کل کے دور میں معاشرہ جیسے جیسے تیزی کی طرف جا رہا ہے اسی طرح لوگوں میں خود غرضی عام ہوتی جا رہی ہے پہلے وقت میں لوگ اکٹھے بیٹھتے تھے اپنے دکھ سکھ شئیر کرتے تھے لیکن آج کل ہر دوسرا شخص مفاد پرست ہے اگر اُس کو اپکی ضرورت ہے تو وہ اپ کے ساتھ ایسے مخلص ہوگا جیسے آپ کو لگے گا کہ اس جیسا با اعتماد شخص اور کوئی نہیں لیکن جب ضرورت پوری ہوجاتی ہے تو لوگ اصلیت دیکھانا شروع کردیتے ہیں اُن کے لئے دوستی ایسے ہی ہے جیسے وہ سیڑھی پہ پاوں رکھ کر آگے نکل جاتے ہیں لیکن دوستی ہمیشہ مفادات سے ہٹ کہ ہونی چاہیے جب ملیں اچھے لفظوں میں یاد کریں اچھے گزرے ہوئے دنوں کو یاد کریں دوستی ایسا رشتہ ہوتا ہے جو اللہ پاک آپ کے دل میں محبت پیدا کرتا ہے کہ یہ انسان بہت اچھا ہے تو اپکا دل تسلیم کرتا ہے باقی تمام رشتے اللہ پاک اوپر سے بنا کے بھیجتا ہے اس لئے جس کے ساتھ بھی رہیں ایسے رہیں جیسے پھول کانٹوں کے ساتھ رہتا ہے باقی رہی بات وقت گزر جاتا ہے کوئی کسی کو اچھے لفظوں میں یاد کرتا ہے کوئی برے الفاظ میں ۔ ہر چیز کا نعم البدل اللہ تعالیٰ کی پاک ذات نے دینا ہے اس لئے خود غرضی سے بنی دوستی اور منہ کے نکلے الفاظ کا کوئی مول نہیں ہوتا

محبت میں دھوکہ:

محبت ایک پاکیزہ رشتہ ہوتا ہے جو کسی بھی انسان کسی بھی جانور ، پرندے سے ہو سکتی ہے آج کل کے دور میں محبت حوس کا دوسرا نام ہے جیسے لوگ ٹشو کو استعمال کرکے پھینک دیتے ہیں ویسے ہی محبت میں دھوکا دے کر اگلے شکار کی طرف نکل جاتے ہیں ہمیں چاہیے کہ محبت اللہ پاک کی ذات سے ہو جو واحد لا شریک ہے جس کی محبت میں کوئی خود غرضی نہیں کوئی دھوکے بازی نہیں ہے وہ ذات بن مانگے عطا کرتی ہے اس لئے کوشش کریں کہ ہمیشہ رشتے کو پاکیزہ اور مخلص رکھیں تاکہ دنیا میں لوگ آپ کو یاد کریں اور گزر جانے کے بعد میں لوگ اچھے لفظوں میں یاد کریں

ایمان میں منافقت:

آج کے اس موبائل دور میں لوگوں کے ایمان کمزور ہوگے ہیں لوگوں میں تقوی پرہیز گاری ، عاجزی ختم ہوتی جا رہی ہے ہمیں ہمیشہ دعا کرنی چاہیے کہ اے اللہ پاک ہمیں منافقت سے ، زبان کے جھوٹ سے ، آنکھوں کی خیانت سے پاک کردے ہم سب تیرا شکر ادا کرتے ہیں ہمیں عبادت کرنے والا بنا اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ "جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے (سب) اللہ ہی کا ہے، وہ یقیناً جانتا ہے جس حال پر تم ہو (ایمان پر ہو یا منافقت پر)، اور جس دن لوگ اس کی طرف لوٹائے جائیں گے تو وہ انہیں بتا دے گا جو کچھ وہ کیا کرتے تھے اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے”۔ (سورۃ النُّوْر، 24 : 64)

اگلی قسط میں شئیر کیا جاۓ گا کہ کیسے ٹوکری میں ناجائز سفارش اور رشوت ، بجلی میں ہیرہ پھیری ، باریش چہرے بے نمازی پیشانیاں ، خواتین کی کسے ہوۓ کپڑے ننگے لباس ، ابایوں میں فیشن  ہو رہے ہیں بتانے کا مقصد یہ ہے کہ عوام باخبر ہو کہ ملک میں اصل گڑبڑ ہم کر رہے ہیں یا حکومت اصل گناہگار کون ہے ۔ جیسی عوام ویسے حکمران

@JingoAlpha

Comments are closed.