ملک میں گورننس کو درپیش چیلنجز، غربت کے خاتمہ، ترقی، تعلیم اور معیشت سمیت درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے اجتماعی سیاسی عزم پیدا کرنے کی ضرورت ہے، جنوبی ایشیائی ممالک بالخصوص پاکستان میں حکمرانی کے چیلنجز کا مرکز اجتماعی سیاسی عزم کی عدم موجودگی ہے۔

مختلف شعبوں کے ماہرین کے پینل نے پاکستان کی سیاسی اور سماجی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ جنوبی ایشیا میں گورننس اور ترقی کے مسائل کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز میں منعقد ہوئی۔

تقریب کے پینلسٹ میں سفیر غالب اقبال، قائداعظم یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سلمیٰ ملک، معروف صحافی تیمور شمل اور سابق ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی شامل تھے جبکہ تقریب کی نظامت فرخ پتافی نے کی۔

ماہرین نے گزشتہ برسوں میں پاکستان میں ہونے والی مختلف پیش رفتوں پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ترقی کی رفتار کافی حد تک سست رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بنیادی طور پر بدعنوانی، بدانتظامی، اور یکے بعد دیگرے برسر اقتدار آنے والی حکومتوں کے ذریعہ وسائل کے غلط استعمال جیسے مسائل کی وجہ سے ہوا ہے۔

انہوں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ پاکستان میں سیاست سیاسی مخالفین کے خلاف نعرے بازی اور بحث و مباحثے کے مقابلے میں تبدیل ہوچکی ہے جبکہ عوام کی خدمت اور ان کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے پالیسیاں اور منصوبہ بندی کے اصل مقصد پر پردہ پڑگیا ہے۔

ماہرین نے کہا کہ گورننس کے چند اہم چیلنجزکا حل غیر ضروری سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی بجائے عوام پر مبنی پالیسیاں اور نقطہ نظر تیار کرنے میں مضمر ہے، پاکستان دنیا کی پانچویں بڑی آبادی والا ملک ہے، اس لیے گورننس کے بنیادی ڈھانچے میں کسی بھی قسم کی اصلاحات کو انسانی وسائل خصوصاً نوجوانوں کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو ترجیح دینی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ گورننس کو درپیش چیلنجز غربت کے خاتمے، ترقی، تعلیم اور معیشت سمیت کئی شعبوں میں پھیلے ہوئے ہیں، اس لئے پاکستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک اجتماعی سیاسی عزم پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

Shares: