ملک میں معاشی بحران کی وجہ سے شادی کی تقریب کو انتہائی سادہ رکھا،فاطمہ بھٹو
![](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2023/04/fatima-bhutto.jpg)
کراچی: ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو نے اپنے نکاح کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر مزید تصاویر بھی اپلوڈ کردی ہیں۔
باغی ٹی وی : پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو نے کراچی میں چانک نکاح کر کے سب کو حیران کردیا سوشل میڈیا پر فاطمہ بھٹو کے نکاح کی سادہ مگر پروقار تقریب کی خوب دھوم مچی ہوئی ہے اور دلہن کا سادہ سا جوڑا بھی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
On behalf of our father, Shaheed Mir Murtaza Bhutto and the Bhutto family, I’m very happy to share some happy news. My sister Fatima and Graham were married in an intimate nikkah ceremony yesterday at our home, 70 Clifton. pic.twitter.com/SQjPB4yB7r
— Zulfikar Ali Bhutto ذوالفقار علي ڀٽو (@BhuttoZulfikar) April 28, 2023
بے نظیر بھٹو کی بھتیجی اور ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو کی شادی کی خبر ان کے بھائی ذوالفقار بھٹو جونیئر نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں دی انہوں نے فاطمہ بھٹو کے نکاح کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ہمارے والد شہید میر مرتضیٰ بھٹو اور بھٹو خاندان کی جانب سے مجھے خوشخبری سناتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے۔
The ceremony was attended by Fatima’s loved ones in our grandfather’s library, a place that means a lot to my dear sister. Due to the difficult circumstances felt by our fellow countrymen and women, we all felt it would be inappropriate to celebrate lavishly.
— Zulfikar Ali Bhutto ذوالفقار علي ڀٽو (@BhuttoZulfikar) April 28, 2023
انہوں نے کہا کہ میری بہن فاطمہ بھٹو اور جبران کا نکاح ہوگیا، نکاح کی مختصرتقریب 70 کلفٹن کےگھرمیں اپنے داداکی لائبریری میں کی ہم نہیں چاہتےتھے کہ موجودہ حالات میں تقریب زیادہ پرتعیش اندازمیں ہو،لوگوں سےفاطمہ اور جبران کیلئے نیک تمناؤں اوردعاؤں کےطلبگار ہیں۔
Please keep Fatima and Graham (Gibran) in your prayers. God bless you and thank you 🧿
— Zulfikar Ali Bhutto ذوالفقار علي ڀٽو (@BhuttoZulfikar) April 28, 2023
فاطمہ بھٹو نے بھی اپنی تقریب کی پُر مسرت تصاویر اپنے انسٹاگرام پر شئیر کر کے عوام کی توجہ اپنی جانب مرکوز کرلی انہوں نے بتایا کہ ملک میں جاری معاشی بحران کی وجہ سےانہوں نے اپنی شادی کی تقریب کوانتہائی سادہ رکھنےکا فیصلہ کیا تھا گراہم اورمیں نے گزشتہ روز اپنے آبائی گھر 70 کلفٹن میں چھوٹی سے تقریب میں نکاح کیا ہے، میرے بھائی ذوالفقار نے میری نانی کا امام ضامن میرے بازو میں باندھا۔
انہوں نے بتایا کہ نکاح کی تقریب میرے دادا کی لائبریری میں منعقد ہوئی جو زمین پر میری سب سے زیادہ پسندیدہ جگہ ہے میرے پیچھے تصاویر میں میرے آنٹیاں، میرے انکل اور والد کی تصاویر تھیں اور پیپلز پارٹی کا اصلی جھنڈا موجود تھا جسے میرے دادا نے خود لگایا تھا،میں نے اپنے پیارے والد کو اس موقع پر بہت یاد کیا، وہ ہمارے ساتھ تھے اور میں نے دل کی گہرائیوں سے انہیں محسوس کیا۔
فاطمہ بھٹو کے بکاح کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں فاطمہ بھٹو نےاپنے نکاح پر کراچی میں موجود کپڑوں کے اسٹور ’دا پنک ٹری کمپنی‘ کا ’کاجو کتلی‘ نامی جوڑا زیب تن کیا ہےفاطمہ بھٹو نے سرخ رنگ کا دوپٹہ سر سے اوڑھ کر اپنے اس جوڑے کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کیا چاندنی رنگ کا مانگ ٹیکہ، بُندے اور ہاتھوں میں سرخ رنگ کی چوڑیاں اور بیلہ اور گیندے سے بنا گجرا پہنا ہے-
جبکہ فاطمہ بھٹو کے دولہا گراہم (جبران) نے اپنی دلہن سے جوڑ کھاتا ہوا سفید رنگ کا کُرتا پاجامہ اور پھر اس پر سندھی ٹوپی اور گلے میں اجرک بھی زیب تن کی ہے۔
ڈیزائنر کے مطابق فاطمہ بھٹو کے نکاح کا جوڑا ہاتھ کی بُنی ہوئی سفید ململ کا ہے جس پر سلور چھاپے کا کام کیا گیا ہے۔جوڑے کی تیاری میں ہاتھ کے بُنے ہوئے باریک گوٹے کا بھی استعمال کیا گیا ڈیزائنر جوڑے کی قیمت کی تصدیق سے انکار کردیا کہ دلہن کے جوڑے کی کوئی قیمت نہیں ہوتی، ہر دلہن کا اپنا جوڑا بے انتہا انمول ہوتا ہے تو پھر اس حوالے سے قیمت کا کوئی ذکر کرنا بنتا نہیں ہے کیونکہ ہر دلہن کا جوڑا اس کی زندگی کے بڑے دن کو مزید خوش کن بنانے کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔
اگر ’دا پنک ٹری کمپنی‘ کی ویب سائٹ سے اس جوڑے کی تفصیلات دیکھی جائیں تو فاطمہ بھٹو کے اپنے نکاح پر زیب تن کیے گئے لباس کے قیمص اور دوپٹے کی قیمت 65 ہزار پاکستانی روپے ہے جبکہ مکمل جوڑے کی قیمت 85 ہزار ہے جو کہ ’دا پنک ٹری کمپنی‘ کے آفیشل پیج پر نئے کپڑوں کی فہرست میں موجود ہے۔
واضح رہے کہ فاطمہ بھٹو شاعرہ اور ادیبہ ہیں اور وہ پاکستان ، امریکا اور برطانیہ کے مختلف اخباروں میں کالم بھی لکھتی ہیں 1997 میں پندرہ برس کی عمر میں فاطمہ بھٹو کا پہلا شعری مجموعہ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان سے شائع ہوا تھا۔